ضلع وسطی کراچی شہر کی بلدیاتی حکمرانی میں اہم کردار ادا کریگا

یونین کمیٹیوں کی کل تعداد51 ہے ،یونین کمیٹی وارڈز کی تعداد204 ہے،مجموعی طور پر حلقے کی 301 نشستوں کیلئے عوامی نمائندوں کا انتخاب ہوگا

بدھ 2 دسمبر 2015 16:07

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔02 دسمبر۔2015ء) ضلع وسطی کراچی کا نہ صرف سب سے بڑا ضلع ہے بلکہ کراچی کی بلدیاتی حکمرانی میں اہم کردار ہو گا، ایم کیو اور دیگر جماعتوں کے لئے ضلع وسطی کی اہمیت بہت ہی زیادہ ہے۔ ضلع وسطی کی کل آبادی 1998ء کی مردم شماری کے مطابق 22 لاکھ 70 ہزار سے زائد ہے جبکہ یہاں پر مکانات کی تعداد3 لاکھ 33744ہے ضلع کا کل حدوداربعہ69 مربع کلو میٹر ہے ۔

حلقے میں قومی اسمبلی کی 5 اورصوبائی ا سمبلی کی 6 نشستیں ہیں جبکہ 5 سب ڈویژن ہیں جن میں گلبہار سب ڈویژن ،لیاقت آباد سب ڈویژن ،ناظم آباد سب ڈویژن،نیو کراچی سب ڈویژن اور نارتھ ناظم آباد سب ڈویژن شامل ہیں ۔یہاں پر یونین کمیٹیوں کی کل تعداد51 ہے جبکہ یونین کمیٹی وارڈز کی تعداد204 ہے ۔ضلع میں مذہبی حوالے سے 98 فیصد مسلمان اور 2 فیصدغیر مسلم آباد ہیں ۔

(جاری ہے)

غیر مسلموں میں 1.56 فیصدعیسائی،0.19فیصدہندو،0.19فیصداحمدی اور 0.07فیصد دیگر ہیں جبکہ مردم شماری ریکارڈ کے مطابق 73.57فیصد اردو،8.63فیصد پنجابی،4.56فیصد پٹھان،2.30فیصد سرائیکی ،1.59فیصدسندھی،0.77فیصد بلوچی اور 8.58فیصد زبانیں بولنے والے آباد ہیں۔ 5 دسمبر کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں مجموعی طور پر حلقے کی 301 نشستوں کے لئے عوامی نمائندوں کا انتخاب ہوگا جن میں 51 نشستیں چیئرمین ،51 نشستیں وائس چیئرمین اور 204 نشستیں وارڈز کونسلرز کی ہیں۔

چیئرمین اور وائس چیئرمین کا انتخاب پینل انتخاب ہے ۔51 نشستوں کے لئے مجموعی طور 204 امیدوار موجود ہیں ،وارڈز کی 186 نشستوں کے لئے 554 امیدواروں کے مابین مقابلہ متوقع ہے ۔وارڈز کی 18 نشستوں پر امیدوار بلا مقابلہ ہو گئے ہیں جن کا تعلق مختلف سیاسی جماعتوں اور آزاد حیثیت میں ہے۔الیکشن کمیشن کے مطابق پولنگ کے لئے 1057پولنگ اسٹیشن قائم کئے گئے ہیں اور پولنگ بوتھ کی تعداد3561 ہے جن میں سے 1855 مردوں اور1706 خواتین کے لئے مختص ہیں ۔

مجموعی طور پر ووٹرز کی تعداد17 لاکھ 35 ہزار 219 ہے جن میں 9 لاکھ 64 ہزار 585 مرد اور 7 لاکھ 70 ہزار634 خواتین ووٹرز ہیں۔پولنگ کے لئے 11 ہزار300 سے زائد انتخابی عملے اور ریٹرننگ افسران کو تعینات کیاگیا ہے ۔ضلع وسطی انتخابی عمل کے حوالے سے اس لئے بھی زیادہ اہمیت کا احامل ہے کہ اسی ضلع میں متحدہ قومی موومنٹ کا مرکز نائن زیرو واقع ہے ۔ایم کیو ایم واحد جماعت سے جس نے تمام نشستوں پر اپنے امیدوار کھڑے کئے ہیں جبکہ ایم کیو ایم کا مقابلہ جماعت اسلامی اور تحریک انصاف پر مشتمل اتحاد سے ہے۔

ضلع وسطی میں مجموعی طور پر27 یونین کمیٹیوں پر ایم کیو ایم ،13 یونین کمیٹیوں پر تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کے اتحاد پوزیشن مستحکم نظر آتی ہے۔باقی نشستوں پر سخت مقابلے کا امکان ہے ۔یہاں پرصاحبزادہ ابو الخیر محمد زبیر کی سربراہی میں موجود جمعیت علماء پاکستان ( نورانی ) اور پیر اعجاز ہاشمی کی صدارت میں قائم جمعیت علما پاکستان کے امیدوار ایک دوسرے کے مد مقابل ہیں ۔

ضلع میں کئی اہم رہنما انتخابی عمل میں شریک ہیں جن میں یونین کمیٹی 18 سے جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان ،یونین کمیٹی 30 سے جماعت اسلامی کے مسلم پر ویز،یونین کمیٹی 28 میں فاروق نعمت اللہ ،یو نین کمیٹی 29میں منعم ظفر،یونین کمیٹی 23 سے تحریک انصاف کے جمال خان شیروانی ( عمران ٹائیگر پینل ) سے آزاد حیثیت میں،پاکستان راہ حق پارٹی کے صاحبزادہ صہیب ندیم یونین کمیٹی 14اور26سے اور یونین کمیٹی 12سے انور حسین ،ایم کیو ایم کے یونین کمیٹی22سے ندیم ہدایت ہاشمی ،24یونین کمیٹی سے سابق رکن سندھ اسمبلی اور رابطہ کمیٹی کے سابق انچارج انور عالم ،یونین کمیٹی39 جمعیت علما پاکستان کے مرکزی رہنماء صدیق راٹھور،یونین کمیٹی41 سے جمعیت علماپاکستان سندھ کے سیکر یٹری اطلاعات محمد مستقیم نورانی اور اسی طرح وائس چیئرمین اور کونسلرز کی نشستوں کے لئے بھی مختلف جماعتوں کے علاقائی اہم رہنماء امیدوار ہیں۔

متعلقہ عنوان :