کراچی میں پانی بحران،سندھ حکومت نے مشترکہ مفادات کونسل جانے کا اعلان کر دیا

1991 کے معاہدے مطابق کراچی کو پانی نہیں دیا جارہا ،سندھ حکومت کا موقف

بدھ 2 دسمبر 2015 16:33

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن02دسمبر۔2015ء) سند ھ حکومت نے (ارسا) کی جانب سے پانی دینے کے انکار پر مشترکہ مفادات کونسل جانے کا اعلان کر دیا ،1991 کے معاہدے مطابق کراچی کو پانی نہیں دیا جارہا ہے ، ارسا سندھ کے حصے میں کراچی کیلئے 1200 کیوسک پانی یومیہ کو شامل کرے تا کہ ملک کے تجارتی مرکز کی ضرورت کو پورا کیا جاسکے۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق انڈس ریورسسٹم اتھارٹی (ارسا) نے کراچی کو پینے کے پانی کی ضرورت پورا کرنے کے لئے دریائے سندھ سے1200 کیوسک پانی یومیہ دینے سے انکار کر دیا ہے اور موقف اختیار کیا ہے کہ اس حوالے سے سندھ کا مطالبہ منطقی نہیں کیونکہ صوبے کو دیئے گئے پانی میں کراچی کا حصہ بھی شامل ہے ،ذرائع نے بتایا کہ ارسا کے انکار کے بعد سندھ حکومت نے کراچی والوں کیلئے 1200 کیوبک یومیہ پانی حاصل کرنے کے سلسلے میں مشترکہ مفادات کونسل سی سی آئی جانے کا فیصلہ کیا ہے ، کراچی کیلئے پانی کی ضروریات کو مختلف ذرائع سے پورا کیا جاتا ہے مگر ہر گزرتے دن کے ساتھ منی پاکستان کی ضرورت پورا کرنا دشوار ہوتا جارہا ہے کیونکہ ملک کے دیگر علاقوں سے لوگوں کی بڑی تعداد معاشی ضروریات کے لئے کراچی آرہی ہے اس لئے یہ انتہائی ضروری ہے کہ ارسا سندھ کے حصے میں کراچی کیلئے 1200 کیوسک پانی یومیہ کو شامل کرے تا کہ ملک کے تجارتی مرکز کی ضرورت کو پورا کیا جاسکے،ارسا کے ترجمان خالد ادریس رانا نے بتایا کہ تقسیم آب کے معاہدے 1991 کے برعکس 2 کے تحت صوبہ سندھ کے حصے میں تربیلا ڈیم سے کراچی کیلئے پانی پہلے ہی فراہم کیا جارہا ہے لیکن پانی کراچی کو فراہم نہیں کیا جارہا ہے ،یہ معاملہ سندھ نے 2007 میں اٹھایا تھا ،ارسا کا پہلے بھی یہی موقف تھا کہ اب ارسا سندھ کو مشترکہ مفادات کونسل سے رجوع کرنے کا مشورہ دیا ہے،ترجمان نے مزید بتایا کہ 2007 میں اس مسئلے پر اختیار کردہ اتھارٹی پر دوبارہ غور نہیں ہو سکتا،علاوہ ازیں سندھ نے پنجاب میں چکوال کے مقام پر مجوزہ چھوٹے غبیر ڈیم پنجاب میں تعمیر ہونے والے چھوٹے ڈیموں کا حصہ ہے اورارسا میں سندھ کے نمائندے نے قبل ازیں پنجاب اور ڈیم تعمیر کرنے کی اجازت دی تھی،نئے منظر نامے میں سندھ نے اعتراض اٹھا دیا ہے اس حوالے سے ارسا نے پنجاب کو یہ معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں لے جانے کا مشورہ دیا ہے اور غبیر ڈیم تعمیر ہو جاتا ہے تو 70 ہزار ایکڑ زمین سیراب ہو سکے گی

متعلقہ عنوان :