خالد شمیم اور معظم علی خان کی ملاقات 2002 ء میں ہوئی تھی ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کے لیے کوڈ ورڈ کیک کاٹنا استعمال کیا گیا، تفتیشی رپورٹ

ہفتہ 5 دسمبر 2015 22:23

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔05 دسمبر۔2015ء) متحدہ قومی موومنٹ کے مقتول رہنماڈاکٹر عمران فاروق قتل کے مبینہ سہولت کار معظم علی خان کی تفتیشی رپورٹ کے مطابق خالد شمیم اور معظم علی خان کی ملاقات 2002 ء میں ہوئی تھی ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کے لیے کوڈ ورڈ کیک کاٹنا استعمال کیا گیا۔تفصیلات کے مطابق کراچی میں عزیز آباد سے گرفتار ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کے مبینہ سہولت کار معظم علی خان کی تفتیشی رپورٹ میڈیا کوموصول ہوگئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق معظم علی خان سے خالد شمیم کی ملاقات 2002 میں ایک مبینہ ٹارگٹ کلر ارشد عرف چھوٹا نے کروائی تھی خالد شمیم کو معظم سے بطور مزدور ملوایا گیا تھا جس کے بعد خالد شمیم نے معظم علی خان کے پاس نوکری شروع کر دی تھی۔

(جاری ہے)

تفتیشی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ خالد شمیم اپنی عرفیت فواد سے پہچانا جاتا تھا جبکہ اس نے معظم علی خان کے سامنے خود کو ایک سیاسی جماعت کا پارٹی آرگنائزر بتایا تھا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کے لیئے لفظ کیک کاٹنا استعمال کیا گیا واردات کے مرکزی کردار محسن علی سید کو جنوری 2010 میں اور کاشف کو مارچ 2010 میں لندن بھیجا گیا،،تفتیشی رپورٹ میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ محسن علی سید نے ڈاکٹر عمران فاروق کو اکیلے ہی قتل کرنے کی اجازت مانگی جو اسے نہیں دی گئی۔تفتیشی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ خالد شمیم ڈاکٹر عمران فاروق کو قتل کرنے والے دونوں ملزموں کو پہنچانے پہلے سری لنکا گیا جہاں سے اس نے ان دونوں مبینہ قاتلوں کو پاکستان روانہ کیا اور خود کسی دوسری پرواز سے پاکستان آیا۔

متعلقہ عنوان :