ترکمانستان سے دوسری پائپ لائن بچھانے کی بھر پور حمایت کرتے ہیں،سینیٹرحاجی غلام علی

گیس پائپ لائنوں سے خطے کے ممالک کا ایک دوسرے پر دارومداربڑھے گا جو امن و خوشحالی کی کنجی ہے،میاں زاہد حسین

منگل 15 دسمبر 2015 18:23

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔15 دسمبر۔2015ء)سابق صدرایف پی سی سی آئی، بزنس مین پینل خیبر پختونخواہ کے صدراور صدارتی امید وارسینیٹر حاجی غلام علی اورپاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر، بزنس مین پینل کے فرسٹ وائس چیئر مین ، سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے مشتر کہ بیان میں کہا ہے کہ کاروباری برادری ترکمانستان سے گیس کی خریداری کیلئے تاپی کے علاوہ ایک اور پائپ لائن بچھانے کے منصوبہ کی بھرپور حمایت کرتی ہے جس کے زریعے گیس گو ادر تک پہنچا کر اسے ایل این جی میں تبدیل کیا جائے گا۔

بارہ ارب ڈالر کی نئی پائپ لائن کی تعمیر کیلئے روس سے معاہدہ بہتر ہو گا جو پہلے ہی کراچی سے لاہور تک پائپ لائن بچھا رہا ہے اور پاکستان میں بھاری سرمایہ کاری کا خواہاں ہے۔

(جاری ہے)

سینیٹرحاجی غلام علی اور میاں زاہد حسین نے یہاں جاری ہونے والے مشترکہ بیان میں کہا کہ تاپی گیس پائپ لائن منصوبہ کا 25 سال کی تاخیر کے بعد افتتاح خوش آئند ہے جس سے پاکستان میں گیس کے شارٹ فال میں ابتدائی طور پر 25 فیصد کمی آئے گی جبکہ بعد ازاں گیس کی ترسیل میں اضافہ ممکن ہے۔

امریکہ نے ایران سے گیس خریدنے پر پابندی عائد کر رکھی ہے مگرپاکستان پر اپنے ملک کے اندر پائپ لائن بنانے پر کوئی پابندی نہیں اسلے ایرانی سرحد تک پائپ لائن کی تعمیر شروع کی جائے کیونکہ ایران پر سے پابندیاں اٹھنے والی ہیں۔گیس پائپ لائنوں سے خطے کے ممالک کا ایک دوسرے پر دارومداربڑھے گا جو امن و خوشحالی کی کنجی ہے۔گیس پائپ لائنوں کے فوائد توانائی کے شعبہ تک محدود نہیں رہینگے۔

دس ارب ڈالر مالیت کی 1814 کلو میٹر طویل تاپی پائپ لائن کاافتتاح موجودہ حکومت کا کارنامہ ہے تاہم 33 ارب مکعب فٹ گیس کی ترسیل کرنے والی اس پائپ لائن کو افغانستان سے گزارنا ایک چیلنج ہو گا۔کامیابی کی صورت میں پاکستان کا توانائی بحران کم ہو گا جبکہ بھارت سے اسے راہداری کی مد میں 250 ملین ڈالرتک کی آمدنی بھی ہو گی۔پاکستان، افغانستان، بھارت اور ترکمانستان کو اس منصوبہ کی جلد از جلد تکمیل کیلئے وسائل کا انتظام کرنا ہو گا جسکے لئے غیر ملکی سرمایہ کاروں سے فوری رابطوں کی ضرورت ہے۔

چین نے پاکستان اور بھارت کے بہت بعد ترکمانستان سے گیس خریدنے کا منصوبہ بنایا اور اسے ریکارڈ وقت میں مکمل کر کے سالانہ 30 سے 35 ارب مکعب فٹ گیس خریدنا شروع کر دی تاہم پاکستان کیلئے درامد مسائل کا شکار رہی مگر اب تاخیر کی گنجائش نہیں۔