بڑھتی آبادی ، کم ہوتا پانی اور پگھلتے گلیشئرز پاکستان کے لئے خاموش ایٹم بم

جمعہ 11 دسمبر 2015 17:34

بڑھتی آبادی ، کم ہوتا پانی اور پگھلتے گلیشئرز پاکستان کے لئے خاموش ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔11 دسمبر۔2015ء) دنیا کے تین شاندار پہاڑی سلسلے ہمالیہ ، ہندوکش اور قراقرم پاکستان کے شمال میں واقع ہیں، قطب شمالی اور قطب جنوبی کے بعد دنیا میں برف کے سب سے بڑے ذخائر بھی انہی تین پہاڑی سلسلوں پر واقع ہیں، یہی پہاڑی سلسلے دریائے سندھ کے پانی کی طاقت ہیں اور دریائے سندھ ملک کے وسیع رقبے کو سیراب کرتا ہے جو وسطی پنجاب سے ہوتا ہوا کراچی سے قریبی بحیرہ عرب میں جا کر گرتا ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق بیس برس پہلے برف پہاڑ کے وسیع حصے کو ڈھانپے ہوئے تھی اور اب کئی حصے برف سے بالکل خالی ہو چکے ہیں۔اقوام متحدہ کی رپورٹس کے مطابق پاکستان کی آبادی 2050 تک 30 کروڑ سے بھی تجاوز کر جائے گی اور اس بڑھتے ہوئے ملک کو لاحق موسمیاتی خطرات کا اندازہ چینی گیٹ وے پر واقع پاسو کی طرح پگھلتے ہوئے گلیشئرز سے لگایا جا سکتا ہے۔

(جاری ہے)

گزشتہ صدی کے دوران پاکستانی شمالی علاقوں میں 1.9 ڈگری سیلسیس اضافہ ہو چکا ہے ، جس کے نتیجے میں برف پگھلتی جا رہی ہے، ڈیم پانی سے بھر جاتے ہیں ، نئی جھیلیں وجود میں آ رہی ہیں اور گرمیوں میں سیلاب آنے کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے، دوسری جانب پاکستان میں ایسے ڈیموں کی بھی کمی ہے ، جو پانی کو طویل المدتی سطح پر ذخیرہ کر سکیں، یہ سارے معاملات ملک کے لئے ایک ایٹم بم سے کم نہیں ہیں،اس وقت پاکستانی اقتدار کے ایوانوں اور میڈیا پر یا تو شدت پسندی یا پھر سست رفتار معاشی صورتحال پر ہی بات کی جا رہی ہے لیکن موسمیاتی تبدیلیوں اور ان کے اثرات پر بحث نہ ہونے کے برابر ہے، تجزیہ کاروں نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں ’موسمیاتی آفتیں‘ سر پر کھڑی ہیں اور حکومت کی جانب سے مناسب منصوبہ بندی کے تحت ان سے نمٹنے کے اقدامات نظر نہیں آ رہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :