سعودی عرب میں پہلی بار خاتون میونسپل کونسل انتخابات میں کامیاب

ووٹنگ کا ٹرن آؤٹ زیادہ رہا، انتخابات میں بڑی تعداد میں خواتین ووٹرز نے حصہ لیا ،مکہ سے میونسپل کونسل کی نشست جیت کر سلمیٰ بنت ہزاب نے ملکی تاریخ میں الیکشن میں کامیاب ہونے والی پہلی خاتون کا اعزاز حاصل کر لیا

اتوار 13 دسمبر 2015 15:48

سعودی عرب میں پہلی بار خاتون میونسپل کونسل انتخابات میں کامیاب

ریاض (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔13 دسمبر۔2015ء ) سعودی عرب میں ہونے والے تاریخی بلدیاتی انتخابات میں پہلی بار ایک خاتون نے مکہ کی میونسپل کونسل میں نشست جیت لی ۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق سعودی عرب میں ہفتہ کو میونسپل کونسل کی نشستوں کے انتخابات منعقد ہوئے جس میں خواتین نے تاریخ میں پہلی مرتبہ اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔

قدامت پسند ملک سعودی عرب میں منعقد ہونے والے ان انتخابات میں خواتین بطور امیدوار بھی سامنے آئی ہیں۔سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق ووٹنگ کا ٹرن آؤٹ زیادہ رہا۔ انتخابات میں بڑی تعداد میں خواتین ووٹرز نے حصہ لیا جبکہ مکہ سے میونسپل کونسل کی نشست پر الیکشن لڑنے والی خاتون سلمیٰ بنت ہزاب ال اوتیبی نشست جیت کر سعودی عرب کی تاریخ میں الیکشن میں کامیاب ہونے والی پہلی خاتون کا اعزاز حاصل کر لیا ہے۔

(جاری ہے)

سلمیٰ بنت ہزاب ال اوتیبی کے علاوہ اس نشست کے لئے سات مرد حضرات جبکہ دو دیگر خواتین بھی مقابلے میں شامل تھیں۔ووٹ ڈالنے والی بعض خواتین کی خوشی واضح طور پر محسوس کی جا سکتی تھی۔ان خواتین کا کہنا تھا کہ یہ ایک علامتی اقدام ہے جس کی بنیاد پر مستقبل میں خواتین کی بہتری کے لیے زیادہ اقدامات ہوں گے۔کئی خواتین نے ان انتحابات کا بائیکاٹ کر رکھا تھا کیونکہ ان کے خیال میں سعودی حکام نے صرف مغرب کو خوش کرنے کے لیے یہ دکھاوئے کے طور پر خواتین کو انتخابات میں شرکت کی اجازت دی ہے۔

ان خواتین کا کہنا تھا کہ خواتین امیدواروں کی انتخابی مہم پر پابندیاں عائد تھیں جس میں وہ مرد وورٹرز سے براہ راست بات نہیں کی سکتی تھیں اور نہ ہی انھیں پولنگ سٹیشن تک خود گاڑی چلا کر جانے کی اجازت دی گئی تھی۔خیال رہے کہ انتخابی مہم کے دوران خواتین امیدواروں کو پردے کے پیچھے سے اپنے خیالات کا اظہار کرنا پڑا تھا یا پھر کسی مرد نے ان کی نمائندگی کی تھی۔

انتخابات میں کل خواتین امیدواروں کی تعداد 978 ہے جبکہ 5938 مرد امیدواروں نے ان انتخابات میں حصہ لیا۔حکام کے مطابق کل خواتین رجسٹرڈ ووٹروں کی تعداد ایک لاکھ 30 ہزار ہے۔ یہ تعداد مرد ووٹروں کے مقابلے میں کہیں گنا کم ہے۔مرد ووٹروں کی تعداد 13 لاکھ 50 ہزار ہے۔ ہفتہ کو ہونے والے انتخابات سعودی عرب کی تاریخ کے تیسرے انتخابات ہیں۔ 1965 سے سنہ 2005 کے درمیان 40 سال تک انتخابات منعقد نہیں ہوئے تھے۔

خواتین کو ووٹ کا حق دینے کا فیصلہ سابق سعودی بادشاہ عبداﷲ نے کیا تھا اور ان کے اس فیصلے کو ان کی سیاسی وراثت کے اہم حصے کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔اصلاحات کا اعلان کرتے ہوئے شاہ عبداﷲ نے کہا تھا کہ سعودی عرب میں خواتین نے ’ایسے مواقعوں پر ثابت کیا ہے کہ ان کی رائے اور مشورے درست ہیں۔‘جنوری میں ان کے انتقال سے قبل انھوں نے ملک کی اعلیٰ مشاورتی شوریٰ کونسل میں 30 خواتین کو تعینات کیا تھا۔خیال رہے کہ حالیہ انتخابات میں 2100 کونسل نشستیں ہیں جبکہ مزید 1050 نشستیں بادشاہ کی منظوری کے بعد تعینات کی جائیں گی۔