پاکستان اور بھارت مابین معاملات کو فہم و فراست سے آگے بڑھایا جا سکتا ہے ‘ دوطرفہ مسائل کے حل اور منزل تک پہنچنے کا واحد راستہ مذاکرات ہیں ‘ چین پاکستان کا قابل اعتماد دوست ہے ‘اقتصادی راہداری پاک چین دوستی کو مزیدمستحکم بنا ئیگی ، یہ منصوبہپورے خطے کی ترقی کا ضامن ثابت ہو گا‘ بلدیاتی انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کی فتح عوام کی حکومتی پالیسیوں پر اعتماد کا اظہار ہے ، ہم نے کہا تھا دھرنا پیچھے رہ جائیگا اور پاکستان ترقی کر کے آگے نکل جائیگا، ایسا ہی ہوا، کراچی آپریشن کو منطقی انجام تک پہنچایا جائیگا

وزیر اعظم نواز شریف کی دورہ چین سے وطن واپسی پرخصوصی طیارے میں صحافیوں اور سے خصوصی بات چیت

منگل 15 دسمبر 2015 21:07

پاکستان اور بھارت مابین معاملات کو فہم و فراست سے آگے بڑھایا جا سکتا ..

(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔15 دسمبر۔2015ء) وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان معاملات کو فہم و فراست سے ہی آگے بڑھایا جا سکتا ہے ‘ مسائل حل کرنے کا واحد راستہ مذاکرات ہیں اور منزل کی طرف پہنچنے کیلئے بھی یہی راستہ ہے ‘ چین پاکستان کا قابل اعتماد دوست ہے ‘اقتصادی راہداری منصوبہ نہ صرف پاک چین دوستی کو مزید مستحکم بنائے گا بلکہ پاکستان سمیت پورے خطے کی ترقی کا ضامن ثابت ہو گا‘ بلدیاتی انتخابات میں عوام کا مسلم لیگ (ن) پر اعتماد کا اظہار اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ عوام نے مسلم لیگ (ن) کی پالیسیوں کو سراہا ہے ‘میں نے اس وقت کہا تھا کہ دھرنا پیچھے رہ جائیگا اور پاکستان ترقی کر کے آگے نکل جائیگا اور ایسا ہی ہوا ، کراچی آپریشن کو منطقی انجام تک پہنچایا جائیگا۔

(جاری ہے)

منگل کو وزیر اعظم نے یہ بات چین کے دو روزہ دورہ سے وطن واپسی کے دوران اپنے خصوصی طیارے میں اخبار نویسوں اور ’’اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔16 دسمبر۔2015ء‘‘ سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف ‘ وفاقی وزیر احسن اقبال ‘ معاون خصوصی طارق فاطمی ‘ وزیر اعظم کے سیکرٹری فواد حسن فواد اور چیئرمین این ایچ اے شاہد اشرف تارڑ بھی موجود تھے۔

وزیر اعظم نے کہاکہ کاسا 1000 کا منصوبہ بجلی کے شعبے کیلئے اہمیت کا حامل ہے۔ تنقید کرنے والے تنقید کرتے رہیں گے ہم ترقی کا سفر جاری رکھیں گے۔ آج 3 سال پہلے والا بلوچستان نہیں ہے وہاں امن بحال ہوا ہے ۔ گوادر پورٹ جلد آپریشنل ہو جائیگی۔ عالمی معیار کا ایئر پورٹ تیار کیا جا رہا ہے۔ سی پیک کے منصوبے گیم چینجر ثابت ہوں گے۔ گیس کے منصوبوں کیلئے روس سے بھی بات چیت ہو سکتی ہے۔

ایک سوال پر وزیر اعظم نے کہاکہ بلدیاتی الیکشن دراصل مڈٹرم الیکشن تھے جس میں عوام نے مسلم لیگ (ن) پر بھرپور اعتما دکا اظہار کیا۔ نئی ٹیم منتخب ہو کر آئی ہے جو مقامی سطح پر عوام کے مسائل حل کرے گی۔ انہوں نے کہاکہ ان کی پارٹی شروع میں جماعتی بنیادوں پر بلدیاتی انتخابات کے حق میں نہیں تھی کیونکہ اس سے مقامی سطح پر مسائل پیدا ہوتا ہے تاہم اﷲ تعالیٰ جو بھی کرتا ہے بہتر کرتا ہے اور جماعتی الیکشن کے نتیجے میں مسلم لیگ (ن) پر جس اعتماد کا اظہار کیا گیا ہے اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ عوام حکومتی پالیسیوں سے مطمئن ہے۔

