بھارتی اشتعال انگیزیوں پر حکومت دو ٹوک موقف اختیار کرے،عبدالغفار روپڑی

پاک بھارت وزراء اعظم کی ”مِنی ملاقات“ میں نریندر مودی کی کھسیانی ہنسی جلتے پر تیل ڈالنے کے مترادف تھی،بیان

بدھ 2 دسمبر 2015 21:49

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔02 دسمبر۔2015ء) بھارتی اشتعال انگیزیوں پر دبے لفظوں سے اظہار کی بجائے حکومتِ پاکستان دو ٹوک موقف اختیار کرے۔ مودی کی خوش اخلاقیاں ”بغل میں چھری، منہ میں رام رام “ کے مترادف ہے۔ ان خیالات کا اظہار جماعت اہل حدیث پاکستان کے امیر حافظ عبدالغفار روپڑی نے گذشتہ روز اپنے ایک بیان میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں مسلمانوں پر ظلم و ستم، سرحدوں پر اشتعال انگیزیاں اور ملک پاکستان کے خلاف زبان درازی کے بعد پیرس میں پاک بھارت وزراء اعظم کی ”مِنی ملاقات“ کے دوران بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی کھسیانی ہنسی جلتے پر تیل ڈالنے کے مترادف تھی۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی بنیا ایک طرف تو خطے میں امن قائم کرنے کی باتیں کرتا ہے مگر دوسری طرف امن کو سبوتاژ کرنے میں بھی پہل کر دیتا ہے۔

(جاری ہے)

خطے میں اپنا دبدبہ قائم کرنے کیلئے اسلحہ کے ڈھیر لگا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امن کے قیام اور مذاکرات کی فضا کو یقینی بنانے کیلئے ہتھیاروں اور اسلحہ کے ڈھیر کی نمائش نامناسب ہے۔حافظ عبدالوہاب روپڑی نے کہا کہ پاکستانی حکمران ہوش کے ناخن لیں اور بھارت کے ساتھ معاشقے کی پینگیں بڑھانے کی بجائے اس کے مذموم ارادوں کو بھانپ کر برابری کی سطح پر تعلقات استوار کریں۔

ملک اور اسلام دشمن طاقتیں مسلمانوں کیخلاف سازشوں اور پراپیگنڈے میں مصروف ہیں ۔ بھارتی وزیراعظم کی بے دریغ زبان درازی پر پاکستان کی خاموشی انتہائی نامناسب ہو گی۔ سورماؤں کی زبان کو لگام دینے کے لئے دو ٹوک موقف اختیار کیا جائے۔ حکومت پاکستان کشمیر میں ہونے والے ظلم و ستم، باؤنڈری لائنز پر آئے روز بلا اشتعال فائرنگ سمیت پانی کی تقسیم اور سیاچن کے معاملات پر کھل کر اپنا موقف بیان کرے ۔ اس کے ساتھ ساتھ عالمی برادری بھارت کی ہٹ دھرمی کا نوٹس لے اور اوچھے ہتھکنڈے اپناتے ہوئے خطے میں امن و امان کی فضا کو برباد کرنے والے بھارت پر دباؤ ڈالے۔