پنجاب پولیس میں اہلکاروں کی جعلی بھرتیوں اوربوگس تبادلوں کے کیس میں آر پی او ملتان نے سپریم کورٹ کے روبرو اپنا بیان قلمبند کرا دیا،،،آر پی او ملتان نے عدالت کو بتایا کہ ایک سو تریسٹھ جعلی بھرتی ہونے والے اہلکاروں اور انہیں بھرتی کرنے والے ذمہ دار پولیس اہلکاروں کے خلاف قانون کے مطابق کاروائی جاری ہے۔

Umer Jamshaid عمر جمشید بدھ 2 دسمبر 2015 14:52

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین02دسمبر۔2015ء) سپریم کورٹ لاہوررجسٹری میں جسٹس اعجاز احمد افضل پر مشتمل دو رکنی بنچ نے آر پی او ملتان اور آئی جی آفس کی طرف سے دائر اپیل پر سماعت کی۔

(جاری ہے)

سرکاری وکیل نے بنچ کو بتایا کہ پنجاب پولیس میں کانسٹیبلوں محمدرمضان اور احمد ہراج کی سربراہی میں ایک گینگ پکڑا گیا جو اہلکاروں کی جعلی بھرتیوں اور تقرر و تبادلوں کے بوگس آرڈرز جاری کرتا تھا، اس سکینڈل میں ملوث تمام اہلکاروںکوانکوائری کے بعد محکمے سے برطرف کر دیا گیاتاہم لاہور ہائیکورٹ نے محکمے کا موقف مسترد کرتے ہوئے ان اہلکاروں کو بحال کرنے کا حکم دیا، لاہور ہائیکورٹ نے کرپٹ اہلکاروں کو بحال کرنے کا فیصلہ دیتے ہوئے حقائق کو مدنظر نہیں رکھا۔

آر پی او ملتان طارق مسعود نے عدالت کے روبرو اپنا بیان قلمبند کراتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ ایک سو تریسٹھ جعلی بھرتی ہونے والے اہلکاروں اور انہیں بھرتی کرنے والے ذمہ دار پولیس اہلکاروں کے خلاف قانون کے مطابق کاروائی جاری ہے۔جس پر عدالت نے آر پی او کے بیان کو ریکارڈ کا حصہ بناتے ہوئے کیس کی مزید سماعت ملتوی کر دی۔