وزیر اعظم غیر ملکی دورے سے وطن واپسی پر بلوچستان میں اڑھائی سال بعد وزیراعلیٰ کی تبدیلی بارے ’’معاہدہ مری‘‘ پر عملدرآمد کے حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ کریں گے

بلوچ رہنماؤں نے وزیر اعظم کی لندن واپسی سے قبل ہی اسلام آباد میں پڑاؤ ڈال دیئے، معاہدے کے حوالے سے لابنگ کیلئے وزیر داخلہ چوہدری نثار اور وزیر سیفران جنرل(ر) عبدالقادر بلوچ سمیت مختلف وزراء سے ملاقاتیں ، جے یو آئی نے بھی شریک اقتدار بننے کیلئے کوششیں شروع کر دیں

بدھ 2 دسمبر 2015 21:03

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔02 دسمبر۔2015ء) وزیر اعظم نواز شریف غیر ملکی دورے سے وطن واپسی پر بلوچستان میں اڑھائی سال بعد وزیراعلیٰ کی تبدیلی بارے طے پانے والے ’’معاہدہ مری‘‘ پر عملدرآمد کے حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ کریں گے، وزیراعظم نے ابھی تک معاہدے پر عملدرآمد کے حوالے سے کسی قسم کے مثبت یا منفی رد عمل کا اظہار نہیں کیا، بلوچ رہنماؤں نے وزیر اعظم کی لندن واپسی سے قبل ہی اسلام آباد میں پڑاؤ ڈال دیئے، معاہدے کے حوالے سے لابنگ کے لئے وزیر داخلہ چوہدری نثارعلی خان اور وزیر سیفران جنرل(ر) عبدالقادر بلوچ سمیت مختلف وزراء سے ملاقاتیں کیں، جے یو آئی نے بھی شریک اقتدار بننے کیلئے کوششیں شروع کر دیں۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعظم نواز شریف غیر ملکی دورہ مکمل ہونے پر لندن سے وطن واپس پہنچنے کے بعد سب سے پہلے بلوچستان قوم پرست جماعتوں کے ساتھ اڑھائی سال قبل طے پانے والے شراکت اقتدار کے مری معاہدے پر عملدرآمد کے حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ کریں گے۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے ابھی تک بلوچ رہنماؤں سمیت اپنے قریبی رفقاء میں سے بھی کسی کے سات اس حوالے سے کسی قسم کا رد عمل کا اظہار نہیں کیا، جس بھی رہنماء یا قریبی ساتھی نے اس حوالے سے کوئی رائے دی، تو وزیراعظم نواز شریف نے خاموشی کے ساتھ رائے سن لی مگر اپنے رد عمل کا اظہار نہیں کیا۔

دوسری جانب معاہدہ مری کے اکثر اسٹیک ہولڈرز نے اسلام آباد میں ڈیرے ڈال دیئے ہیں اور بے تابی سے وزیراعظم کی وطن واپسی کے منتظر ہیں، بلوچستان نیشنل پارٹی، پختونخوا میپ اور جے یو آئی بلوچستان کے رہنماؤں سے معاہدہ مری کے حوالے سے اپنے اپنے نکتہ نظر اور مفادات کے تحت لابنگ شروع کر رکھی ہے، بعض بلوچ رہنماؤں نے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان، وفاقی وزیر برائے ریاستیں و سرحدی امور جنرل(ر) عبدالقادر بلوچ و دیگر سے ملاقاتیں بھی کی ہیں اور اپنا موقف پیش کرتے ہوئے ان وزراء سے وزیراعظم تک یہ موقف پہنچانے کی درخواست کی ہے۔

واضح رہے کہ معاہدہ مری کے تحت طے پایا تھا کہ پہلے اڑھائی سال بلوچستان نیشنل پارٹی کے ڈاکٹر مالک وزیر اعلیٰ رہیں گے جبکہ بقیہ اڑھائی سال (ن) لیگ کے ثناء اﷲ زہری کو وزیر اعلیٰ منتخب کیا جائے گا، تاہم ذرائع کے مطابق اب بلوچستان نیشنل پارٹی اور پختونخوا میپ کی کوشش اور خواہش ہے کہ ڈاکٹر مالک ہی آئندہ اڑھائی سال وزیر اعلیٰ رہیں کیونکہ انہوں نے بلوچستان علیحدگی پسندوں کی مہم کو دبانے اور امن و امان قائم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے لیکن دوسری جانب مسلم لیگ کے صوبائی رہنماء معاہدے کے مطابق (ن) لیگ کے صوبائی صدر ثناء اﷲ زہری کو ہر صورت آئندہ اڑھائی سال کیلئے وزیراعلیٰ بنوانا چاہتے ہیں، نی صورتحال میں جے یو آئی بھی کافی سر گرم ہے ، مولانا فضل الرحمان نے حکومت کو پیغام بھجوایا ہے کہ معاہدے کے تحت انتقال اقتدار کے مرحلے پر جے یو آئی کو بھی صوبائی حکومت میں ایوان میں ان کے ارکان کی تعداد کے حساب سے کوٹہ دیئے جانے کا امکان ہے