سندھ میں حکومت نہیں بادشاہت چل رہی ہے ،اپوزیشن کے بعض دوستوں نے حکومت کو فرار کاراستہ دیا ،خواجہ اظہار

نیشنل ایکشن پلان پورے ملک ،صوبے کیلئے ہونا چاہئے،صرف کراچی تک محدود کیوں ہے،سندھ اسمبلی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت

پیر 14 دسمبر 2015 17:28

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔14 دسمبر۔2015ء) سندھ میں حکومت نہیں بادشاہت چل رہی ہے ۔اپوزیشن کے بعض دوستوں نے دانستہ یا غیر دانستہ طور پر حکومت کو فرار کا آسان راستہ فراہم کیا ۔اگر ایجنڈے کے مطابق قرارداد پیش نہ کی جاتی تو ہم بھی احتجاج میں شریک ہوتے ۔ان خیالات کا اظہار متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما اور سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خواجہ اظہار الحسن نے سندھ اسمبلی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کے دوران کیا ۔

اس موقع پر ایم کیو ایم کے دیگر ارکان بھی موجود تھے ۔خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ آج کے اجلاس کا ایجنڈہ انتہائی طویل تھا اور اس میں اہم قرارداد 11ویں نمبر پر شامل کی گئی تھی ۔ہم نے اس خدشے کا اظہار کیا تھا کہ اس کا نمبر نہیں آئے گا لیکن جب میں نکتہ اعتراض پر بولنا چاہ رہا تھا تو اسپیکر نے مجھے یقین دہانی کرائی کہ ایجنڈہ مکمل ہونے کے بعد نکتہ اعتراض پر بولنے کی اجازت دیں گے جس سے مجھے یقین ہوا کہ پورے ایجنڈے پر کارروائی ہوگی اور رات تک بھی بیٹھنا پڑا تو ہم بیٹھیں گے ۔

(جاری ہے)

اس ضمن میں ،میں نے مسلم لیگ (فنکشنل) کے دوستوں کو بھی سمجھایا لیکن معلوم نہیں انہوں نے اچانک احتجاج کا راستہ کیوں اختیارکیا ۔آج ایوان میں جو صورت حال پیدا ہوئی اس سے حکومت کو فرار ہونے کا آسان راستہ مل گیا ۔انہوں نے کہا کہ ہمارے دوست اگر آؤٹ آف ٹرن کوئی قرارداد لانا چاہتے تھے تو اس کے لیے بھی ایک طریقہ کار موجود ہے ۔لیکن ہمیں آج انتظار کرنا چاہیے تھا ۔

کل ممبران کا نجی دن ہے ۔اب یہ قرارداد کل اسمبلی میں پیش نہیں ہوسکتی ہے ۔تاہم تحریک انصاف والوں نے جو قرارداد جمع کرائی ہے وہ قرعہ اندازی میں آتی ہے یا نہیں یہ اس وقت پتہ چلے گا ۔خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ ہم نے اپوزیشن کی دیگر جماعتوں پر واضح کردیا تھا کہ حکومت نے ایجنڈہ مکمل کیے بغیر یا قرارداد پیش کیے بغیر اجلاس ملتوی کیا تو ہم مل کر احتجاج کریں گے لیکن اپوزیشن کے بعض دوستوں نے ایسا نہ کرکے حکومت کو محفوظ راستہ دیا ۔

جب یہ معاملہ ایوان میں آیا تھا تو ہمیں یہ محفوظ راستہ نہیں دینا چاہیے تھے حکومت کی مکمل گرفت کرنے کی ضرورت تھی ۔ہم بھی چاہتے تھے کہ کوئی بات کریں کیونکہ ہمارے ہزاروں کارکن گرفتار اور بعض لاپتہ ہیں ۔نائن زیرو پر ایک سے زائد مرتبہ چھاپہ مارا گیا ۔ہم اب تک خاموش تھے ۔27ماہ سے ہم انتظار کررہے تھے ۔خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ کراچی میں موجود دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف وزیراعلیٰ سندھ نے کارروائی کی یقین دہانی کرائی لیکن کارروائی نہیں ہوئی ۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ رینجرز کے حوالے سے اچانک وزیراعلیٰ کو کیا تحفظات پیدا ہوئے ۔بعض لوگ کہتے ہیں کہ اداروں کو حدود میں رہنا چاہیے بات اپنی جگہ درست ہے لیکن حکومتوں کی بھی کوئی حدود ہیں یا نہیں ۔بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ وفاقی وزیر داخلہ کا بیان وفاق کا صوبے پر حملہ ہے لیکن سندھ کے شہروں میں گزشتہ سات سالوں سے حملے ہورہے ہیں اس کا کسی کو خیال کیوں نہیں ۔

ہم یہاں بہت کچھ کہنا چاہتے تھے ۔اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ سندھ میں حکومت نہیں بادشاہت چل رہی ہے ۔ہم چاہتے ہیں کہ ملزم سے مجرم تک کا سفر منصفانہ اور شواہد کے تحت طے ہو ۔نیشنل ایکشن پلان پورے ملک اور صوبے کے لیے ہونا چاہیے ۔یہ صرف کراچی تک محدود کیوں ہے۔خیبرپختونخوا،پنجاب اور ملک کے دیگر حصوں میں اس کا نفاذ کیوں نہیں کیا جاتا ہے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا تحریک انصاف کے دوستوں نے ایک قرارداد جمع کرائی ہے لیکن دیکھنا یہ ہے کہ وہ قرعہ اندازی میں آتی ہے یا نہیں ۔