نیب نے ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کیلئے انسداد بدعنوانی کی قومی حکمت عملی تشکیل دی ہے، مقدمات کو تیزی سے نمٹانے کیلئے شکایات کی جانچ پڑتال، انکوائری، تفتیش اور احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کرنے کیلئے 10 ماہ کا وقت مقرر کیا گیا ہے ،قومی احتساب بیورو نیب آرڈیننس 1999ء کے تحت کام کر رہا ہے، بد عنوانی کے خاتمے کیلئے فاٹا اور گلگت بلتستان سمیت پورا ملک اس کے دائرہ کار میں آتا ہے ،چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری کی نیب لاہور کے دورے کے موقع پر گفتگو

بدھ 2 دسمبر 2015 21:39

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔02 دسمبر۔2015ء) چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری نے کہا ہے کہ نیب نے ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کیلئے انسداد بدعنوانی کی قومی حکمت عملی تشکیل دی ہے، مقدمات کو تیزی سے نمٹانے کیلئے شکایات کی جانچ پڑتال، انکوائری، تفتیش اور احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کرنے کیلئے 10 ماہ کا وقت مقرر کیا گیا ہے ۔یہ بات انھوں نے نیب لاہور کے دورے کے موقع پر کہی ۔

اس موقع پرڈائریکٹر جنرل نیب لاہور نے ادارے کی کارکردگی سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی۔ انہوں نے بتایا کہ 2015ء کے دوران نیب لاہور نے 227 شکایات کی جانچ پڑتال، 300 انکوائریوں اور 200 انوسٹی گیشن کی منظوری دی ہے جبکہ بدعنوانی کے 82 ریفرنس متعلقہ احتساب عدالتوں میں دائر کئے گئے اور 153 بدعنوان افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

بعد میں نیب افسران سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری نے کہا کہ نیب بدعنوانی کی روک تھام کیلئے آگاہی، انسداد اور قانون پر عملدرآمد کے ذریعے زیرو ٹالرنس کی پالیسی جاری رکھنے کے لئے پرعزم ہے ۔

نیب نے ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کیلئے انسداد بدعنوانی کی قومی حکمت عملی تشکیل دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی احتساب بیورو نیب آرڈیننس 1999ء کے تحت کام کر رہا ہے۔ بد عنوانی کے خاتمے کیلئے فاٹا اور گلگت بلتستان سمیت پورا ملک اس کے دائرہ کار میں آتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے مقدمات کو تیزی سے نمٹانے کیلئے مدت کا تعین کیا ہے اور کسی مقدمے کی شکایات کی جانچ پڑتال، انکوائری، تفتیش اور احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کرنے کیلئے 10 ماہ کا وقت مقرر کیا گیا ہے۔

نیب کے کام کے معیار میں بہتری لانے کیلئے 10 سال کے عرصہ کے بعد معیاری طریقہ کار وضع کیا گیا ہے۔ فیلڈ یونٹس اور افسران کی انفرادی، معیاری اور مقداری کارکردگی کا جائزہ لینے کیلئے بھی طریقہ کار تشکیل دیا گیا ہے۔ نیب کی تفتیش کے معیار میں بہتری لانے اور انوسٹی گیشن افسران کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں میں اضافہ کیلئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے ذریعے تحقیقات کا طریقہ کار وضع کیا گیا ہے۔

جائزہ اور مانیٹرنگ ٹیمیں کارکردگی کا جائزہ لیتی ہیں اور اچھائیوں اور خامیوں کی نشاندہی کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پسند اور ناپسند کے کلچر کو ختم کرنے کیلئے مقداری گریڈنگ سسٹم ایک اہم قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کے اگست 2015ء میں نئے بھرتی کئے گئے افسران کو پولیس ٹریننگ کالج سہالہ میں جدید خطوط پر تربیت دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان اجتماعی کوششوں کے مفید نتائج سامنے آئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ادارے میں صرف پروفیشنلزم اور میرٹ کی ترجیح دی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کے اندر ادارہ جاتی احتساب کا جامع نظام وضع کیا گیا ہے۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب ملازمین کیخلاف تمام شکایات کی سینئر افسران کی معاونت سے معیاری انٹیلی جنس اور ہوشیار ماہرین کے ذریعے تحقیقات کی جاتی ہیں۔ ایسے ملازمین جو بری کارکردگی، ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی، بدعنوانی اور کام کے معیاری طریقہ کار پر عمل نہ کر کے ادارے کی بدنامی کا سبب بنتے ہیں ان کیخلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جاتی ہے۔

نیب ہیڈ کوارٹر میں سپیشل انٹیگریٹی مینجمنٹ سیل قائم کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان اقدامات اور طریقہ کار پر عمل کے ذریعے نیب کی بدعنوانی کیخلاف مہم کو نئی جہت ملی ہے۔ چیئرمین نیب نے نیب لاہور بیورو کے تمام افسران کو قانون، شواہد کی بنیاد اور میرٹ پر عمل کرتے ہوئے شکایات کی جانچ پڑتال، انکوائریز اور انوسٹی گیشنز شفاف طریقے سے کرنے کی ہدایت کی۔

انہوں نے ہدایت کی کہ تفتیشی افسران مقدمات سے مکمل طور پر باخبر رہیں اور ڈیسک افسران اسے ہفتے میں کم از کم دو بار چیک کریں جبکہ متعلقہ ونگ کے ڈائریکٹر ہفتہ میں ایک بار اسے چیک کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہر مقدمے کے ساتھ تمام ضروری دستاویزی ثبوت ہونے چاہئیں اور تمام شعبوں کے ڈائریکٹرز شفافیت اور میرٹ کو یقینی بنائیں۔ انہوں نے ڈائریکٹر جنرل نیب لاہور میجر (ر) سید برہان علی کی نگرانی میں نیب لاہور کی کارکردگی کو سراہا اور امید ظاہر کی کہ مستقبل میں بھی یہ بیورو اپنی اسی شاندار کارکردگی کو برقرار رکھے گا۔

انہوں نے کہا کہ پلڈاٹ کی حالیہ رپورٹ کے مطابق 42 فیصد لوگ نیب پر اعتماد کرتے ہیں جبکہ 30 فیصد پولیس اور 29 فیصد سرکاری افسران پر اعتماد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی حالیہ رپورٹ کے مطابق پاکستان کرپشن پرسیپشن انڈکس میں 175 ویں سے 126 ویں نمبر پر آ گیا ہے اور یہ چیئرمین نیب کی کوششوں سے پاکستان کی اہم کامیابی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب راولپنڈی ریجنل نے پہلی فرانزک سائنس لیبارٹری قائم کی ہے اس لیبارٹری میں ڈیجیٹل فرانزک، سوالیہ دستاویزات اور فنگر پرنٹ کے تجزیے کی سہولیات موجود ہیں۔

نیب قومی احتساب بیورو کے افسران استعداد کار میں اضافے کیلئے اسلام آباد میں نیب کی انٹی کرپشن اکیڈمی کے قیام کیلئے کوشاں ہے۔ اس سے پہلے چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری نے نیب لاہور میں قمر زمان چوہدری بلاک کا افتتاح کیا۔

متعلقہ عنوان :