سرپلس پیداوار سے نمٹنے کیلئے شوگر ایکسپورٹ پالیسی بنائی جائے،سینیٹر حاجی غلام علی

شوگر انڈسٹری کا بحران ختم ہو گا تو بینکوں کے قرضے اور کاشتکاروں کی ادائیگیاں کی جا سکیں گی،میاں زاہد حسین

جمعہ 4 دسمبر 2015 18:26

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔04 دسمبر۔2015ء) سابق صدرایف پی سی سی آئی، بزنس مین پینل خیبر پختونخوا کے صدراور صدارتی امید وارسینیٹر حاجی غلام علی اور پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر، بزنس مین پینل کے فرسٹ وائس چیئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ شوگر ملوں کے پاس ڈیڑھ لاکھ ٹن چینی کا اضافی ذخیرہ موجود ہے جس کا کم از کم نصف برآمد کرنے کیلئے باقاعدہ پالیسی تشکیل دی جائے۔

پاکستان میں گنے کی امدادی قیمت ، مداخل کی قیمت اوردیگر مسائل کی وجہ سے پیداواری لاگت زیادہ ہے جسکی وجہ سے بین الاقوامی منڈی میں دیگر برآمدکنندہ ممالک سے مقابلہ مشکل ہے اسلئے چینی کی برآمد پر پندرہ روپے فی کلو ریبیٹ بھی دیا جائے تاکہ شوگر ملز بحران سے نکل سکیں۔

(جاری ہے)

تاخیر سے اسٹاک ضائع ہونے کااندیشہ ہے۔ شوگر انڈسٹری کا بحران ختم ہو گا تو بینکوں کے قرضے اور کاشتکاروں کی ادائیگیاں کی جا سکیں گی۔

سینیٹر حاجی غلام علی اور میاں زاہد حسین نے یہاں جاری ہونے والے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ چینی کی موجودہ پیداواری لاگت میں برآمد تو کیا تمام ٹیکسوں کی ادائیگی بھی مشکل ہے جسے پالیسی ساز مدنظر رکھیں۔شوگر ملوں کو ادائیگیوں سے قبل کرشنگ پر مجبور نہیں کیا جا سکتا جس سے مسائل بڑھیں گے۔اگر برآمد کی اجازت میں مسائل حائل ہوں تو حکومت خودا سٹاک خرید لے۔

انھوں نے کہا کہ گزشتہ سال صوبہ خیبر پختونخواہ کی حکومت نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کی جانب سے چینی پربرآمد ی سبسڈی دینے کے فیصلے کو ماننے سے انکار کر دیا تھا جس سے گنے کے کاشتکاروں کو ادائیگیاں رکنے کے علاوہ اس شعبہ پر انحصار کرنے والے اکیس لاکھ افراد متاثر ہوئے تھے جن میں دو لاکھ اسی ہزار کاشتکارشامل تھے۔ امسال چینی کی برآمد پر ملنے والے ریبیٹ فوری ادائیگی کو یقینی بنایا جائے اور صوبوں کو بھی اپنا حصہ ادا کرنے کا پابند بنایا جائے۔