سرکاری اسکولوں کی طرح کا تعلیمی معیار نجی اسکولوں میں بھی لازمی قرار دیا جائے،حافظ مشتاق اشرف مرتضوی

پیر 7 دسمبر 2015 22:09

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔07 دسمبر۔2015ء) قومی امن کمیٹی برائے بین المذاہب ہم آہنگی کے ہیومن رآیٹس ونگ کراچی ڈویژن کے سیکریٹری اطلاعات محمد شاہد صابری کے مطابق چیئرمین کراچی ڈویژن حافظ محمد مشتاق اشرف مرتضوی نے گذشتہ روزکراچی کیمپ آفس میں منعقدہ اہم اجلاس جس میں کراچی ڈیژن کے نائب صدر عرفان بیگ،کوآرڈینیٹر محمد کاشف ،اسپورٹس ونگ کے عبداﷲ چانڈیو، میڈیکل ونگ کے نائب صدر محمد نذیر عباسی، ڈپٹی جنرل سیکرٹیری حاجی شمیم صدر غربی کامل خان مروت،چیئرمین وسطی نوید الرحمن و دیگر عہدیداران و ممبران سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ تعلیم کو حکومت کے کرپٹ اہلکاروں نے تعلیمی اداروں اور اسکے نظام کو تباہی کے کنارے کھڑا کردیا ہے ۔

اور ان کرپٹ اہلکاروں نے نقل مافیا کے طرف سے آنکھیں بند کیئے ہوئے ہیں ۔

(جاری ہے)

جبکہ حکومت تعلیم کے نظام کو سدھارنے کے بجائے نجی تعلیمی اداروں کی پشت پنائی کررہی ہے اور ٹیچرز کی خالی آسامیوں پر سیاسی بنیا دوں پر نا اہل افراد بھرتی کیئے گئے ہیں جبکہ تعلیمی نظام کو جدید خطوط پر استوار اور صحت مند ماحول فراہم کرنے کے بجائے ناکارہ بنا رکھا ہے چیئرمین کراچی ڈویژن حافظ مشتاق اشرف مرتضوی نے کہا کہ حکومت کے محکمہ تعلیم کا دوہرا نظام تعلیم نے تعلیمی نظام کو تباہ و برباد کردیا ہے جسکی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے محکمہ تعلیم نے دوھرا نظام تعلیم کو رائج کرکے نظام تعلیم کو تباہ برباد کردیا جسکی وجہ سے نظام تعلیم میں بہت سی خرابیوں کی جنم دے دیاہے،جیسا کہ 80 گز کے رہائشی گھروں میں لا تعداد بننے والے اسکول علم دینے کے بجائے صرف اور صرف دولت کمانے کا حصہ بننے ہوئے ہیں اور حکومت کی بے حسی اور لا پرواہی سے رہائشی گھروں کو اسکول بناکر تعلیم دینے والے اسکو ل جو کہ خود تعلیم کے نام نا آشانہ ہیں اور کم تعلیم یافتہ اور معمولی معاوضے پر رکھی گئی ٹیچرز کیا تعلیم دے سکتی ہے غرض کہ یہ نجی اسکول جو کہ معصوم بچوں کے مستقبل سے کھیل رہے ہیں اور انکے روشن مستقبل کو تباہ وبرباد کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے انہیں تعلیم سے کوئی غرض نہیں بس دولت کمانے کی فکر ہے۔

محکمہ تعلیم اور کرپٹ انتظامی اہلکار و سرکاری ٹیچرز کی لا پرواہی سے سرکاری اسکوں کو کھنڈر بنادیا گیا ہے اور نجی تعلیمی اداروں کو کامیاب بنانے کیلئے انکی حوصلہ افزائی اور پشت پنائی کی جاتی ہے اور سوچی سمجھی سازش کے تحت نقل کلچر کو عام کیا گیا۔ اسپورٹس ونگ کے عبداﷲ چانڈیونے کہا سرکاری تعلیمی اداروں کی حالت کو بہتر بنانے او ر معیاری تعلیم کی فراہم کیلئے حکومتی سطح پر پہلی کلاس سے انگریزی تعلیم لازمی پڑھایا جائے تاکہ غریب و متوسط گھرانوں کے بچے بھی جدید علوم میں مہارت کے ساتھ معاشرے کا ذمہ دار فرد بن سکے ، نجی اسکولوں کی ہٹ دھرمی اور فیسوں میں من مانی اضافے کو روکنے کیلئے پیلے سرکاری اسکولوں بحال کرنے ہونگے ،تعلیم معیار سرکاری اسکولوں کا ہو وہی تعلیمی معیار نجی اسکولوں کیلئے لازمی قرار دیا جائے غرض کہ تعلیمی معیار سرکاری و نجی ایک ہی سطح پر ہونا چاہیے۔