کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازعات کی جڑ ہے ، سید علی گیلانی

بدھ 2 دسمبر 2015 13:47

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن02دسمبر۔2015ء) کل جماعتی حریت کانفرنس ” گ“ گروپ کے چیئرمین سید علی گیلانی نے پاکستانی وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کے ساتھ غیر مشروط بات چیت شروع کرنے کے عندیئے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت اور پاکستان کے مابین بنیادی مسئلہ ، کشمیر کا مسئلہ ہے اور جب تک اس مسئلے کو اہم ایشو کی حیثیت سے ایڈریس نہیں کیا جاتا اور اس کے کشمیری عوام کی امنگوں اور آرزوؤں کے مطابق حل کی جانب توجہ مبذول نہیں کی جاتی دونوں کے درمیان بات چیت ماضی کی طرح ایک بے معنی عمل ثابت ہو گا اور اس سے کسی بڑی پیش رفت کی توقع نہیں کی جا سکتی ۔

(جاری ہے)

اپنے ایک بیان مین انہوں نے کہا کہ اصولی طور کوئی بھی شخص بات چیت کا مخالف نہیں ہو سکتا ہے کہ تمام مسائل آخر کار مذاکراتی ٹیبل پر ہی حل ہو جاتے ہیں البتہ گیلانی نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے مابین بات چیت کی تاریخ کچھ زیادہ شاندار نہیں رہی ہے اور تقسیم ہند کے وقت دونوں کے مابین جو مسائل موجود تھے یا جو بعد میں پیدا ہوئے وہ آج 2015 میں بھی جوں کے توں موجود ہیں اور ان کے حل کی جانب ایک انچ بھی پیش رفت ممکن نہیں ہو سکی ہے گیلانی نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان بنیادی مسئلہ کشمیر کا مسئلہ ہے اور اس کے علاوہ جتنے بھی دوسرے مسائل ہیں وہ اسی بنیادی مسئلے کے آف شوٹس ہیں گیلانی نے کہا کہ اس مسئلے کے حل میں جو سب سے بڑی رکاوٹ ہے وہ بھارت کی ضد اور ہٹ دھرمی ہے اور اس کی وجہ سے پورے جنوب ایشیائی خطے میں سیاسی غیر یقینیت اور عدم استحکام کی صورت حال بنی ہوئی ہے انہوں نے کہا کہ اس صورت حال میں دونوں ممالک کے مابین بات چیت کا ایک اور غیر مشروط راؤنڈ منعقد ہو جاتا ہے اور اس میں کشمیر کو کور ایشو کی حیثیت سے ایڈریس کر کے اس کے حل کے لئے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا جاگا تو ایک طرف بات چیت ہو گی اور اس کے نتیجہ خیز ہونے کا کوئی امکان موجود نہیں ہے حریت چیئرمین نے پاکستانی حکمرانوں اور وزیر اعظم نواز شریف کو اپنی کشمیر پالیسی میں تسلسل قائم رکھنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر مسئلے کو لے کر بھارت کے موقف میں کوئی دلیل اور کوئی جواز نہیں ہے اور پاکستان اس مسئلے کو لے کر اپنی پالیسی میں استحکام اور اعتماد پیدا کرے تو بھارت کو بین الاقوامی برادری کے سامنے یقینی طور پر مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا اور وہ کشمیر پر اپنے فوجی قبضے کو کسی بھی طور دفاع کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہو سکتا ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان کی اپنی کشمیر پالیسی پر استقامت بھارت کو جوابدی کے مقام پر کھڑا کرے گی اور جموں و کشمیر میں اس کی فورسز انسانی حقوق کی جن سنگین پامالیوں کا ارتکاب کر رہی ہیں ان کو اجاگر کرا کے دنیا کو بھارت کا اصل چہرہ دکھانے میں بہت آسانی ہو گی اور عالمی برادری اس کے جمہوری دعوؤں کی اصلیت سے باخبر ہو جائے گی ۔