برطانوی فوجیوں نے اپنے تمغے پھینک دئیے

Faizan Hashmi فیضان ہاشمی جمعرات 10 دسمبر 2015 12:59

برطانوی فوجیوں نے اپنے تمغے پھینک دئیے

(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔10دسمبر2015ء)پچھلے ہفتے ممبران پارلیمنٹ کے شام میں داعش پر بمباری کے فیصلے کی حمایت کے بعد سابق فوجیوں سمیت ہزاروں افراد نےجنگ کے خلاف بھرپور احتجاج کیا ہے۔جنگ کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے سابق فوجیوں کے ایک گروپ ”ویٹرن فار پیس“ نے اپنے تمغے پھینک دئیے۔ سابق فوجیوں کا یہ گروپ لوگوں کو اس بات پر قائل کرتا ہے کہ 21ویں صدی میں مسائل کا حل جنگیں نہیں ہیں۔

اس گروپ میں خلیج جنگ، عراق، افغانستان اور لیبیا میں خدمات سرانجام دینے والے سابق فوجی بھی شامل ہیں۔ 2002 سے 2014 تک رائل ائیر فورس میں خدمات سرانجام دینے والے ڈینئل لینہام نے اپنا تمغہ پھینکتے ہوئے اسے بے وقعت قرار دیا۔اس نے بتایا کہ وہ مشرق وسطیٰ میں حملے کے خلاف احتجاج کررہا ہے۔

(جاری ہے)

اس نے مسئلے کے حل کے لیے فوجی کاروائی کی مذمت کی۔اس نے کہا کہ اگر حکومت آنکھیں کھول کر دیکھ سکے تو اسے مرے ہوئے اور بے گھر عراقی ، جلتے ہوئے لیبیائی اور اُن مرد و خواتین فوجیوں کےکٹے ہوئے اعضا نظر آ جائیں گے، جو محاذ پر جا کر واپس نہیں آئے۔

ایک فوجی کرک سولٹ نے اپنا تمغہ پھینک کر کہا کہ آپ خون خرابہ بو کر امن نہیں کاٹ سکتے ۔کرک نے کہا کہ اب میں مزید یہ سب نہیں چاہتا۔ برطانوی عوام نے بھی برطانیہ کے جنگ میں شامل ہونے کے فیصلے پر احتجاج کیاہے۔ اس حوالے سے جب برطانوی وزیر اعظم نے فیس بک پر پوسٹ کی تو ہزاروں افراد نے اسے پرتشدد قرار دیتے ہوئے رپورٹ کردیا۔