لاہور ہائیکورٹ نے وزیر اعلی پنجاب کے صوابدیدی اختیار کے تحت الاٹ ہونے والی پانچ سو ستانوے سرکاری رہائش گاہوں کا ریکارڈ عدالت میں پیش کرنمے کا حکم دے دیا۔

Umer Jamshaid عمر جمشید بدھ 2 دسمبر 2015 14:52

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین02دسمبر۔2015ء) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس خالد محمود خان نے کیس کی سماعت کی.درخواست گزار کے وکیل اظہر صدیق نے موقف اختیارکیا کہ قوانین کے تحت سول سیکرٹریٹ,ہائیکورٹ اور پنجاب اسمبلی کے ملازمین ہی سرکاری رہائش رکھنے کے اہل ہیں مگر سٹیٹ آفس نے میرٹ کے برعکس دیگر اداروں کے اہلکاروں کو بھی میرٹ کے برعکس سرکاری رہائش گاہیں الاٹ کر رکھی ہیں.سٹیٹ افسرمحمدطارق جمیل نے سرکاری رہائش گاہوں کی الاٹمنٹس کا تمام ریکارڈ عدالت میں پیش کر دیا.انہوں نے موقف اختیارکیا کہ تمام سرکاری رہائش گاہیں قوانین کے تحت الاٹ کی گئی ہیں جبکہ پانچ سو ستانوے سرکاری رہائش گاہیں وزیر اعلی کے صوابدیدی اختیار کے تحت الاٹ کی گئی ہیں۔

(جاری ہے)

جس پر عدالت نے وزیر اعلی پنجاب کے صوابدیدی اختیار کے تحت الاٹ ہونے والی پانچ سو ستانوے سرکاری رہائش گاہوں کا ریکارڈ عدالت میں پیش کرنمے کا حکم دے دیا۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت بارہ دسمبر تک ملتوی کر دی۔