گوادر میں بلوچوں کو درپیش مسائل ، خدشات پھر پارٹی اسلام آباد میں جلد آل پارٹیز منعقد کرے گی، سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی

افغان مہاجرین کی وجہ سے نہ صرف بلوچ بلکہ بلوچستانی و مقامی پشتون بھی متاثر ہوں گے ،خطاب

منگل 1 دسمبر 2015 22:39

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔یکم دسمبر۔2015ء) گوادر میں بلوچوں کو درپیش مسائل ، خدشات پھر پارٹی اسلام آباد میں جلد آل پارٹیز منعقد کرے گی لاکھوں کی تعداد میں افغان مہاجرین اور بلوچستان میں جنگی حالات اور بلوچستان کے اکثریتی بلوچ علاقوں سے لاکھوں کی تعداد میں لوگوں کی نقل مکانی کے بعد مردم شماری بلوچوں کے خلاف بہت بڑی سازش ہے جسے منصفانہ اور قانونی قرار نہیں دیا جا سکتا بی این پی بلوچستان میں اپنی سیاسی قومی ذمہ داریوں کو نبھائی رہی ہے پارٹی کو منظم اور پروگرام کو ملکی و بین الاقوامی سطح پر اجاگر کرنے کیلئے مثبت پالیسیاں ضروری ہیں بلوچ وطن کے میگا پروجیکٹس گوادر ، ریکوڈک سمیت دیگر وسائل سے متعلق جو تحفظات ہیں اس حوالے سے خاموش نہیں رہیں گے اپنا سیاسی و قومی کردار ادا کرنا ہماری پہلی ترجیح ہے بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی کمیٹی کا اجلاس زیر صدارت نو منتخب صدر سردار اختر جان مینگل منعقد ہوا اجلاس کی کارروائی مرکزی سیکرٹری جنرل سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے چلائی اجلاس میں مختلف امور اور آئندہ کے لائحہ عمل کے حوالے سے اہم فیصلے کئے گئے اجلاس میں کہا گیا کہ پارٹی گوادر کے متعلق جلد ہی ملکی سطح پر آل پارٹیز کانفرنس اسلام آباد میں منعقد کرے گی جس میں تمام سیاسی جماعتوں کو مدعو کیا جائیگا اس کانفرنس میں گوادر کے متعلق جو خدشات و تحفظات بلوچوں کو ہیں گوادر پورٹ کے اختیارات سمیت دیگر اہم مسائل کو اجاگر کیا جائیگا اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ 2016ء میں ہونے والی مردم شماری ، لاکھوں کی تعداد میں افغان مہاجرین کی موجودگی اور بلوچستان کے مختلف علاقے جو اب بھی شورش زدہ اور جنگی حالات جیسا ماحول ہے اور بلوچستان کے بیشتر علاقے کوہلو ، ڈیرہ بگٹی ، مکران ، آواران ، بارکھان ، جھالاوان سمیت بلوچ علاقوں میں لاکھوں کی تعداد میں لوگ اپنے علاقوں سے ہجرت کر کے دوسرے علاقوں میں منتقل ہو چکے ہیں ان حالات میں بلوچستان میں مردم شماری اگر ہو بھی تو منصفانہ طریقے سے ہونا ممکن نہیں ان حالات میں بی این پی واضح کرنا چاہتی ہے کہ ان مسائل کو حل کئے بغیر مردم شماری کو قبول نہیں کریں گے نہ ہی مردم شماری قانونی و منصفانہ ہو سکیں گے جبکہ بلوچستان میں مشرف دور سے ہنوز جو حالات ہیں نادرا کی موبائل ٹیمیں اندرون بلوچستان لوگوں کی رجسٹریشن کرنے سے قاصر ہیں بلوچستان کی زیادہ تر آبادی دیہاتوں اور اندرون علاقوں میں آباد ہے صرف 30فیصد بلوچوں کی نادرا میں رجسٹریشن کرائی گئی ہے اب باقی ماندہ 70فیصد نادرا کی ٹیمیوں کی دور دراز علاقوں میں نہ پہنچنے کی وجہ سے رجسٹریشن تک نہیں ہو سکی بلوچستان میں آپریشن اور مختلف مسائل کی وجہ سے بلوچ علاقوں میں سماجی ، معاشرتی مسائل تو پہلے سے تھے لیکن اب پانچویں آپریشن کی وجہ سے مزید پسماندگی ، بدحالی اور سماجی مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور اکثریتی آبادی اپنے علاقوں سے دوسرے علاقوں میں منتقل ہو گئی ہے اب ان بحرانی حالات و واقعات کے تناظر میں دیکھا جائے تو بلوچستان میں مردم شماری کیلئے ماحول سازگار نہیں ان مسائل سمیت ساڑھے پانچ لاکھ افغان مہاجرین کو جعلی طریقے سے شناختی کارڈز ، لوکل کا اجراء بھی کر دیا گیا ہے دنیا کے مسلمہ قوانین کسی صورت اس بات کی اجازت نہیں دیتے کہ لاکھوں کی تعداد میں مہاجرین کی موجودگی میں مردم شماری کرا کر انہیں بھی شمار کیا جائے پارٹی واضح کرنا چاہتی ہے کہ پارٹی ہر فورم پر مردم شماری کے خلاف آواز بلند کرتے ہوئے تمام ذرائع بروئے کار لاتے ہوئے اپنا سیاسی و قومی جمہوری کردار بھرپور انداز میں اپنی قومی ذمہ داری نبھائے گی کیونکہ افغان مہاجرین کی وجہ سے نہ صرف بلوچ بلکہ بلوچستانی و مقامی پشتون بھی متاثر ہوں گے اجلاس میں کہا گیا ہے کہ بی این پی جو قومی سیاسی بلوچوں کی سب سے بڑی عوامی جماعت کی شکل اختیار کر گئی ہے اب اپنی ذمہ داری سمجھتی ہے کہ بلوچستان کی بقاء ، قومی تشخص کی سلامتی اور جغرافیہ کی حفاظت کیلئے جدوجہد کو آگے بڑھائے پارٹی کو بلوچستان کے مختلف علاقوں میں مزید فعال بنانے کی ضرورت پر زور دیا گیا کیونکہ ایک نظریاتی ، فکری پارٹی ہی بلوچستان کے خلاف ہونے والی گھناؤنی سازشوں کا تب ہی مقابلہ کر سکتی ہے 10 دسمبر کو انسانی حقوق کا عالمی دن بھرپور انداز میں منائے گی ۔

متعلقہ عنوان :