کیوبا سے دوسرے ممالک جانے والے ڈاکٹروں پر سفری پابندی عائد

دوسرے ممالک میں جانے کیلئے ڈاکٹروں کو خصوصی پرمٹ حاصل کرنا ہوگا

بدھ 2 دسمبر 2015 12:51

ہوانا(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن02دسمبر۔2015ء) حکومت نے کیوبا کے ڈاکٹروں اور دیگر ہیلتھ ورکرز کو امریکہ میں بھرتی کرنے کی امریکی پالیسی پر بھی سخت تنقید کی ہے کیوبا نے ملک چھوڑ کر امریکہ یا کسی دوسرے ملک جا کر کام کرنے والے ڈاکٹروں پر دوبارہ سے پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ان پابندیوں کے بعد اب ڈاکٹروں کو کسی دوسرے ملک جانے کے لیے خصوصی پرمٹ حاصل کرنا ہوگا۔

کیوبا میں حکام کا کہنا ہے کہ سنہ 2013 میں
سفری پابندیوں میں نرمی کرنے کی وجہ سے بڑی تعداد میں ڈاکٹر دوسرے ملکوں میں چلے گئے جس کی وجہ سے کیوبا میں صحت کی سہولیات ’شدید متاثر‘ ہوئیں۔حکومت نے کیوبا کے ڈاکٹروں اور دیگر ہیلتھ ورکرز کو امریکہ میں بھرتی کرنے کی امریکی پالیسی پر بھی سخت تنقید کی ہے۔

(جاری ہے)

کیوبا کے سرکاری اخبار گرینما میں شائع ہونے والیحکومتی بیان میں کہا گیا ہے کہ ’یہ یاد رکھنا چاہیے کہ امریکہ نے تاریخی طور پر ہجرت کی پالیسی کو انقلاب کے خلاف ہتھیار کے طور پر استعمال کیا اور سیاسی وجوہات کی وجہ سے کیوبا کو چھوڑنے کی حوصلہ افزائی کی۔

‘امریکہ اور کمیونسٹ کیوبا کے درمیان رواں برس 50 سال سے زائد کے عرصے سے جاری تناوٴ کے بعد تعلقات بہتر ہوئے ہیں لیکن امریکی تجارتی بندش ویسے ہی قائم ہے۔کیوبا کے صدر راوٴل کاسترو نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اپنے پہلے خطاب میں کہا تھا کہ امریکہ کے ساتھ معمول کے رشتے تبھی ممکن ہیں جب امریکہ تجارتی پابندیوں کے خاتمے سمیت کئی دیگر ضروری اقدامات کرے۔

صدر کاسترو نے کہا تھا کہ اب جبکہ سفارتی تعلقات قائم ہوگئے ہیں تواجتماعی طور رشتے اسی صورت بہتر ہوسکتے ’ اقتصادی، تجارتی اور مالی ناکہ بند ختم کر دی جائے۔‘گذشتہ دو سالوں میں بڑی تعداد میں قبل ڈاکٹر کیوبا چھوڑ کر جا چکے ہیں۔ان میں زیادہ تر نے امریکہ جانے کی کوشش کی ہے جس کی کیوبا کے شہرویوں کے لیے خاص قسم کی امیگریشن پالیسی ہے جو ’ویٹ فٹ، ڈرائے فٹ‘ کے نام سے مشہور ہے۔‘کیوبا کی حکومت کا کہنا ہے کہ اس کے 50 ہزار کے قریب ہیلتھ ورکرز ہیں جو 68 ممالک میں صحت کے منصوبوں پر کام کر رہے ہیں اور ان میں آدھی تعداد ڈاکٹرز کی ۔