مذاکرات کے لئے سرحد پار دراندازی کا خاتمہ لازمی شرط ہے ‘ بھارتی وزیر خارجہ

جمعرات 3 دسمبر 2015 14:37

مذاکرات کے لئے سرحد پار دراندازی کا خاتمہ لازمی شرط ہے ‘ بھارتی وزیر ..

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔03 دسمبر۔2015ء) بھارتی وزیر خارجہ سشماسوراج نے وزیراعظم نواز شریف کی مذاکرات کی پیشکش پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذاکرات کا کوئی متبادل نہیں ہے تاہم مذاکرات کے لئے سرحد پار دراندازی کا خاتمہ لازمی شرط ہے کیونکہ جب تک دراندازی جاری رہے گی، تب تک امن مذاکرات ممکن نہیں۔ بھارتی میڈیا کے مطابق ایک بیان میں سشما سوراج نے دو ٹوک الفاظ میں وزیراعظم نواز شریف کی پیشکش پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کی پیشکش کو بھارت مشروط کرنے کے حق میں نہیں ہے تاہم وقت کی ضرورت ہے کہ جب تک پاکستان سرحدی دراندازی کو بند نہیں کرے گا امن مذاکرات کامیاب نہیں ہو سکتے اور نہ ہی یہ سود مند ثابت ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مذاکرات اور دہشت گردی ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔

(جاری ہے)

سشما سوراج کا کہنا تھا کہ پاکستان عالمی فورموں میں مسئلہ کشمیر کو اٹھا کر جذ بات کا مظاہرہ کر رہا ہے کہ کشمیر سلگتا ہوا مسئلہ ہے حالانکہ ایسا کچھ بھی نہیں ہے کیونکہ کشمیری عوام نے پہلے سے ہی انتخابات میں حصہ لے کر بھارت کے ساتھ رہنے کو ترجیح دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی کشمیر میں تشدد بڑھتا ہے تو اس سلسلے میں سرحد پار دراندازی بنیادی وجہ ہوتی ہے اور اس کا مطلب ہے کہ پاکستان کی طرف سے ہی تشدد کی ہوا چلتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان پہلے سے ہی معاہدے موجود ہیں جن کی بنیاد پر دونوں ممالک مسئلہ کشمیر سمیت تمام مسائل کو حل کر سکتے ہیں لیکن اس کے باوجود بھی شملہ معاہدے اور لاہور اعلان کو دیکھتے ہوئے پاکستان جان بوجھ کر معاملے کو خراب کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کا دھیان ہی کشمیر کی جانب نہیں انہوں نے کہا کہ ثالثی کا کردار ادا کرنے کے لئے تیسرے فریق کی ضرورت نہیں ہے جب مذاکرات ہوں گے تو کشمیر پر دوطرفہ مذاکرات ہی ہو سکتے ہیں اس دوران بھارت پاکستان کے درمیان مذاکرات کے لئے بھارت ہمیشہ سے ہی تیار رہا ہے اور اس سلسلے میں کسی کو بھی اس گماں میں نہیں رہنا چاہئے کہ پی جے پی حکومت ملک کی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ کرے گی۔

متعلقہ عنوان :