کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی 84انچ قطر لائن کے ٹوٹنے کی تحقیقات کیلئے کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے،جام خان شورو

لائن کے ٹوٹنے سے مجموعی طور پر ایک کروڑ گیلن پانی کی فراہمی میں رکاوٹ حائل ہوئی ہے، وزیر بلدیات سندھ

پیر 14 دسمبر 2015 21:20

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔14 دسمبر۔2015ء) وزیر بلدیات سندھ جام خان شورو نے کہا ہے کہ کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی 84انچ قطر لائن کے ٹوٹنے کی تحقیقات کے لئے کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔ کمیٹی آئندہ چند روز میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی، جس کے بعد ہی اس حوالے سے حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔لائن کے ٹوٹنے سے مجموعی طور پر ایک کروڑ گیلن پانی کی فراہمی میں رکاوٹ حائل ہوئی ہے، جس کو پورا کرنے کے لئے کمشنر کراچی کو مفت ٹینکرز سروس کے تحت ڈپٹی کمشنرز کی نگرانی میں عوام تک پانی کی فراہمی کے احکامات دے دئیے گئے ہیں۔

ٹوٹی ہوئی لائن کی مرمت آئندہ 24 گھنٹوں می مکمل کرکے وہاں سے پانی کی فراہمی شروع کردی جائے گی۔ صوبائی وزیر نے سی اوڈی فلٹر پلانٹ کے ایگزیکیٹو انجنئی خیر محمد سومرو اور سپریڈینٹ انجنئیر زاہد جمیل کو ناقص انتظامات پر معطل کردیا ہے۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق صوبائی وزیر بلدیات جام خان شورو نے پیر کی سہ پہر اچانک گلشن اقبال بلاک 10 میں 84 انچ قطر کی پھٹنے والی لائن کے جائے وقوعہ اور بعد ازاں سی او ڈی واٹر فلٹر پلانٹ کا اچانک دورہ کیا۔

اس موقع پر ایم ڈی واٹر بورڈ مصباح الدین فرید اور واٹر بورڈ کا دیگر عملہ بھی وہاں موجود تھا۔ اس موقع پر صوبائی وزیر جام خان شورو کو ٹوٹنے والی پائپ لائن کی مرمت کے حوالے سے کئے جانے والے اقدامات سے ایم ڈی واٹر بورڈ اور متعلقہ چیف انجنئیرز نے آگاہ کیا۔ اس موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے صوبائی وزیر جام خان شورو نے کہا کہ انہیں واٹر بورڈ حکام نے یقین دہانی کرائی ہے کہ ٹوٹی ہوئی لائن کی مرمت کا کام آئندہ 24 گھنٹوں میں مکمل کرلیا جائے گا اور پائپ کی تبدیلی کے لئے نئے پائپ اور دیگر مشینری یہاں موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ایک تحقیقاتی کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے، جو اس لائن کے ٹوٹنے کے اسباب کا معائنہ کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ تحقیقاتی کمیٹی اس لائن کے ٹوٹنے پر کسی کی غفلت، کے الیکٹرک کے بریک ڈاؤن یا کسی اور وجہ کا جائزہ لے گی اور اس کی رپورٹ جلد پیش کرے گی اور اس رپورٹ کی روشنی میں کارروائی کے احکامات دئیے جائیں گے۔ شہر میں پانی کے قلت کے حوالے سے سوال کے جواب میں صوبائی وزیر جام خان شورو نے کہا کہ متاثرہ لائین سے شہرکو تقریباً 1کروڑ گیلن یومیہ پانی فراہم کیا جاتا ہے۔

اس کمی کو پورا کرنے کے لئے کمشنر کراچی کو متاثرہ علاقوں میں مفت ٹینکرز سروس کے ذریعے پانی کی فراہمی کی ہدایت دی گئی ہے اور اس کے لئے متعلقہ ڈپٹی کمشنرز ان مفت ٹینکرز سروس کی نگرانی اور اس کے مجاز ہوں گے۔ ایک سوال کے جواب میں جام خان شورو نے کہا کہ پانی کی تقسیم کار کے نظام کو مزید بہتر بنانے کے لئے بھی ایم ڈی واٹر بورڈ اور تمام چیف انجنئیرز کو ہدایات دی گئی ہیں اور آئندہ اس طرح کے واقعات کے صورت میں متبادل نظام پر بھی غور کیا جارہا ہے۔

بعد ازاں صوبائی وزیر سی او ڈی فلٹر پلانٹ بھی گئے اور وہاں پانی کے فلٹر ہونے کے نظام کا بھی جائزہ لیا۔ اس موقع پر فلٹر پلانٹ میں غیر تسلی بخش انتظامات پر صوبائی وزیر نے شدید برہمی کا اظہار کیا اور موقع پر ہی سی او ڈی فلٹر پلانٹ کے انچارج اور ایگزیکٹو انجنئیر خیر محمد سومرو سپریڈینٹ انجنئیر زاہد جمیل کو فوری طور پر معطل کردیا۔

متعلقہ عنوان :