ایس بی سی اے کوماسٹر پلان اورعمارتوں کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کرنے کیلئے ہدایات جاری کردی ہیں ،وزیر بلدیات سندھ

Zeeshan Haider ذیشان حیدر بدھ 9 دسمبر 2015 18:00

کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین ۔۔ آئی پی اے ۔۔09 دسمبر۔2015ء) وزیر بلدیات سندھ جام خان شورو نے کہا ہے کہ سندھ بھر میں ماسٹر پلان کو ازسر نو مرتب کرنے سمیت عمارتوں کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ بنانے کے لئے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو ہدایات جاری کردی ہیں، ایس بی سی اے میں نیب، ایف آئی اے اور وفاقی اداروں کی مداخلت پر وزیر اعلیٰ سندھ نے وفاق سے تحفظات کا اظہار کیا ہے اور کسی ادارے کو دوسرے ادارے کے معاملات کی اجازت نہیں دے سکتے۔

اگر کسی نے کوئی کرپشن کی ہے تو اسکے خلاف قانون کے تحت کارروائی عمل میں لائی جانی چاہیے۔ محکمہ ایس بی سی اے میں خالی آسامیوں کو پر کرنے اور ترقیوں کے حوالے سے بھی ڈی جی کو ہدایات جاری کردی گئی ہیں جبکہ ڈیزاسٹر مینجمنٹ یونٹ کے قیام کی بھی ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔

(جاری ہے)

تمام مخدوش عمارتوں کا ریکارڈ دیگر اداروں سے شئیر کرنے اور اسے جی پی ایس کے ذریعے گوگل پر فراہم کرنے کے لئے بھی کہا گیا ہے۔

ایس بی سی اے میں موجود مسائل کا حل ترجیعی بنیادوں پر کیا جائے گا اور عوام کو فوری طور پر تمام سہولیات کی فراہمی کے لئے مزید موثر اقدامات عمل میں لائے جائیں گے۔ وہ گزشتہ روز سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے مرکزی دفتر کے دورے کے دوران منعقدہ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ اس موقع پر سیکرٹری بلدیات عمران عطا سومرو، ڈی جی ایس بی سی اے ممتاز حیدر، ایڈمنسٹر یٹر کراچی سجاد عباسی، میونسپل کمشنر کراچی سمیع صدیقی، سنئیر ڈائریکٹر ماسٹر پلان ایس بی سی اے افتخار قائمخانی، ایگزیکٹیو ڈائریکٹر اینڈ پرنسپل لاء آفیسر شاہد جمیل الدین خان، ڈائریکتر ایڈمن سید غضنفر حسین، سنئیر ڈائریکٹر میونسپل سروسز مسعود عالم، ایس بی سی اے کے ڈائریکٹرز، انجنئیرز اور دیگر اعلیٰ افسران بھی موجود تھے۔

اس موقع پر صوبائی وزیر جام خان شورو کو محکمہ ایس بی سی اے کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ بھی دی گئی اور محکمہ کے اغراض و مقاصد اور سندھ بھر میں اس کے نیٹ ورک کے حوالے سے تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا۔ اس موقع پر ڈی جی ایس بی سی اے نے صوبائی وزیر کو بتایا کہ سندھ اسمبلی کے منظور شدہ قانون کے مطابق کراچی بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں تبدیل کیا گیا ہے اور اب یہ ادارہ صوبے کے 5 بڑے اضلاع میں ہیڈ کواٹر جبکہ دیگر اضلاع میں ریجنل دفاتر کی مدد (حیدرآباد، میر پور خاص، سکھر اور لاڑکانہ) کی مدد سے عوام کو ان کے مکانات اور عمارتوں کی تعمیر میں مدد فراہم کرتا ہے۔

اس موقع پر دی جانے والی بریفنگ کے دوران صوبائی وزیر جام خان شورو نے کراچی سمیت سندھ بھر میں مخدوش عمارتوں سمیت دیگر معاملات پر متعلقہ ڈائریکٹروں اور افسران سے تفصیلات طلب کی اور انہیں ہدایات جاری کی کہ جہاں صوبے بھر میں تمام اضلاع اور شہروں میں ماسٹر پلان کو ازسر نو مرتب کیا جائے وہاں ان مخدوش عمارتوں کی مکمل تفصیلات کو جی پی ایس کی مدد سے گوگل پر بھی لایا جائے تاکہ ایک جانب دیگر اداروں میں بھی ان کی تفصیلات شئیر ہوسکیں اور خدانخواستہ کسی بھی حادثہ کی صورت میں فوری ریلیف بھی فراہم ہوسکے۔

