سندھ اور وفاق میں محاذآرائی جمہوری عمل کے لئے خطرناک ہے، الزام تراشیوں کی سیاست سے ماضی میں بھی ملک اور قوم کانقصان ہوا اب بھی یہ سلسلہ جاری رکھا گیا تو جمہوری قدروں کو شدید نقسان پہنچنے کا اندیشہ ہے

مسلم لیگ(ن)سندھ کے نائب صدرعلی اکبرگجر کا کارکنوں سے خطاب

پیر 14 دسمبر 2015 22:34

کراچی( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔14 دسمبر۔2015ء ) پاکستان مسلم لیگ(ن)سندھ کے نائب صدرعلی اکبرگجرنے کہا ہے کہ سندھ اور وفاق میں محاذآرائی جمہوری عمل کے لئے خطرناک ہے۔الزام تراشیوں کی سیاست سے ماضی میں بھی ملک اور قوم کانقصان ہوا اب بھی یہ سلسلہ جاری رکھا گیا تو جمہوری قدروں کو شدید نقسان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔سندھ حکومت رینجرز کے اختیارات میں توسیع میں تاخیری حربے اختیار کرکے قانون شکن افراد کوتقویت فراہم کررہی ہے۔

وہ گلشن جمال میں اپنے دفتر میں کراچی کے مختلف علاقوں سے آئے ہوئے مسلم لیگی کارکنوں سے سندھ کی گمبھیرسیاسی صورت حال کے حوالے سے بات چیت کررہے تھے۔انہوں نے کہا کہ امن دشمن عناصر سندھ اور وفاق کو لڑا کر کراچی آپریشن کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں اور رینجرز کے اختیارات میں توسیع میں تعطل بھی اسی سازش کی ایک کڑی ہے۔

(جاری ہے)

رینجرز کوکریڈٹ جاتا ہے کہ اس نے جان کی بازی لگا کرسندھ پولیس سے مل کر کراچی سے لاقانونیت کا خاتمہ کیا اور لوگوں کو چین اور سکون کی زندگی دی مگر سندھ حکومت کے تاخیری حربوں سے امن دشمنوں کی حوصلہ افزائی ہو رہی ہے اورعوام ایک بار پھر عدم تحفظ محسوس کررہے ہیں۔

رینجرز کے اختیارات کے حوالے سے آئین اور قانون کی باتیں عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہیں۔یہ باتیں اس وقت کیوں نہیں کی گئیں جب کراچی آگ اور خون کی لپیٹ میں تھااور روزانہ پندرہ پندرہ بیس بیس افراد موت کے گھاٹ اتارے جارہے تھے۔علی اکبر گجر نے کہا کہ سندھ حکومت میں شامل بعض مفادپرست عناصر کراچی کودوبارہ بدامنی میں دھکیل دینا چاہتے ہیں لیکن وفاقی حکومت ایسے عناصر کی کوششیں ناکام بنا دے گی اور جب تک کراچی میں مستقل امن قائم نہیں ہوتا چین سے نہیں بیٹھے گی۔

انہوں نے مشورہ دیا کہ پیپلزپارٹی ذاتی اور گروہی مفادات سے بالاتر ہو کر سوچے اور ایسے حالات پیدا نہ کرے جس کی وجہ سے جمہوریت اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچے۔رینجرزکے اختیارات میں توسیع میں مزید تاخیر کی گئی تو اندیشہ ہے کہ عوام سڑکوں پر آجائیں گے اور سندھ حکومت کے خلاف شدید احتجاج کریں گے،ان حالات میں عوامی غیض وغضب کا سامنا کرنا سندھ حکومت کے بس میں نہیں رہے گا۔

متعلقہ عنوان :