دنیاکی تاریخ گواہ ہے کہ اسلامی ریاستوں میں کبھی بھی اقلیتوں کے ساتھ غیرمساوی سلوک نہیں کیاگیاقرآن پاک میں اہل کتاب اوردیگرمذاہب کے لوگوں کواقلیت نہیں کہاگیاتمام مسلمانوں سمیت پاکستان میں بھی اقلیتوں کواقوام متحدہ کے چارٹرسے زیادہ حقوق اورہرممکن تحفظ اورآزادی حاصل ہے ، دنیاکے دیگرممالک میں مسلمانوں کے ساتھ جوبہیمانہ سلوک ہورہاہے اس کے خلاف مسلمان ممالک کے حکمران اوراقوام عالم کی خاموشی افسوسناک امرہے اسکی سب سے زیادہ ذمہ داری مسلم حکمرانوں پرعائد ہوتی ہے

پاک بحریہ کے سابق سربراہ ایڈمرل افتخاراحمدسروہی اوردیگردانشوروں کا ہمدردشوریٰ کے ماہانہ اجلاس سے خطا ب

بدھ 2 دسمبر 2015 18:27

راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔02 دسمبر۔2015ء) پاک بحریہ کے سابق سربراہ ایڈمرل افتخاراحمدسروہی اوردیگردانشوروں نے کہاہے کہ دنیاکی تاریخ گواہ ہے کہ اسلامی ریاستوں میں کبھی بھی اقلیتوں کے ساتھ غیرمساوی سلوک نہیں کیاگیاقرآن پاک میں اہل کتاب اوردیگرمذاہب کے لوگوں کواقلیت نہیں کہاگیاتمام مسلمانوں سمیت پاکستان میں بھی اقلیتوں کواقوام متحدہ کے چارٹرسے زیادہ حقوق اورہرممکن تحفظ اورآزادی حاصل ہے جبکہ دنیاکے دیگرممالک میں مسلمانوں کے ساتھ جوبہیمانہ سلوک ہورہاہے اس کے خلاف مسلمان ممالک کے حکمران اوراقوام عالم کی خاموشی افسوسناک امرہے اسکی سب سے زیادہ ذمہ داری مسلم حکمرانوں پرعائد ہوتی ہے ان خیالات کااظہارانہوں نے ہمدردشوریٰ ہمدردکے ماہانہ اجلاس سے خطا ب کرتے ہوئے کیاجس کی صدارت شوریٰ ہمدردپاکستان کی صدرسعدیہ راشدنے کی اجلاس کاموضوع ’’اقلیتوں کے حقوق اوراقوام عالم کی ذمہ داریاں‘‘تھا سعدیہ راشدنے خطا ب کرتے ہوئے کہاکہ تمام ممالک کی حکومتیں اپنی پرامن اقلیتوں کوتحفظ کی فراہمی کویقینی بنائیں اورانہیں شرپسند، انتہاپسندوں سے محفوظ رکھیں اجلاس سے خطا ب کرنے و الے دیگردانشوروں میں ثناء اﷲ اختر، طارق وارثی، نعیم اکرم قریشی، ڈاکٹرفرحت عباس، طارق شاہین، اشرف علی، منصورعاقل، اورنگ زیب اعوان ، پروفیسرنیازعرفان ، شیخ مختاراحمداوردیگرشامل تھے انہوں نے کہاکہ پاکستان میں تفرقہ بازی ،نفاق اورگروہ بندی کی اصل وجہ عدم برداشت ، تحمل اوربردباری کا فقدان ہے اس ضمن ہمارے حکمران اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے سے قاصررہے ہیں ضرورت اس امرکی ہے ہم پہلے اپنے وطن میں اس اہم معاملے پرتوجہ دیں اوریہی وجہ ہے کہ ہم بین الاقوامی سطح پردنیاکے دیگرممالک میں مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے ظالمانہ سلوک کے خلاف صدائے احتجاج بلندکرنے کے قابل نہیں ہیں۔

متعلقہ عنوان :