جموں و کشمیر کے تعلیمی اداروں میں رگبی کا کھیل تیزی سے مقبول ہونے لگا

جمعہ 11 دسمبر 2015 14:18

جموں و کشمیر کے تعلیمی اداروں میں رگبی کا کھیل تیزی سے مقبول ہونے لگا

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔11دسمبر۔2015ء) جموں و کشمیر کے تعلیمی اداروں میں رگبی کا کھیل تیزی سے مقبول ہو رہا ہے۔یہاں رگبی کا آغاز سنہ 2003 میں ہوا تھا اور اس وقت چند بچے ہی اس کھیل سے واقف تھے۔تاہم اب کشمیر اور جموں میں چار ہزار بچے ایسے ہیں جو رگبی کھیلتے ہیں اور ان میں لڑکیوں کی تعداد ایک ہزار ہے۔گذشتہ تین سال میں ریاستی سطح پر کئی رگبی میچ کھیلنے والی 13 سالہ ارتقی ایوب کو بھی آغاز میں اس کے بارے میں کچھ نہیں معلوم تھا لیکن جب کشمیر میں بہت سے لوگ رگبی سے جڑے تو ان کی بھی دلچسپی بڑھی۔

ارتقی اس بات سے بہت خوش ہیں کہ کشمیر میں لڑکیاں اس کھیل میں بڑے جوش و خروش کے ساتھ حصہ لے رہی ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ ’میں چاہتی ہوں کہ کشمیر کی لڑکیاں کھیل کے میدان میں آگے آئیں اور دنیا کو دکھائیں کہ ہم کسی سے کم نہیں ہیں۔

(جاری ہے)

کشمیر کی لڑکیاں بہت ہنرمند ہیں اور ہم بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر سکتے ہیں۔‘18 سالہ افرا الطاف گزشتہ ایک سال سے رگبی کھیل رہی ہیں۔

وہ اس سے پہلے بیڈمنٹن کھیلتی تھیں۔ وہ کہتی ہیں ’جب میں نے دیکھا کہ کشمیر میں لڑکیاں بھی رگبی کھیلتی ہیں تو میں بھی اس میں آ گئی۔‘وہ کہتی ہیں ’پہلے یہاں لوگوں میں یہ سوچ تھی کہ لڑکیاں کھیل کے میدان میں نہیں آ سکتی ہیں، لیکن ہم نے دکھا دیا کہ ہم بھی کسی سے کم نہیں ہیں۔‘چھ ماہ سے رگبی کھیل رہیں 17 سالہ مہک کہتی ہیں ’میں چھ ماہ قبل سری نگر کے اس میدان میں اپنی دوست کے ساتھ رگبی میچ دیکھنے آئی تھی۔ میں نے دیکھا کہ یہاں بہت ساری لڑکیاں رگبی کھیل رہی ہیں، جس کے بعد میرے اندر بھی اس کھیل کو کھیلنے کا شوق جاگا۔