لاہور ہائیکورٹ نے کوئلے سے چلنے والے بجلی گھروں کی تعمیر کے خلاف دائر تمام درخواستوں کو یکجا کرنے کی ہدائت کرتے ہوئے سولہ دسمبر تک ملتوی کر دی۔

Umer Jamshaid عمر جمشید بدھ 2 دسمبر 2015 14:33

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین02دسمبر۔2015ء) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سید منصور علی شاہ نے کیس کی سماعت کی۔درخواست گزار کے وکیل اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ پنجاب پاکستان کا زرخیز ترین صوبہ ہے ملک میں وافر پانی موجود ہونے کے باوجود ہائیڈرو انرجی کے منصوبے بنانے کی بجائے کوئلے سے چلنے والے منصوبے لگا کر زرعی اراضی کو تباہ کر رہی ہے۔

کول پراجیکٹ کی مشینری چین سے منگوا کر صرف چین کو مالی فوائد دئیے جارہے ہیں اور کک بیکس حاصل کئے جا رہے ہیں۔

(جاری ہے)

لاہور,ساہیوال،رحیم یار خان،ڈی جی خان،جہلم اور سیالکوٹ کے علاقوں میں کول منصوبوں سے فضائی اور زمینی آلودگی میں اضافہ ہو گا جس سے نہ صرف فصلیں اور زراعت تباہ ہو کر رہ جائے گی بلکہ زرخیز زمینیں بنجر ہوں گی۔فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ اور سلفر آکسائیڈ جیسی مہلک گیسوں کی مقدار بڑھ جانے سے سانس ، کینسر ،آنکھوں کی بیماریاں اور دیگر موذی امراض میں اضافہ ہو گا۔

جبکہ ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ کی وجہ سے موسم کی شدت بڑھے گی جو مستقبل میں کراچی سے بڑی ہلاکتوں کا باعث ہو گی۔جس پر عدالت نے تمام درخواستوں کو یکجا کرنے کی ہدائت کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت سولہ دسمبر تک ملتوی کر دی۔