15سال پہلے2015 کے لیے سی آئی اے کی پیش گوئیاں، کتنی درست اور کتنی غلط؟

Faizan Hashmi فیضان ہاشمی پیر 14 دسمبر 2015 13:11

15سال پہلے2015 کے لیے  سی آئی اے کی پیش گوئیاں، کتنی درست اور کتنی غلط؟

(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔14دسمبر2015ء)15سال پہلے2015 کے لیے سی آئی اے کی پیش گوئیاں، کتنی درست اور کتنی غلط؟ اب سے 15 سال پہلے ،جارج ڈبلیو بش کے صدر منتخب ہوتے ہی، سی آئی اے نے 70 صفحات کی ایک رپورٹ شائع کی تھی، اس رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ 2015 میں دنیا کیسی ہوگی۔اب 2015 کے اختتام میں چند ہی روز باقی ہے۔ سی آئی اے کی پیش گوئیوں کا جائزہ لیا جائے تو ان میں سے صرف چند ہی درست ثابت ہوئی ہیں۔

ان میں سے کچھ پیش گوئیاں اور ان کا نتیجہ ذیل میں دیا جا رہا ہے۔ عالمی معاملات میں حکومتوں کی بجائے بڑی اور طاقتور تنظیموں کی شمولیت بڑھتی جا ئے گی۔ یہ پیش گوئی درست ثابت ہوئی، اس کی واضح مثال داعش جیسی تنظیم کی صورت میں سب کے سامنے ہے۔ اب (یعنی 2000) اور 2015 کے درمیان دہشت گرد جدید ترین طریقے استعمال کریں گے۔

(جاری ہے)

یہ پیش گوئی بھی درست ثابت ہوئی، دہشت گرد مواصلات اور دوسرے تمام شعبوں میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کر رہے ہیں۔

ایران اور عراق جلد ہی طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل بنا لیں گے، ایران 2004 میں کروز میزائل بنا سکتا ہے۔ یہ پیش گوئی درست بھی ہے اور غلط بھی۔ دنیا کی آبادی مزید ایک ارب بڑھ کر 7.2 ارب ہو جائےگی۔ یہ پیش گوئی درست ہے۔ اس وقت دنیا کی آبادی 7.4 ارب ہے۔ توانائی کےذخائر طلب پوری کرنے کے لیے کافی ہونگے۔ یہ پیش گوئی بھی درست ہے بلکہ رسد زیادہ ہونے کے باعث تیل کی قیمتیں کم ہو گئی ہیں۔

چین معیشت میں ترقی کے لحاظ سے یورپ سے آگے نکل جائے گا مگر وہ پھر بھی امریکا سے پیچھے رہے گا۔ اسے درست کہا جا سکتا ہے۔ کچھ پیمانوں کے حساب سے تو چین کی معیشت امریکا سے بھی بہتر ہے جبکہ کچھ پیمانوں کے مطابق یورپ کی مجموعی معیشت امریکا اور چین دونوں سے مضبوط ہے۔ عالمی معاشی نظام میں یورپ امریکا کے برابر ہونے کا خواب پورا نہیں کر سکے گا۔ یہ بھی مکمل طور پر درست نہیں۔ ایڈز، قحط اور مسلسل معاشی اور سیاسی ابتری سے افریقہ یا افریقہ کے بہت سے ممالک کی آبادی کم ہو جائے گی۔ یہ پیش گئی بالکل غلط ہے۔ 2000میں افریقہ کی آبادی 800 ملین تھی جو 2014 میں بڑھ کر 1.1 ارب ہوگئی۔اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق 2050 تک دنیا کی آبادی میں آدھا اضافہ افریقہ میں ہی ہوگا۔