سندھ ہائیکورٹ نے ڈاکٹر عاصم کے ریمانڈ میں پانچ روز کی توسیع کردی

قتل کرنا ہے توماردیں‘ذلیل نہ کریں‘سابق وزیر عدالت میں پھٹ پڑے‘صحت جرم سے انکار

پیر 7 دسمبر 2015 16:58

کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین ۔۔ آئی پی اے ۔۔07 دسمبر۔2015ء) ڈاکٹر عاصم عدالت میں پھٹ پڑے اور اپنے اوپر لگائے گئے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جھگڑا کسی اور سے ہے پکڑا مجھے گیا‘ میرے ساتھ زیادتی ہورہی ہے‘ مجھے ہتھکڑی لگا کر میرے ہی ہسپتال لے جایا گیا‘ مجھے قتل کرنا ہے تو مار دیں ‘ اس طرح ذلیل مت کریں‘سندھ ہائی کورٹ نے ڈاکٹر عاصم کے ریمانڈ میں پانچ دن کی توسیع کردی ۔

پیر کو ڈاکٹر عاصم کو انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کیا گیا جس میں ڈاکٹر عاصم نے صحت جرم سے انکار کردیا ۔ تفتیشی افسر کی جانب سے استدعا کی گئی کہ ہسپتال کے انچارج سے تفصیل حاصل کرلی گئی ہے ڈاکٹر عاصم کا پانچ دن کا ریمانڈ دیا جائے۔ ہسپتال میں دہشت گردوں کا علاج کیا جاتا تھا گواہ کا بیان بھی ریکارڈ کرلیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر عاصم کے وکیل نے عدالت میں دلائل دیئے کہ ایک روز قبل ڈاکٹر عاصم کی بیٹی نے ان سے تھانے میں ملاقات کی عدالتی حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے گواہ کا بیان ریکارڈ کرایا گیا۔

جج نے ڈاکٹر عاصم سے سوال کیا کہ کیا آپ کو مارا پیٹا گیا جس پر ڈاکٹر عاصم کے وکیل نے کہا کہ کمرہ عدالت میں غیر متعلقہ افراد بھی موجود ہیں چیمبر میں ڈاکٹر عاصم سے سوال کیا جائے۔ ڈاکٹر عاصم نے اپنی بیٹی کو تفصیلات سے آگاہ کیا ہے۔ ڈاکٹر عاصم نے عدالت میں اپنے بیان میں کہا کہ جو کچھ حراست میں ہوا وہ الگ کہانی ہے مجھ پر لگائے گئے تمام الزامات جھوٹے ہیں صرف الله پر یقین ہے نوے دن میں چار بار قرآن ختم کیا۔

میں آپ کو تفصیلات چیمبر میں بتا سکتا ہوں جس پر عدالت کے جج نے ریمارکس دیئے کہ چیمبر میں اجازت نہیں دے سکتے۔ میری جان کو شدید خطرہ ہے نیب نے تفتیش کرلی ہے مجھ سے میری جان چاہئے میں اپنی جان ان کو دیتا ہوں بیوی کو کینسر ہے اور وہ عدالتوں اور تھانوں کے چکر کاٹ رہی ہے میری بوڑھی والدہ نوے برس کی عمر میں میری رہائی کے لئے تڑپ رہی ہے عدالت نے سماعت کے بعد ڈاکٹر عاصم کے ریمانڈ میں پانچ دن کی توسیع کردی جس کے بعد انہیں بکتر بند گاڑی میں گلبرگ تھانے منتقل کردیا گیا۔