تمام سرکاری و نجی اسکولوں ، جامعات ، کالجز سمیت دیگر مشنری اسکولوں و تعلیمی اداروں کیلئے ضلعی سطح پر مرتب کردہ کنٹی جینسی پلان اپ گریڈ کیا جائے، آئی جی سندھ کی ہدایت

اس حوالے سے جملہ اقدامات کا از سر نو جائزہ لیا جائے،غلام حیدر جمالی

پیر 14 دسمبر 2015 22:47

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔14 دسمبر۔2015ء) آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی نے پولیس کو ہدایات جاری کیں ہیں کہ تمام سرکاری و نجی اسکولوں ، جامعات ، کالجز سمیت دیگر مشنری اسکولوں و تعلیمی اداروں کے لئے ضلعی سطح پر مرتب کردہ کنٹی جینسی پلان کو اپ گریڈ کیا جائے اور اس حوالے سے جملہ اقدامات کا از سر نو جائزہ لیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ سندھ کے تمام ضلعوں کی سطح پر تھانہ جات کی حدود میں آنیوالے سرکاری ، نجی و مشنری اسکولوں ودیگر تعلیمی اداروں کی فہرستوں کے مطابق تمام تعلیمی اداروں کے منتظمین ، سربراہان و نگران کو متعلقہ ڈی آئی جیز ، ایس ایس پیز ، ڈی ایس پیز دفاتر کے علاوہ ایس ایچ اوز کے موبائل فون نمبرز کی فہرستوں کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے تاکہ سیکیورٹی کے جملہ اقدامات کو فول پروف بنایا جاسکے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں طلباُ و طالبات ، اساتذہ و دیگر اسٹاف کی سیکیورٹی کے لئے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے شیڈول اجلاس کئے جائیں جس کے تحت تعلیمی اداروں میں سیکیورٹی کیمروں کی تنصیب ، طالب علموں، اساتذہ و دیگر اسٹاف کو خصوصی انٹری کارڈز کے اجرا ُ، مرکزی گیٹس اور اطراف میں ممکنہ تجاوزات کے خاتموں ، داخل ہونیوالی گاڑیوں کو خصوصی اجازت ناموں / اسٹکرز کے اجرا ُو دیگر ضروری امور کا تفصیلی احاطہ کیا جائے اور بعد اذاں قانون نافذ کرنیوالے دیگر اداروں کے اشتراک سے سیکیورٹی کے مجموعی اقدامات کو مذید ٹھوس اور فول پروف بنایا جائے ۔

انہوں نے کہا کہ بالخصوص شہروں کے مضافات میں قائم نجی و سرکاری اسکولوں ، مشنری اسکولوں کے علاوہ کالجوں ، جامعات وغیرہ کے تدریسی عمل کے آغاز اور چھٹی کے اوقات میں اطراف کے تمام مرکزی راستوں ، ذیلی سڑکوں پر پولیس گشت اور رینڈم اسنیپ چیکنگ اقدامات کو مذید سخت کیا جائے جبکہ ناکہ بندی ، نگرانی ، پکٹنگ ، ریکی ، انٹیلی جینس کلیکشن و شیئرنگ سمیت قانون نافذ کرنیوالے دیگر اداروں سے مسلسل روابط کی بدولت دہشت گردوں اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف جاری ٹارگیٹڈ کاروائیوں کو مذید موُثر اور کامیاب بنایا جائے ۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں سیکیورٹی کے مجموعی اقدامات ،حکمت عملی اور لائحہ عمل پر مشتمل جامع ایمرجینسی ریسپانس پلان بھی تیار کیا جائے اور اس ضمن میں تمام اسٹیک ہولڈرز سے باقاعدہ اجلاس کے تحت ضروری پیش رفت کے عمل کو یقینی جائے

متعلقہ عنوان :