اینٹی بائیوٹک دوائی کو اسلام آباد کی لیبارٹری سے معیاری قرار دینے میں ایم ایس ڈی کا کوئی تعلق نہیں ، ترجمان محکمہ صحت بلوچستان

ایم ایس ڈی بلوچستان ڈرگ ایکٹ کے مطابق تمام ادویات لائسنس یافتہ فارماسیوکل کمپنیوں سے وارنٹی کے تحت خریدتی ہے جس میں کمپنی دوائی کے معیار کی ذمہ دار ہوتی ہے، بلوچستان

بدھ 2 دسمبر 2015 20:32

کوئٹہ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔02 دسمبر۔2015ء ) محکمہ صحت بلوچستان کے ترجمان نے بلوچستان اسمبلی میں حزب اختلاف کے لیڈر کی جانب سے سرکاری میڈیکل سٹور ڈپو میں غیر معیاری ادویات کی خریداری سے متعلق الزامات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ متذکرہ دوائی (اینٹی بائیوٹک ) کو اسلام آباد کی لیبارٹری سے معیاری قرار دینے میں ایم ایس ڈی کا نہ کوئی تعلق ہے اور نہ ہی قانوناً اسے پوچھا جاتا ہے اور غیر معیاری قرار دینے کا ایم ایس ڈی کا کوئی عمل دخل نہیں ہوتا جبکہ ایم ایس ڈی بلوچستان ڈرگ ایکٹ کے مطابق تمام ادویات لائسنس یافتہ فارماسیؤکل کمپنیوں سے وارنٹی کے تحت خریدتی ہے جس میں کمپنی دواتی کے معیار کی ذمہ دار ہوتی ہے۔

ترجمان نے کہا کہ جہاں تک متذکرہ دوائی انٹی بائیوٹک کے غیر معیاری ہونے کا تعلق ہے ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری کوئٹہ نے اس دواتی کو معیاری قرار دینے پر متعلقہ کمپنی کو کوالٹی کنٹرول بورڈ بلوچستان نے شوکاز نوٹس جاری کیا جسکے جواب میں متعلقہ فارماسیؤکل کمپنی نے ڈرگ ایکٹ 1976ء کے سیکشن 22کے تحت ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری کی رپورٹ چیلنج کی جس کی بنیاد پر بورڈ نے اپنے پاس پڑے ہوئے اس دوائی کے سیمپل NIHلیبارٹری اسلام آباد بھیجے بعد ازاں NIHاسلام آبادکے انالسٹ نے اس دوائی کو تجزیہ کے بعد معیاری قرار دیا جس کی اطلاع ایم ایس ڈی اور متعلقہ کمپنی کو قانون کے مطابق دی گئی چونکہ قانون کے مطابق اپیلیٹ لیبارٹری کی رپورٹ حتمی ہوتی ہے اس لئے اس کیس کو قانوناً ختم کیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

ترجمان نے کہا کہ یہاں پر یہ وضاحت کی جاتی ہے کہ ڈرگ ایکٹ 1976ء کے سیکشن 22کے تحت کوئی بھی فارماسیؤکل لیبارٹری بھی منفی رپورٹ کو چیلنج کرسکتی ہے اور چیلنج ہونے کی صورت میں اس دوائی کے بورڈ میں پڑے ہوئے سیل سیمپل کو اپیلیٹ لیبارٹری اسلام آبادبھیجا جاتا ہے جسکی رپورٹ قانون میں حتمی تصور کی جاتی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ جہاں تک دیگر 7ادویات کے غیر معیاری ہونے کا تعلق ہے یہ کہ ان میں سے 5نمونے سال 2010ء میں پچھلی حکومت نے خریدے تھے اور دیگر دو ادویات حال ہی میں خریدی گئی تھیں جسے ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری چلانے کی منظوری دی جاچکی ہے اورایک کیس بورڈ میں زیرغور ہے اور ایم ایس ڈی بلوچستان کا ان کیسوں میں کوئی عمل دخل نہیں ہے جبکہ یہ کیس متعلقہ فارماسیؤیکل کمپنیوں کے خلاف بنائے گئے ہیں جہاں تک ڈرگ انسپکٹرکے تبادلے کا تعلق ہے تو یہ معمول کی کاررروائی ہے اورکوئٹہ کے تقریباًً 15ڈرگ انسپکٹروں کے علاقوں میں ردوبدل کی گئی ہے ۔

ترجمان نے کہا کہ محکمہ کو تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع اور سینیٹر حافظ حمد اﷲ کے نام سے جو شخص بیانات جاری کرتا ہے اسکا صحافت سے کوئی تعلق نہیں ہے پریس کلب میں اس شخص کے داخلے پر اپنی حرکتوں کی وجہ سے پابندی عائد کی گئی ہے مذکورہ نام نہاد صحافی کی حرکتوں اور کرتوتوں سے کوئٹہ شہر بخوبی واقف ہے لہذا اپوزیشن لیڈر سے اپیل ہے کہ وہ اپنے مقام اور مرتبے کو مد نظر رکھتے ہوئے تحقیقات کے بعد حقائق پر مبنی بیانات جاری کریں۔

متعلقہ عنوان :