کراچی، سارک ممالک میں باہمی تجارت سے خطے کی صورتحال بدل سکتی ہے،اسماعیل راہو

پابندیوں میں نرمی سے 250 فیصدتجارت بڑھ سکتی ہے،سینٹرنہال ہاشمی،شاہ محمدشاہ،محمداسلم ابڑو

جمعرات 10 دسمبر 2015 22:50

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔10 دسمبر۔2015ء) سارک ممالک کے مابین نہ ختم ہونے والے سیاسی تنازعات کی موجودگی میں ترقی اور غربت کا خاتمہ ناممکن ہے۔کشیدگی نے جنوبی ایشیاء کے عوام کی زندگی کو جہنم بنا رکھا ہے جس کو ختم کرنے کا وقت آگیا ہے۔ بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کے دورے، حکومت پاکستان کی جانب سے مثبت ردعمل اور 2012 سے معطل جامع مزاکرات کی بحالی کا بھرپورخیر مقدم کرتے ہیں۔

ان خیالات کااظہارمسلم لیگ ن سندھ کے صدرمحمداسماعیل راہو،جنرل سیکریٹری سینٹرنہال ہاشمی،سینئرنائب صدرسیدشاہ محمدشاہ،سیکریٹری اطلاعات سندھ محمداسلم ابڑواوردیگرپارٹی رہنماؤں نے میڈیاہاؤس کراچی سے جاری اپنے ایک بیان میں کیا۔ اسماعیل راہونے کہا کہ جنوبی ایشیائی ممالک کے مابین 28 ارب ڈالر سالانہ تجارت ہو رہی ہے جسے آسانی سے 100 ارب ڈالر تک بڑھایا جا سکتا ہے۔

(جاری ہے)

آسیان ممالک کی 25 فیصد تجارت آپس میں ہے جبکہ جنوبی ایشیاء کے ممالک کی تقریباً 95فیصدتجارت یورپ اور امریکہ سے ہو رہی ہے جس نے ترقی کا عمل روک رکھا ہے۔ پڑوسی ممالک سے تجارت اور سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی نہ کرنے اور تیسرے ملک سے کچھ تجارت کرنے کو ترجیح دینے کے رجحان نے کبھی سونے کی چڑیا کہلانے والے بر صغیر کو دنیا میں سب سے زیادہ غریب عوام کا مسکن بنا ڈالا ہے ۔

ماضی میں ہر طرح کی تجارت آزاد تھی جبکہ اب محصولاتی و غیر محصولاتی رکاوٹوں کا راج ہے۔سیکریٹری اطلاعات محمداسلم ابڑونے کاکہناتھاکہ ایک ارب ستر کروڑ کی آبادی والے اس خطے میں نوجوانوں کی تعداد 45 فیصد ہے جس میں سے کافی تعداد کو بے روزگاری نے منفی سرگرمیوں کی طرف دھکیل دیا ہے۔سارک ممالک کے مابین تجارت میں حائل رکاوٹوں کی وجہ سے باہمی تجارت پر ضرورت سے زیادہ زیادہ خرچہ آتا ہے جس کا سارا بوجھ غریب عوام برداشت کرتے ہیں۔

پارٹی رہنماؤں نے کہاکہ پابندیوں میں نرمی سے سارک ممالک کی باہمی تجارت 250 فیصد بڑھ سکتی ہے جس سے ہر چیز کی قیمت کم ہو جائے گی۔تجارت اور ویزامیں نرمی کے علاوہ عوامی رابطے اور سیاحت ، طب اور تعلیم کے میدان میں اشتراک سے بداعتمادی ختم اور صورتحال بدل سکتی ہے۔