پاکستان کا شمار سب سے کم مچھلی کھانے والے ممالک میں ہوتا ہے،ملک میں ایکواکلچر اور فش فارمنگ کے کاروبار میں سرمایہ کاری کی بے انتہا گنجائش موجود ہے‘دیہی علاقوں میں نوجوانوں کو فش فارمنگ کی طرف راغب کرکے روزگار اور آمدنی کے وسیع مواقع پیدا کئے جاسکتے ہیں
ڈائریکٹر جنرل ماہی پروری پنجاب ڈاکٹر محمد ایوب کا اجلاس سے خطاب
بدھ 2 دسمبر 2015 20:51
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔02 دسمبر۔2015ء) ڈائریکٹر جنرل ماہی پروری پنجاب ڈاکٹر محمد ایوب نے کہا ہے کہ دیہی علاقوں کے لوگوں کو فش فارمنگ کی طرف راغب کرکے ان کیلئے روزگار کے مواقع پیدا کرکے ان کی آمدنی میں اضافہ کیا جاسکتا ہے‘ ایکواکلچر کے ذریعے کم زرخیر اور کم معیار کی زمین کو بھی استعمال میں لاکر ذریعہ آمدن بنانا چاہیے۔
وہ بدھ کو یہاں اپنے دفتر میں ملاقات کیلئے آنے والے مختلف یونیورسٹیوں کے زوالوجی کے طلباء و طالبات کے وفد سے گفتگو کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ زراعت ، مویشی پال، پولٹری اور دیگر زرعی کاشت سے متعلق لوگ ساتھ ساتھ فش فارمنگ بھی کرسکتے ہیں اور نہ صرف اپنی آمدنی میں اضافہ کرسکتے ہیں بلکہ قومی معیشت میں بھی اپناحصہ ڈال سکتے ہیں۔(جاری ہے)
انہوں نے کہاکہ دیہی علاقوں کے نوجوانوں کو فش فارمنگ کی طرف راغب کرنے کیلئے محکمہ ماہی پروری ان کی ہرممکن حوصلہ افزائی کررہا ہے۔
ڈاکٹر محمد ایوب نے بتایاکہ متوازن غذا کا استعمال صحت مند زندگی کیلئے نہایت اہمیت کا حامل ہے اورمچھلی اس وقت دنیا کے تقریباً 4.3ارب لوگوں کی غذا کا حصہ ہے۔انہوں نے کہاکہ مچھلی پروٹین، وٹامن، منرل اور اومیگاتھری ایسڈز کے حصول کا بہترین ذریعہ ہیں اور اسے اپنی خوراک میں شامل کرکے یادداشت کا متاثرہونا، گنٹھیا، دل کی بیماریوں، بڑی آنت کے کینسر، فالج سے محفوظ رہا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ مچھلی کا استعمال مدافعتی نظام میں بہتری اور ہارمونز کی پیداوار میں بھی نہایت مفید ہے۔انہوں نے کہاکہ دنیابھر میں مچھلی کی اوسط کھپت 19.2کلوگرام فی کس سالانہ ہے۔ڈائریکٹر جنرل ماہی پروری نے کہاکہ ایکواکلچر پاکستان میں سب سے زیادہ تیزی سے بڑھتا ہوا خوراک کی پیداوار کا شعبہ ہے جس کی سالانہ ترقی کی اوسط شرح 10فیصد ہے۔انہوں نے کہاکہ اس وقت ملک میں مچھلی کی تقریباً14اقسام کی تجارتی بنیادوں پر افزائش کی جارہی ہے جن میں12اقسام کا تعلق تازہ پانی جبکہ2کا ٹھنڈے پانی سے ہے اور اس سلسلہ میں زیادہ قیمت کی حامل اقسام پر تحقیق و تجربات کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کا شمار دنیا میں سب سے کم مچھلی کھانے والے ممالک میں ہوتا ہے اور یہاں مچھلی کی کھپت صرف2.2کلوگرام فی کس سالانہ ہے ۔یہ صورتحال مواقع فراہم کرتی ہے کہ ایکواکلچر اور فش فارمنگ کے کاروبار میں سرمایہ کاری کی جائے۔ انہوں نے کہاکہ محکمہ ماہی پروری پنجاب اپنے بہتر انتظام و تحفظ سے مچھلی کی افزائش میں اضافہ کرنے کی پوری کوشش کر رہا ہے تاکہ لوگوں کو اعلیٰ معیار کی اینیمل پروٹین فراہم کی جاسکے۔مزید اہم خبریں
-
طویل عرصے بعد پی ٹی آئی لاہور اور پنجاب کے دیگر شہروں میں جلسے کرنے میں کامیاب
-
گندم کٹائی مہم کا افتتاح، مریم نواز نے گندم کی کچی فصل ہی کاٹ دی
-
اپوزیشن کا آصفہ بھٹو کی حلف برداری پر شور شرابے سے لگتا یہ ایک نہتی لڑکی سے خوفزدہ ہیں
-
وزیراعظم کی افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی آڑ میں اسمگلنگ میں ملوث افسران کو عہدے سے فوراً ہٹانے اور محکمانہ کارروائی کرنے کی ہدایت
-
امارات میں ایئرپورٹ پر پھنسے بیشتر مسافر وطن واپس پہنچ گئے، خواجہ آصف
-
عالمی مالیاتی اداروں کے حکام کا پاکستان کو آئی ایم ایف کا مختصر مدت کا پروگرام لینے کا مشورہ
-
عوام سے درخواست ہے کہ 21اپریل کو پی ٹی آئی امیدواروں کو ووٹ کاسٹ کریں
-
سعودی کمپنیوں کو تربیت یافتہ آئی ٹی ماہرین بھیجنے کے خواہاں ہیں،وزیر اعلیٰ مریم نواز سے ڈیجیٹل کوآپریشن آرگنائزیشن کے وفد کی ملاقات
-
وفاقی وزیر پٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک کی اماراتی سفیر حمد عبید الزعابی سے ملاقات ،باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو
-
صدرزرداری نے ساتویں بارپارلیمنٹ سے خطاب کرکے تاریخ رقم کی
-
سپیکر قومی اسمبلی نے ایوان میں باجا بجانے اور شور کرنے پر جمشید دستی اور اقبال خان کی رکنیت معطل کردی
-
اسٹیبلشمنٹ کو عمران خان سے بات کرنا ہوگی لیکن فی الحال کہیں برف نہیں پگھلی
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.