بھارت اقوام متحدہ کے ایجنڈے سے کشمیر ایشو کو ہٹوا رہا ہے،راجہ ظفرالحق

کمیٹی کے اجلاس میں وزارت خارجہ کے نمائندوں کو لازمی بلانا چاہیے،سینیٹ کمیٹی امور کشمیر میں اظہار خیال

بدھ 2 دسمبر 2015 22:30

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔02 دسمبر۔2015ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی امور کشمیر و گلگت بلتستان میں سینیٹر راجہ محمد ظفرالحق نے کہا کہ کشمیر کے معاملات انتہائی اہمیت کے حامل ہیں جب بھی اس کمیٹی کا اجلاس ہو وزارت خارجہ امور کے نمائندوں کو لازمی بلانا چاہیے کیونکہ بھارت اقوام متحدہ میں بھرپور کوشش کر کے کشمیر ایشو کو ایجنڈے سے ہٹوارہا ہے اور وزیراعظم پاکستان محمد نواز شریف کی بھرپور کوششوں کی بدولت جنہوں نے کشمیر کا ایجنڈا اقوام متحدہ اور ہر اہم فورم پر بہتر انداز میں پیش کر کے اسے بحال رکھا ہے ۔

پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کی کمیٹیاں موثر حکمت عملی اپنا تے ہوئے کشمیر کے بہتر حل کے لئے اقدامات اٹھائیں ۔ راجیو گاندھی نے اقوام متحدہ میں 1989 میں تسلیم کیا کہ کشمیر کو کشمیریوں کی رائے اور اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حل کریں گے وہ ٹیپ آج بھی وزارت خارجہ امور کے پاس ہے وہ حاصل کر کے اسے اقوام متحدہ میں پیش کر کے کشمیر کے مسئلے کو حل کرایا جاسکتا ہے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی امور کشمیر و گلگت بلتستان کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر پروفیسر ساجد میر کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا ۔

(جاری ہے)

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں عبوری آئینی ایکٹ 1974 کے تحت آزاد جموں و کشمیر حکومت اور اے جے کے کونسل کی آئینی صورتحال ، کارکردگی ، کام کے طریقہ کار کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔سیکرٹری امور کشمیر و گلگت بلتستان نے قائمہ کمیٹی کو عبوری آئینی ایکٹ 1974 بارے تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ یہ ایکٹ 1974 میں نافذ کیا گیا اور اس کے تحت تین ایگزیکٹو اتھارٹیاں ، حکومت پاکستان ، حکومت آزاد جمو ں کشمیر اور آزاد جمو ں کشمیر کونسل قائم کی گئی ہیں ۔

حکومت پاکستان ، دفاع ، کرنسی ، خارجہ امور بشمول غیر ملکی امداد اور تجارت اور یو این سی آئی پی کی قرار دادوں کی ذمہ داریاں کے معاملات دیکھے گی اور شق(3 )31 کے تحت حکومت پاکستان کو سپیشل پاور حاصل ہے جس کے تحت وہ کسی بھی معاملے کو دیکھ سکتی ہے ۔وزیر اعظم آزا د کشمیر چیف ایگزیکٹو کے طور پر کام کرتے ہیں اور صدر آزاد کشمیر وزیراعظم اور کونسل کی ایڈوائس پر کام کرتے ہیں ۔

آزا د کشمیر اسمبلی 49 ممبران پر مشتمل ہے اور تمام قانو ن سازی قانون ساز اسمبلی کے ذریعے عمل میں لائی جاتی ہے ۔ صدر سٹیٹ کے ہیڈ ہیں جو اعلیٰ عدلتوں میں ججوں کی تقرری، چیف الیکشن کمشنر ، آڈیٹر جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل کی تقرری عمل میں لاتے ہیں ۔صدر آرڈنینس بنانے کی پاور بھی رکھتے ہیں اور اسمبلی کے بل کی منظوری بھی دیتے ہیں ۔ آزاد جموں کشمیر کونسل 1976 میں قائم کی گئی ۔جس کے چیئرمین وزیراعظم پاکستان ہیں ۔یہ کونسل قانون ساز باڈی کے طور پر بھی کام کرتی ہے ۔اس کے اپنے قواعد وضوابط ہیں ۔یہ کونسل وفاقی حکومت کے ماتحت ادارہ نہیں ہے ۔اور یہ 52 مضامین کو دیکھتی ہے ۔اس کونسل کے چیئرمین

متعلقہ عنوان :