اقلیتوں کا تحفظ ہماری قومی اور مذہبی ذمہ داری ہے، کمزور پر ہاتھ اٹھانا اسلامی تعلیمات کے منافی ہے،ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ

منگل 1 دسمبر 2015 22:40

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔یکم دسمبر۔2015ء) وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ اقلیتوں کا تحفظ ہماری قومی اور مذہبی ذمہ داری ہے، کمزور پر ہاتھ اٹھانا ہماری روایات اور اسلامی تعلیمات کے منافی ہے، عدم برداشت اور فرقہ پرستی کے عذاب سے نکلنے کے لیے کوششیں کر رہے ہیں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے وفاقی وزارت مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کے زیر اہتمام منعقدہ بین المذاہب ہم آہنگی کانفرنس بعنوان دین کا حسن ، امن، برداشت اور صبروتحمل سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ بدقسمتی سے غلط پالیسی کے نتیجے میں گذشتہ کئی دہائیوں سے ہمارا معاشرہ عدم برداشت، انتہا پسندانہ رویوں اور فرقہ پرستی کے عذاب میں مبتلا ہے، لیکن انتہائی خوشی کا مقام ہے کہ گذشتہ اڑھائی سالوں میں وفاقی و صوبائی حکومت، فورسزنے فرقہ وارانہ تشدد کے خاتمے کے لیے موثر کردار ادا کیا جبکہ علماء کرام اور عوام نے اس کی مخالفت کی، بلوچستان اور بالخصوص کوئٹہ کے علماء کرام اور سیاسی جماعتوں نے اس نازک مسئلے پر صوبائی حکومت کے ساتھ بھرپور تعاون کیا ہے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ اسلام امن و سلامتی کا دین ہے، جو کسی بھی اقلیت یا کمزور شخص پر ہاتھ اٹھانے کی اجازت نہیں دیتا اور یہی ہماری قومی اقدار اور روایات بھی ہیں۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم نے ساری زندگی سپریم کورٹ ، خودمختاری اور پارلیمنٹ کی بالادستی اور پریس کی آزادی کے لیے جدوجہد کی ہے، اقلیتوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر ہر صورت عمل کریں گے، ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے پبلک سروس کمیشن کے چیئرمین جسٹس (ر) کیلاش ناتھ کوہلی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ جب ان کی تعیناتی عمل میں آئی تو میں نے ان سے کہا کہ میں کسی بھی امیدوار کے لیے سفارش نہیں کرونگا اور آپ بھی کسی کی سفارش نہ لیں ان باتوں پر ہمارے درمیان اتفاق ہوا، آج ہمیں فخر ہے کہ غریب، لائق اور قابل لوگوں کو کمیشن کے توسط سے ملازمتیں مل رہی ہیں، انہوں نے کہا کہ جسٹس (ر) کیلاش ناتھ کوہلی کی تعیناتی سے ہماری حکومت کی شان اور وقار میں اضافہ ہوا ہے۔

اس موقع پر وفاقی وزیر برائے مذہبی امور سردار محمد یوسف، پاکستان متروکہ وقف املاک بورڈ کے چیئرمین محمد صدیق الفاروق اور مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے علماء کرام کی بڑی تعداد موجود تھی۔

متعلقہ عنوان :