ملک میں بلیک بیری سروسز کی بندش کا معاملہ

کینیڈین کمپنی کی جانب سے نرمی کا نوٹیفیکشن کے بعد معاملہ 31 دسمبر تک موخر

جمعرات 3 دسمبر 2015 12:51

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن03دسمبر۔2015ء)بلیک بیری لمیٹڈ نے پاکستان میں حکومت کی جانب سے معلومات تک مکمل رسائی کے مطالبے کے بعد ملک سے اپنے آپریشنز بند کرنے کا اعلان کر دیا ہے مگر کینیڈین کمپنی نے پاکستان ٹیلی کمیو نی کیشن اتھارٹی کی جانب سے ایک ماہ کی نرمی کے نوٹیفیکیشن کے بعد معاملہ 31 دسمبر تک موخرکردیا ہے۔جولائی میں پی ٹی اے نے تمام ٹیلی کام کمپنیوں کوہدایات جاری کی تھیں کہ سیکورٹی خدشات کے پیش نظر 30 نومبر کے بعد بلیک بیری انٹرپرائز سروسز کی فراہمی بند کر دی جائے گی۔

ایسا ہی مطالبہ چند برس قبل بھارت، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے بھی کیا تھا اور عمل در آمد نہ ہونے کی صورت میں بلیک بیری سروسز بند کرنے کی دھمکی دی تھی۔بلیک بیری بنانے والی کینیڈین کمپنی نے ان حکومتوں سے مذاکرات کر کے معاہدے کر لیے تھے جن کے مطابق کمپنی نے مقامی ٹیلی کام قوانین کی پاسداری کا اعادہ کیا مگر کن شرائط کے تحت اس کی تفصیلات سامنے نہیں لائی گئیں۔

(جاری ہے)

بلیک بیری کے چیف آپریٹنگ آفیسر مارٹن بئرڈ نے 30 نومبر کو کمپنی ویب سائٹ پر ایک بلاگ میں تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ حکومت پاکستان بلیک بیری صارفین کے ڈیٹا تک مکمل رسائی چاہتی ہے مگر ہم اپنے صارفین کے حقوق کا خیال رکھتے ہوئے ایسا نہیں کر سکتے، ہاں ! اگر کسی جرم کی تفتیش کے لیے مدد درکار ہو تو کمپنی مکمل تعاون کرے گی۔واضح رہے کہ پاکستان میں بلیک بیری انٹرپرائز سروسز کے صرف 5000 صارفین ہیں اس کی وجہ ان سہولیات کا انتہائی مہنگا ہونا ہے جو صرف بڑی کمپنیوں اور سفارتخانوں کے ہی بس میں ہے۔

بھارت، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں یہ تعداد لاکھوں میں ہے۔آزادی اظہار کی حفاظت کے لیے کام کرنے والے اداروں نے اس معاملے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ’بولوبھی‘ کی ڈائریکٹر فریحہ عزیز نے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ ملک میں اس حوالے سے حالات ابتر ہوتے جا رہے ہیں اور ان حالات میں وہ ادارے جو ڈیٹا پروٹیکشن اور آزادی اظہار پر یقین رکھتے ہیں ملک میں کام کرنے سے گھبرائیں گے۔نیا سائبر کرائم بل بھی انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے کڑی تنقید کا نشانہ ہے جس کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ اس سے حقوق سلب ہوں گے۔