پاکستان میں کوئی بلیک واٹرنہیں ٗ پاکستان میں امریکی سفارتخانے اور قونصلیٹ میں 386سفارتکار کام کررہے ہیں ٗمشیر خارجہ

بیلاروس کے ساتھ حالیہ دنوں میں تعلقات میں بہتری آئی ٗ آنے والے دنوں میں باہمی تجارت بڑھے گی ٗ رانا تنویر حسین

پیر 7 دسمبر 2015 21:08

پاکستان میں کوئی بلیک واٹرنہیں ٗ پاکستان میں امریکی سفارتخانے اور ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔07 دسمبر۔2015ء) مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے واضح کیا ہے کہ پاکستان میں کوئی بلیک واٹرنہیں ٗ پاکستان میں امریکی سفارتخانے اور قونصلیٹ میں 386سفارتکار کام کررہے ہیں ٗبھارتی وزیرخارجہ سے ملاقات میں مثبت نتائج کی توقع ہے۔پیر کو قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران سرتاج عزیز نے بتایا کہ 2013ء سے اب تک امریکی سفارتخانے یا قونصلیٹ ملازمین کو کل 33 غیر سفارتی ویزے جاری کئے گئے ہیں۔

یہ ویزے سفارتخانے کی تعمیر کے دوران دیئے گئے، اس سے قبل زیادہ ویزے دیئے گئے۔نگہت پروین میر کے سوال کے جواب میں سرتاج عزیز نے بتایا کہ شام میں کوئی پاکستانی قیدی نہیں ہے۔ شیریں مزاری کے سوال کے جواب میں سرتاج عزیز نے بتایا کہ پاکستان میں امریکی سفارتخانے اور قونصل خانوں میں 386 سفارتکار کام کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

کئی سالوں سے ایسے ہی چل رہا ہے، ایسا کوئی قانون نہیں کہ امریکہ کے جتنے سفارتکار یہاں ہیں اتنے ہی امریکہ میں پاکستان کے بھی ہوں۔

انہوں نے بتایا کہ امریکہ میں پاکستان کے سفارتکاروں کی تعداد 34 ہے‘ امریکی سفارتخانہ میں اسلام آباد 320‘ کراچی قونصلیٹ 36‘ پشاور 20 اور لاہور میں 10 سفارتکار ہیں۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ اس وقت ہماری اطلاع کے مطابق کوئی ایسا شخص نہیں جو بلیک واٹر سے تعلق رکھتا ہو، سفارتخانے میں کام کرنے والے سفارتکاروں کی مکمل فہرست ہمارے پاس ہے۔

بعد ازاں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سرتاج عزیز نے کہا کہ بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج اسلام آباد میں ہارٹ آف ایشیاء کانفرنس میں شرکت کریں گی۔سرتاج عزیز نے کہا کہ بھارت نے ہمارا موقف تسلیم کیا ہے تو وہ اسلام آباد آ رہے ہیں اور ہمارا موقف ہے کہ کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل پر بات چیت ہو گی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ دو ممالک کے مابین تعلقات خراب ہوں تو بات چیت کے ذریعے ہی تعلقات کو درست کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کرکٹ ڈپلومیسی پر بات کرنا پی سی بی کا کام ہے، سیاسی قیادت سے بھارتی وزیرخارجہ کی ملاقاتیں ہوں گی۔ قبل ازیں وقفہ سوالا ت کے دور ان ایوان کوبتایا گیاکہ ٹیکسٹائل پالیسی کے تحت 2019ء تک 13 ارب ڈالر خرچ کئے جائیں گے‘ حکومت کپاس کی پیداوار میں بہتری پر توجہ دے رہی ہے۔ شیخ آفتاب احمد نے بتایا کہ ٹیکسٹائل پالیسی 2019ء تک کے لئے ہے اس پر 13 ارب ڈالر خرچ کئے جائیں گے‘ کبھی ہم کپاس کے بہت بڑے درآمد کنندگان میں شامل تھے‘ حکومت اب اس پر توجہ دے رہی ہے۔

وفاقی وزیر دفاعی پیداوار رانا تنویر حسین نے بتایا کہ بیلاروس کے ساتھ حالیہ دنوں میں تعلقات میں بہتری آئی ہے۔ ان کے صدر نے دورہ کیا آنے والے دنوں میں باہمی تجارت بڑھے گی۔ بیلاروس کے صدر کے دورے کا بنیادی مقصد تھا ان کی دعوت پر وزیراعظم نے بھی بیلاروس کا دورہ کیا۔ ہماری برآمدات بھی بڑھیں گی۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ وزارت تجارت نئی تجارتی پالیسی کو حتمی شکل دے رہی ہے جس کا اعلان جلد کردیا جائیگا۔

پارلیمانی سیکرٹری سمندر پار پاکستانیز و ترقی انسانی وسائل سردار شفقت حیات بلوچ نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کو افرادی قوم کی برآمد میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہاں کام کرنے کے حالات برے نہیں ہیں‘ وفاقی حکومت نے مشرق وسطیٰ میں کمیونٹی ویلفیئر اتاشیوں کی تقرریاں کی ہیں جن کی ذمہ داری ہے کہ وہ پاکستانی تارکین وطن کے مفادات کا تحفظ کرے۔

منزہ حسن کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری سردار شفقت حیات بلوچ نے بتایا کہ دوسرے ممالک میں جانے والی لیبر کو وہاں کے لیبر قوانین کے مطابق اجرت دی جاتی ہے۔ قومی اسمبلی میں بین الصوبائی رابطہ کی جانب سے ایوان کو بتایا گیا کہ نیشنل سپورٹس پالیسی 2005ء کی خلاف ورزی پر پاکستان سپورٹس بورڈ نے اس کے فنڈز روک دیئے تھے۔ گزشتہ تین سال سے اسے کوئی گرانٹ جاری نہیں کی گئی۔ پالیسی پر عملدرآمد یقینی بنانے کے لئے حکومت نے گزشتہ سال ایک ایس آر او جاری کیا جس میں فٹ بال فیڈریشن سے تقاضا کیا گیا کہ وہ مذکورہ بالا کے مطابق اپنے دستور میں ترمیم کریں۔ اس ایس آر او کی عدم تعمیل کی صورت میں مذکورہ فیڈریشن کا پی ایس بی سے تعلق ختم ہو جائے گا۔

متعلقہ عنوان :