چالیس ارب روپے کا منی بجٹ بلا جواز ہے،پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل

جمعرات 3 دسمبر 2015 12:49

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن03دسمبر۔2015ء) پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے عائد کردہ چالیس ارب روپے کا منی بجٹ بلا جواز ہے جس سے غربت اور سمگلنگ میں اضافہ ہو گا۔ایس آر او کلچر کو ختم کرنے کے دعوے داروں نے ایک ایس آر او کے زریعے منی بجٹ نافذ کر کے اقتصادی ترقی اور گڈ گورننس کے دعووں کی نفی اور پارلیمنٹ کے اختیارات پر تجاوز کیا ہے۔

تیل پر ریکارڈ ٹیکس کی وصولی کے باوجودمنی بجٹ لاگو کیا گیا ہے جسکے دفاع میں اعلیٰ حکومتی شخصیات نے تین متصاد بیانات دئیے ہیں جس سے عوام کے کنفیوژن اور بے چینی میں اضافہ ہوا ہے۔ ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ ایک اعلیٰ حکومتی شخصیت نے سب سے پہلے منی بجٹ کو آئی ایم ایف کی خواہش قرار دیا جسکے بعد انھوں نے اسے بڑھتی درامدات کو کم کرنے کا حربہ قرار دیا اور اب اسے دہشت گردی کے خلاف آپریشن اور بے گھر ہونے والے افراد کی آبادکاری سے منسلک کر دیا ہے جو حیران کن ہے۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں کمی سے پاکستان میں بھی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم تو ہوئی ہیں لیکن اس تناسب سے نہیں ہوئیں جس تناسب سے عالمی منڈی قیمت نیچے آئی ہے۔حکومت کا دعوی ہے کہ ملک میں ترقی کی شرح مستحکم ہوئی ہے، مہنگائی کم ، ترسیلات زر میں اضافہ جبکہ زرمبادلہ کے ذخائر 20 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں لیکن اسکے باوجود سرمایہ کاری کم ہو رہی ہے، ٹیکس کے اہداف پورے نہیں ہو رہے اور عام آدمی کی پریشانی بڑھ رہی ہے۔

ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر کم ہو رہی ہے جس سے ہماری مصنوعات بین الاقوامی منڈی میں سستی ہو رہی ہیں، بینکوں کی شرح سود کم ترین سطح پر ہے لیکن نہ تو نجی شعبہ قرضے لے رہا ہے اور نہ برامدت میں اضافہ ہو رہا ہے۔عوام کو نچوڑنے کیلئے موبائل فون اور شیر خوار بچوں کے دودھ کو بھی اشیائے تعیش قرار دے کر ان پر بھی ٹیکس بڑھایا گیا ہے۔یہ منی بجٹ غلطیوں کا مجموعہ ہے اسلئے حکومت کو چند ماہ میں مزید منی بجٹ نافذ کرنا ہونگے۔

متعلقہ عنوان :