اس موقع پر انہوں نے صوبے اور بالخصوص کراچی کی تمام عمارتوں کا قیام سے اب تک کی مکمل دستاویز کو کمپیوٹرائزڈ کرانے کی بھی ہدایات جاری کی اور کہا کہ تمام ریکارڈ کو اسکین کرکے اسے کمپیوٹرائزڈ کیا جائے تاکہ کسی بھی صورت میں یہ عوامی دستاویز ضائع نہ ہوسکیں۔ انہوں نے یہ بھی ہدایات جاری کی کہ عمارتوں کی تعمیر اور اس کی این او سی، نقشوں کی منظوری سمیت دیگر امور میں قوانین کی مکمل پاسداری کی جائے اور ان پر سختی سے عمل درآمد بھی کیا جائے۔

انہوں نے افسران کی جانب سے قانون میں کچھ کمی بیشی پر کہاکہ اگر وہ قانون میں ترامیم چاہتے ہیں تو وہ اس پر بھی ایک کمیٹی بنا کر ترامیم کا ڈرافٹ تیار کریں تاکہ اسے اسمبلی سے منظور کرایا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے بھر میں خطرناک زون میں آنے والی عمارتوں کا بھی ڈیٹا مرتب کیا جائے اور جو عمارتیں غیر قانونی طور پر ایس بی سی اے یا ماضی کی کے بی سی اے سے منظوری کے بغیر تاحال قائم ہیں ان کی بھی مکمل فہرست مرتب کی جائے۔

ادارے میں ملازمین کی جانب سے ان کی آمد کے موقع پر ترقیاں نہ ہونے پر احتجاج پر صوبائی وزیر جام خان شورو نے ڈی جی ایس بی سی اے کو ہدایات جاری کی کہ ان ملازمین کی ترقیوں کی سمری تیار کرکے انہیں فراہم کی جائیں اور جہاں جہاں خالی اسامیاں ہیں ان میں ان ملازمین کو ترقی دے کر ان اسامیوں کو پر کیا جائے۔ انہوں نے کے ایم سی، میونسپل کارپوریشن اور میٹروپولیٹن کارپوریشن میں ڈیزاسٹر مینجمنٹ یونٹس کے قیام کے اعلان کی طرح ایس بی سی اے میں بھی ڈیزاسٹر مینجمنٹ یونٹس کے قیام کے لئے اقدامات کی ہدایات جاری کی۔

بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے صوبائی وزیر جام خان شورو نے کہا کہ آج وہ اپنے بلدیات کے قلمدان سنبھالنے کے بعد پہلی مرتبہ ایس بی سی اے آئے ہیں اور وہاں ڈی جی اور دیگر افسران سے بریفنگ لی ہے اور انہیں درپیش مسائل اور ان کے باعث عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دینے کے حوالے سے انہیں ہدایات جاری کی ہیں۔ اس موقع پر نیب اور دیگر وفاقی اداروں کی جانب سے ایس بی سی اے میں مداخلت کے میڈیا کے سوال پر صوبائی وزیر نے کہا کہ ہر ادارے کو اپنی حدود میں رہ کر کام کرنا چاہیے اور انہیں کسی اور ادارے کے معاملے میں مداخلت نہیں کرنی چاہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے بھی اس پر اپنے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے اور اس سلسلے میں وفاق کو خط بھی لکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم کرپشن کے خلاف ہیں اور اگر کسی نے کرپشن کی ہے تو اس کو قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے کارروائی کرنی چاہیے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ادارے میں ملازمین کی ترقیوں پر انہوں نے ڈی جی ایس بی سی اے کو ہدایات جاری کردی ہیں اور کسی کو ان کے قانونی حق سے کوئی محروم نہیں کرسکتا۔

انہوں نے کہا کہ محکمہ میں صوبے بھر میں کئی آسامیاں تاحال خالی ہیں اور صوبے میں بلدیاتی انتخابات کے باعث تقرریوں پر پابندی عائد تھی تاہم اب انتخابات مکمل ہوچکیں اور جلد ان اسامیوں اور ترقیوں کے حوالے سے کام کو تیز کیا جائے گا۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ قوانین کی جہاں جہاں خلاف ورزیاں کی گئی ہیں اور ان میں جو بھی ملوث ہیں ان کے خلاف سخت سے سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

متعلقہ عنوان :