بلدیاتی انتخابات دو مراحل میں سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کی طرف سے ضابطہ اخلاق کی شکایات ملی ہیں ٗ الیکشن کمیشن حکام کی پارلیمانی امور کمیٹی کو بریفنگ

کمیٹی نے تمام شکایات کا طلب کرلیا ٗشکایات کے 120دن میں فیصلے کر نے کی بھی سفارش آراوز بے قاعدگیوں میں ملوث پائے گئے ہیں ٗ آخری وقت میں پولنگ اسٹیشن تبدیل کر دیئے گئے ٗ اجلاس میں ارکان پھٹ پڑے

بدھ 2 دسمبر 2015 20:28

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔02 دسمبر۔2015ء) قومی اسمبلی کی پارلیمانی امور کے قائمہ کمیٹی کوبتایاگیا ہے کہ الیکشن کمیشن کو مکمل مالیاتی اور انتظامی خود مختاری حاصل ہے ٗ بلدیاتی انتخابات میں بعض سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کیخلاف ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی شکایات ملی ہیں جبکہ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں تمام شکایات کا ریکارڈ طلب کرلیا ہے اور کمیٹی نے الیکشن کمیشن کو تمام شکایات کے 120دن میں فیصلے کر نے کی بھی سفارش کی ہے جبکہ بعض ارکان نے کہاہے کہ آراوز بے قاعدگیوں میں ملوث پائے گئے ہیں ۔

پارلیمانی امور کی قائمہ کمیٹی کااجلاس بد ھ کو یہاں پارلیمنٹ ہاؤس میں میاں عبد المنان کی صدارت میں ہوا جس میں الیکشن کمیشن کے ساتھ رابطے سمیت ریاض ٗ نیویارک اور دبئی میں پاکستانی سفارتخانوں میں تارکین وطن کی ووٹنگ کے تجربات پر غور کیا گیا ۔

(جاری ہے)

کمیٹی کے ارکان کو سیکرٹری پارلیمانی امور نے الیکشن کمیشن سے رابطے ٗ قانون سازی اور دیگر امورپر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان ایک آئینی ادار ہ ہے جسے مکمل مالیاتی اور انتظامی خود مختاری حاصل ہے اس کیلئے بھی بجٹ اسی طرح آئین کے آرٹیکل 81کے تحت رکھا جاتاہے جیسا دیگر آئینی اداروں کیلئے ہوتا ہے ۔

انہوں نے بتایا کہ سیکرٹری الیکشن کمیشن اس مقصد کیلئے بلحاظ عہدہ پرنسپل اکاؤنٹنگ آفسر ہے۔الیکشن کمیشن کے ایڈیشنل سیکرٹری نے کمیٹی کو بلدیاتی الیکشن کے بارے میں بتایا کہ الیکشن کمیشن کو مختلف سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کے خلاف ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی شکایات ملیں تاہم کمیٹی کے کچھ ارکان کی رائے تھی کہ الیکشن کمیشن سندھ اور پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے دو مراحل میں اپنا مناسب کر دارادا نہیں کر سکا ۔

کمیٹی کوبتایا گیا کہ الیکشن کمیشن کے ایک لاکھ بیس ہزار عملہ کے ارکان نے ان انتخابات سے قبل تربیت حاصل کی ہے ۔کمیٹی کے کچھ ارکان نے آراو ز کی بے قاعدگیوں کے بارے میں اپنے ذاتی تجربات اور آخری وقت میں پولنگ اسٹیشن تبدیل کر نے کی شکایات کے بارے میں بتایا کہ کمیٹی نے الیکشن کمیشن کو سفارش کی کہ سندھ اور پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے اور دوسرے مرحلے میں ملنے والی تمام شکایات سے کمیٹی کو آئندہ اجلاس میں آگاہ کیا جائے۔

کمیٹی نے یہ بھی سفارش کی کہ الیکشن کمیشن کے قانون اور پالیسی کے مطابق تمام انتخابی شکایات 120دنوں میں حل کی جائیں ۔کمیٹی نے سمندر پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کی حمایت کی تاہم کہاکہ پہلے مرحلے میں الیکشن کمیشن قومی سطح پر نقائص کو دور کر نے پر توجہ دے ۔کمیٹی نے سیکرٹری پارلیمانی امور کو ہدایت کی کہ ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں اور الاؤنسز کے بارے میں ایکٹ 1974ء اور قواعد کا مسودہ وزارت خزانہ سے ملکر تیزی سے تیار کرے جو پہلے ہی کمیٹی کی سفارشات پر وزارت پارلیمانی امور کو بھجوایا گیاہے کیونکہ اسے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں پیش کیا جانا ضروری ہے ۔

اجلاس میں کمیٹی کے ارکان میاں طارق محمود ٗ اظہر قیوم نہرا ٗ رشید احمد خان ٗ چوہدری سلمان حنیف خان ٗ عارفہ خالد پرویز ٗ بیلم حسنین ٗ شاہدہ رحمانی ٗ ڈاکٹر نفیسہ شاہ ٗ سلیم رحمن ٗ سید عیسیٰ نوری ٗ شاہ جہاں منیر منگریو سمیت وزارت پارلیمانی اور الیکشن کمیشن کے اعلیٰ افسران شریک ہوئے ۔