پاکستان اور ہندوستان میں مائنڈ سیٹ بہت خطر ناک ہے۔دونوں ممالک کے درمیان بہروں کی سی گفتگو ہوتی ہے،ڈاکٹرہمابقائی

جمعرات 10 دسمبر 2015 22:56

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔10 دسمبر۔2015ء)آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی آٹھویں عالمی اردو کانفرنس میں خطے میں امن کے مسائل سے بھی بات ہوئی۔ اجلاس کی نظامت ڈاکٹر جعفر احمد کی ذمہ تھی اس موقع پر پاکستان کی معروف تجزیہ کارڈاکٹر ہما بقائی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور ہندوستان میں مائنڈ سیٹ بہت خطر ناک ہے۔

دونوں ممالک کے درمیان بہروں کی سی گفتگو ہوتی ہے۔ایک اہم بات یہ ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان سویلائز جنگیں ہوتی ہے۔ ہما بقائی نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ بھارت سے ہر جنگ کی شروعات پاکستان نے کی ہیں لیکن انڈیا بھی اپنی شرارتوں سے باز نہیں آتا ۔جمہوریت بہتر ہوتی ہے جب جمہوریت ہوتی ہے تو جنگ نہیں ہوتی ہے۔افتخار عارف نے کہا کہ پاکستان میں مذہبی منافرت ہندوستان سے زیادہ ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ صرف ہمارا ہی خطہ پریشانی میں مبتلا نہیں ہے بلکہ پوری دنیا افراتفری کا شکار ہے۔کچھ طاقتیں ہیں جن کی نظر میں مشرق وسطی کے بعد ہمارے خطے پر ہے ۔ہوسکتا ہے کہ نئی پاک بھارت ملاقاتیں بھی کسی کے حکم پر ہوتی ہوں۔افتخار عارف نے کہا کہ میڈیا کا کردار بھی اس حوالے سے کوئی مثبت نہیں ہے ۔ہندوستان سے آئے ہوئے دانشور شمیم حنفی نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے پاس امن کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔

جنگوں کا نتیجہ ہم نے دیکھ لیا اب ہمیں پر امن طریقے سے زندگی گذارنی چاہیے۔بر طانیہ رہنے والے براڈ کاسٹر و دانشور رضا علی عابدی نے کہا کہ ہم ایک بات بار بار سنتے چلے آرہے ہیں کہ آپ اپنا پڑوسی تبدیل نہیں کر سکتے۔دونوں ممالک میں جو سیاست کی کھجلی ہے ہمیں اس کے ساتھ جینا پڑے گا۔دونوں ممالکوں کے درمیان فہم و فراست کی کمی نظرآرہی ہے ہمیں صرف پاکستان اور بھارت نہیں بلکہ ایران،افغانستان اور بر ما وغیرہ پر بھی بات کر نی چاہیے۔

انہوں نے کہ دہشت گردی پاکستان اور ہندوستان کا مشترکہ دکھ ہے دونوں ممالک میں غربت بہت زیادہ ہے اس کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ہندوستان صحافی عبید صدیقی نے کہا کہ دونوں ممالک میں الیکٹرانک میڈیا بہت بڑا خطر ہ بن گیا ہے۔جو معمولی مسائل بھی بڑا بنا کر پیش کرتاہے۔عبید صدیقی نے بتا یا کہ ہندوستان میں را کے سابق چیف نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ نواز شریف اورواجپائی کے درمیان کشمیر کا مسئلہ حل ہوتے ہوتے رہ گیا۔

انہوں نے کہا کہ اب ہمیں اشاروں میں گفتگو کر نے کے بجائے صاف گوئی سے کام لینا چاہیے۔ ڈاکٹر جعفر احمد نے کہاکہ خطے کے حالات اب تک نہیں بدلے لیکن اب بہتری کے کچھ اشارے ملے ہیں انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان علم اور کتابوں کا تبادلہ نہیں ہوتا جو خرابی کی سب سے بڑی وجہ ہے۔