سال 2015دنیا بھر سے ان گنت انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے واقعات کیساتھ اختتام پذیر ہورہا ہے،نادیہ گبول

جمعرات 10 دسمبر 2015 16:58

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔10 دسمبر۔2015ء)وزیراعلی سندھ کی کوآرڈی نیٹربرائے انسانی حقوق نادیہ گبول نے کہا ہے کہ سال 2015دنیا بھر سے ان گنت انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے واقعات کے ساتھ اختتام پذیر ہورہا ہے،اس سال بھارت سمیت شام،فلسطین،عراق،لیبیا اوردیگرمسلم و غیرمسلم ممالک میں نہ صرف مسلمانوں بلکہ ہرپرامن اور کمزورطبقہ سے تعلق رکھنے والے افراد کے حقوق کی قوم،مذہب،رنگ اور نسل کے نام پرنہ صرف پامالی کی گئی بلکہ انہیں مختلف واقعات میں تاریخ کے بدترین تشدد کا بھی نشانہ بنایا گیا،اور ان تمام واقعات کی گواہی آج کاذرائع ابلاغ بھی دیتا ہے،ان واقعات نے نہ صرف بنی نوع پر انتہائی سنگین خوف کی کیفیت طاری کردی ہے بلکہ امن پسند لوگ اس غیرمعمولی صورتحال میں اپنے آپ کو دنیا کے ہر حصہ میں غیرمحفوظ سمجھنے لگے ہیں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے انسانی حقو ق کے عالمی دن کے موقع پر محکمہ برائے انسانی حقوق سندھ کی جانب سے پریس کلب پرمنعقدہ آگاہی ریلی اورسیمینارکی قیادت کے دوران خطاب اورمیڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ریلی کے شرکاء نے انسانی حقو ق کے نعروں پر مبنی بینرز اورپلے کارڈز اٹھا رکھے تھے ۔اس موقع پر مختلف سرکاری،غیرسرکای ،سماجی اوردیگرشخصیات بھی موجود تھی۔

نادیہ گبول نے مزید کہا ہے کہ دنیا بھر میں انسانی حقوق کی پامالی کے خلاف سب سے پہلے پاکستان کے نوجوان سماجی رابطوں کے پلیٹ فارم پر اپنی آواز بلند کرتے ہیں اوریہ ہی وجہ ہے کہ اکثرمسلم ممالک مشکل اوقات میں پاکستانی قوم سے مدد طلب کرتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ سندھ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے سنگین واقعات کی تعداد دوسروں صوبوں اورشہروں کے مقابلے انتہائی کم ہے،البتہ گھریلوں وجوہات اکثرغیرمعمولی صورتحال کو جنم دے دیتی ہیں،جن کی روک تھام حکومت کے ساتھ ساتھ معاشرے میں رہنے والے ہر فرد پر عاید ہوتی ہے کہ وہ معاشرے میں اپنا کردار ادا کرے۔

انہوں نے واضح کیا کہ سندھ حکومت اور محکمہ برائے انسانی حقوق سندھ صوبے کے ہر کونے میں انسانی حقوق سے متعلق آگاہی فراہم کرنے کے لیے ایک جامع پروگرام تشکیل دے رہا ہے جس کے ذریعے ادارے کی مختلف ٹیمیں اسکولوں،کالجوں اور یونیورسٹیوں میں جاکر طلبہ و طالبات کو انسانی حقوق سے متعلق لیکچر اور آگاہی فراہم کریں گی۔انہوں نے مزید کہا کہ بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ پیش آنے والے افسوس ناک واقعات پر اقوام عالم کی خاموشی افسوس ناک ہے،جبکہ دوسری جانب پیرس حملوں کے بعد مغربی ممالک نے مسلمانوں کے ساتھ نارواں سلوک اختیار کرلیا ہے،انہوں نے کہا کہ مذہب کے نام پر قتل کرنے والے معاشرے کا حصہ کہلانے کے قابل نہیں ہیں لیکن چند بیمار ذہنوں کی وجہ سے پوری قوم کو انتقام کا نشانہ بنانا درست عمل نہیں ہے، اس رویہ سے مسائل کا حل نہیں نکلے گا بلکہ آپس میں نفرتیں بڑھیں گی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان بھی دہشت گردی سے متاثر ہے اور اس جنگ میں ہزاروں بے گناہ جانیں قربان کرچکا ہے ،لہذا نفرتیں بڑھا کر دشمنوں کی سازشوں کو استحکام اورطاقت نہ بخشی جائے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے معروف سماجی رہنما صارم برنی کا کہناتھا کہ حقوق کی ادائیگی اس وقت تک ممکن نہیں ہوسکتی جب تک ملک و صوبہ کا ہر فرد تعلیم یافتہ نہ ہوجائے،مہذب معاشرے حقوق کی ادائیگی کو تعلیم سے فروغ دیتے ہیں ،تعلیم کامیاب قوموں اورملکوں کا ہتھیار ہوتی ہے،تعلیم یافتہ اقوام کو ہی معاشرے پر حکمرانی کا حق ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت اورسماجی تنظیمیں شہریوں کی مدد کے لیے ہوتی ہیں جبکہ فرد کو بہترزندگی گزارنے کے لیے ضابطہ حیات سیکھنے پڑتے ہیں اور وہی جینے اورانسانی حقوق سکھاتے ہیں۔