شہریوں کیلئے ٹریفک مسائل کا باعث بننے والی تجاوزات کو برقرار رکھنے کی کسی صورت اجازت نہیں دی جاسکتی ، لاہور ہائیکورٹ

فاضل عدالت کا شکر گڑھ میں 23 دکانوں کی ملکیت کا ریکارڈ صوبائی حکومت سے طلب کرلیا

بدھ 2 دسمبر 2015 19:43

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔02 دسمبر۔2015ء) لاہور ہائیکورٹ نے قرار دیا ہے کہ شہریوں کیلئے ٹریفک مسائل کا باعث بننے والی ناجائز تجاوزات کو برقرار رکھنے کی کسی صورت اجازت نہیں دی جاسکتی ،فاضل عدالت نے شکر گڑھ میں ملکیت کے دعویدارپھل و سبزی فروش 23 دکانداروں کی گرائی جانیوالی دکانوں کی ملکیت کا ریکارڈ صوبائی حکومت سے طلب کرلیا۔

گزشتہ روز مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ نے یونس وغیرہ سمیت 23 دکانداروں کی درخواستوں پر سماعت کی۔درخواست گزاروں کے وکیل سعد رسول نے موقف اختیار کیا کہ حکومت سے 2004 میں درخواست گزاروں نے چھمال روڈ پر واقع دکانیں خریدیں جن کی اصل رجسٹریوں سمیت دیگر ریکارڈ موجود ہے ،انہوں نے کہا کہ 2013 میں بغیر نوٹس دئیے بلاجوازدکانیں مسمار کرکے ذریعہ روزگار چھین لیاگیا،جبکہ بااثر افراد کی مداخلت پرہائی وے سڑک پر بنائی گئی132 دکانوں کو گرانے کیلئے نوٹس دینے کے باوجود نہیں گرایا گیا جس پر فاضل عدالت ریمارکس دئیے کہ شہریوں کیلئے ٹریفک مسائل کا باعث بننے والی ناجائز تجاوزات کو برقرار رکھنے کی کسی صورت اجازت نہیں دی جاسکتی۔

(جاری ہے)

اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب انوار حسین نے عدالت کو بتایا کہ سرکاری جگہ پر بنائی گئی دکانیں سڑک کی توسیع کیلئے گرائی گئیں جبکہ دکانوں میں موجود ان کے سامان کا نقصان بھی نہیں ہونے دیا گیاجبکہ ڈی سی او نارووال کو ان دکانداروں کو متبادل جگہ دینے کیلئے سمری بھجوائی جاچکی ہے۔ملکیت کاریکارڈ طلب کرتے ہوئے فاضل عدالت نے سماعت 12 دسمبر تک ملتوی کردی۔کیس کی سماعت کے بعد ڈبل ایم اے پاس یونس سمیت دیگرمتاثرہ دکانداروں نے وفاقی وزیر احسن اقبال پر الزام لگاتے ہوئے میڈیا کو بتایا کہ احسن اقبال کے ایما پر سڑک پر موجود ناجائز تجاوزات کو گرانے کی بجائے ان کی خریدی ہوئی دکانوں کو گراکر ذریعہ روزگار چھین لیا گیا۔

متعلقہ عنوان :