پاکستان کا بیرونی قرضہ 2020ء میں 65 ارب ڈالر سے بڑھ کر 90 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گا۔ معاشی ماہرین کا دعویٰ

اتوار 13 دسمبر 2015 18:03

پاکستان کا بیرونی قرضہ 2020ء میں 65 ارب ڈالر سے بڑھ کر 90 ارب ڈالر تک پہنچ ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔13 دسمبر۔2015ء) معاشی ماہرین کے مطابق پاکستان کا بیرونی قرضہ 2020ء میں 65 ارب ڈالر سے بڑھ کر 90 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گا‘ حکومت نے گزشتہ اڑھائی سال میں 26 ارب ڈالر کا بیرونی قرضہ لیا ہے‘ پاکستان کا سالانہ بیرونی ادائیگی 20 ارب ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے۔ سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ پاشا نے دوسرے قومی قرضہ جات کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی بیرونی قرضے خطرناک حد تک بڑھ چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ منصوبہ بندی کمیشن‘ اسٹیٹ بنک‘ اقتصادی امور ڈویژن اور نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کا بیرونی قرضہ میں مسلسل اضافہ سے چار سال کے اندر 90 ارب ڈالر ہو جائے گا۔

(جاری ہے)

سابق سیکرٹری خزانہ واجد رانا کے مطابق گزشتہ اڑھائی سال میں پاکستان کے بیرونی قرضہ میں 26 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔ دسمبر 2016ء میں آئی ایم ایف پروگرام مکمل ہونے کے بعد قرضہ واپسی کیلئے دوبارہ ایک نیا پروگرام کیلئے آئی ایم ایف سے معاہدہ کرنا ہو گا کیونکہ پاکستان آئی ایم ایف کا قرضہ واپسی کی پوزیشن میں نہیں ہے۔

ڈاکٹر پاشا کے مطابق قرضہ واپسی کیلئے کوئی روڈ میپ نہیں ہے اور قومی معاشی پالیسی نہ بنائی گئی تو پاکستان معاشی طور پر غیر مستحکم ہو جائے گا۔ وزارت خزانہ کے ڈائریکٹر جنرل برائے قرضہ جات احتشام رشید کے مطابق بیرونی قرضے 51.3 ارب ڈالر اور پرائیویٹ سیکٹر سے 15 ارب ڈالر لئے گئے ہیں اور پاکستان کا مالی خسارہ کم کر کے قرضوں میں کمی لانے کی کوشش کی جائے گی۔

ڈاکٹر پاشا کے مطابق پاکستان کیلئے سال 2018ء بہت اہم ہو گا کیونکہ قرضوں کی واپسی شروع ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا پاکستان نے آج تک 19 آئی ایم ایف پروگرام لے چکا ہے اور سال 2018ء میں قرضہ واپسی کیلئے 20 واں آئی ایم ایف پروگرام لینا ہو گا۔ اگر مالی سال کا خسارہ کو منافع میں تبدیل کر دیا جائے اور برآمدات میں 60 فیصد اضافہ کیا جائے اور بیرون ملک پاکستانیوں کی آمدن میں 30 فیصد مزید اضافہ ہو جائے تو بیرونی قرضوں کی واپسی ممکن ہو سکے گی

متعلقہ عنوان :