سانحہ پشاورکا بدلہ ملک سے دہشتگردی اور انتہاپسندی کو جڑ سے اکھاڑ کر لیں گے،آصف علی زرداری

ہمارے بچے ہمارے ہیرو تھے، حملہ آور ظالم، انتہاپسند اور نہایت طاقتور عسکریت پسند تھے، سابق صدر

منگل 15 دسمبر 2015 19:06

سانحہ پشاورکا بدلہ ملک سے دہشتگردی اور انتہاپسندی کو جڑ سے اکھاڑ کر ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔15 دسمبر۔2015ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین سابق صدر آصف علی زرداری نے آرمی پبلک اسکول پشاور کے سانحہ میں شہید ہونے والے طلبا اور اساتذہ کی پہلی برسی کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ہمارے بچے ہمارے ہیرو تھے، وہ نہتے تھے اور ان پر حملہ آور ظالم، انتہاپسند اور نہایت طاقتور عسکریت پسند تھے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ متفقہ طور پر منظور کردہ نیشنل ایکشن پلان پر موثر اور مکمل طور پر عملدرآمد کیا جائے تاکہ ان ہیرو بچوں کی جانب سے پیش کی گئی عظیم قربانیاں رائیگاں نہ جائیں۔ آصف علی زرداری نے اپنے پیغام میں کہا کہ آرمی پی ایس کے شہیدوں کو سلام پیش کرتے ہیں اور اس عزم کا اعادہ کرتے ہیں کہ اس کا بدلہ ملک سے دہشتگردی اور انتہاپسندی کو جڑ سے اکھاڑ کر لیں گے جو نیشنل ایکشن پلان کے عملدرآمد نہ ہونے کے ذمہ دار بھی ہیں۔

(جاری ہے)

نیشنل ایکشن پلا ن کے عملدرآمد میں ناکامی کا مطلب یہ ہے کہ ان گنت فوجیوں، قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں، معصوم شہریوں اور دہشتگردی کے خلاف لڑتے ہوئے شہید ہونے والوں کی قربانیوں کو رد کرنا ہے۔ شریک چیئرمین کے ترجمان سینیٹر فرحت اﷲ بابر نے سابق صدر آصف علی زرداری کی بات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہر محب وطن شہری کے لئے یہ بات انتہائی تشویش کا باعث ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کے اہم حصوں پر کوئی توجہ نہیں دی گئی جن میں کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائیاں، مدرسوں کی اصلاحات، فاٹا میں اصلاحات، کریمنل جسٹس سسٹم میں اصلاحات، نیکٹا کو بااختیار بنانا اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کو نیکٹا کے تحت لانا شامل ہیں۔

سابق صدر نے کالعدم تنظیموں کے فلاحی اداروں کے نئے نام سے سامنے آنے کی مذمت کی اور کہا کہ اس بارے پارلیمنٹ تک کوخلاف حقیقت معلومات دی گئیں۔ فاٹا میں اصلاحات کو ایک کے بعد دوسری کمیٹی بنا کر نظروں سے دور کر دیا گیا۔ نیکٹا ابھی تک غیرفعال ہے۔ وہ مذہبی جنونی جنہوں نے داعش سے اعلانیہ مدد مانگی ہے، کھلے عام آزاد گھوم رہے ہیں اور مدرسہ اصلاحات دور دور تک نظر نہیں آتیں۔ آصف علی زرداری نے کہا کہ صرف کھوکھلے الفاظ سے آرمی پی ایس کے شہدا کو خراج عقیدت پیش نہیں کیا جا سکتا بلکہ نیشنل ایکشن پلان پر حقیقی عملدرآمد ہی سے انہیں خراجِ عقیدت پیش کیا جا سکتا ہے۔