ایک اور سوال پر وزیر اعظم نے کہاکہ میں نے اس وقت کہا تھا کہ دھرنا پیچھے رہ جائیگا پاکستان ترقی کر کے آگے نکل جائیگا اور ایسا ہی ہوا۔ پاک بھارت تعلقات کے حوالے سے وزیر اعظم نے کہاکہ ا بھی شروعات ہوئی ہیں65 سال گزر گئے ہیں ہم نہیں چاہتے کہ اگلے 65 سال بھی اسی طرح گزریں ۔ اب بھارت کی بھی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ فہم و فراست کے ساتھ معاملات آگے بڑھانے میں پاکستان سے تعاون کرے۔

انہوں نے کہا کہ 1999ء میں سابق بھارتی وزیر اعظم واجپائی لاہور آئے اور لاہور کا اعلامیہ جاری ہوا اور بات چیت سے مسائل حل کرنے پر اتفاق ہوا لیکن بعد میں ایسا نہ ہوسکا۔ انہوں نے کہا کہ مسائل حل کرنے کا واحد راستہ مذاکرات ہیں جتنی جلدی یہ بات سمجھ لی جائے اتنا ہی بہتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ اڑھائی سالوں سے پاکستان نے سنجیدگی کا مظاہرہ کیا لیکن بھارت کی طرف سے ایسا نہیں ہوا ۔

اچھی سوچ لے کر نریندر مودی کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کی تھی اور میں نے اس وقت کہا تھا کہ دونوں ممالک کو تعلقات کا سفر کرنا چاہیے ۔ دونوں ممالک آپس میں مذاکرات کریں تاکہ بہتر نتائج برآمد ہوں۔ کچھ دیر سے ہی یہی سفر شروع ہوا ہے لیکن منزل اسی طرح ملے گی۔کراچی کی صورتحال کے بارے میں سوال پر وزیر اعظم نے کہاکہ کراچی آپریشن کو منطقی انجام تک پہنچایا جائیگا۔

اقتدار میں آتے ہی ہم نے کراچی میں امن لانے کیلئے اقدامات کئے اور سیاسی جماعتوں نے مل کر فیصلہ کیا کہ دہشت گردوں اور جرائم پیشہ افراد کے خلاف آپریشن کیا جائے ۔ جس میں نمایاں کامیابی ملی۔ کراچی کو روشنیوں کا شہر بنائیں گے اور امن کا گہوارہ بنا کر دم لیں گے۔ وزیر اعظم نے کہاکہ کراچی کے حالات بہتر ہوں گے تو ملک کے حالات بہتر رہیں گے۔

کراچی کے حالات بہتر بنانے کیلئے کوشاں ہیں اور اس کیلئے کوششیں جاری رہیں گی۔وزیر اعظم نے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے حوالے سے کہا کہ 1992ء میں بننے والی موٹر وے پر بعد میں کسی حکومت نے کام نہیں کیا اب ایک کنسورشیم کے ذریعے اس کی مرمت کا کام جاری ہے یہ جدید نئی موٹر وے بن جائیگی۔ موٹر وے پر حفاظتی باڑ لگائی جائیگی اور سروس ایریا کو بھی عالمی معیار کے مطابق بنایا جائیگا۔

وزیر اعظم نے کہاکہ سابق حکومتوں نے اگر اس منصوبے پر توجہ دی ہوتی تو 2007ء میں موٹر وے کی مرمت ہونی چاہیے تھی موٹر وے قو م کا اثاثہ ہے۔ حیدر آباد سے کراچی کیلئے بھی موٹر وے بنایا جائیگا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پنجاب میں فارم سے مارکیٹوں سے سڑکیں بنائی جا رہی ہیں سندھ میں بھی فارم سے مارکیٹوں تک سڑکیں بنائی جانی چاہئیں تاکہ کاشتکاروں کو فائدہ پہنچے ۔

انہوں نے کہاکہ زراعت اور انڈسٹری کو ترقی ملنی چاہیے۔ ایک سوال پر وزیر اعظم نے کہاکہ اگر 1999ء میں غیر آئینی طریقے سے ان کی حکومت کو نہ ہٹایا جاتا تو اب تک پشاورسے کراچی اور گوادر تک موٹر وے مکمل ہو چکا ہوتااور اب ہم وسطی ایشیائی ریاستوں تک بذریعہ سڑک راستہ قائم کر رہے ہوتے۔ انہوں نے کہاکہ جلال آباد اور کابل تک موٹر وے بنانے کی خواہش ہے اور اسی راستے سے ترکمانستان ‘ ازبکستان ‘ کرغزستان ‘قازقستان کے ساتھ روڈ بنانا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ چینی وزیر اعظم نے ملاقات کے عدوران بتایا چین کو ریل کے ذریعے جرمنی سے لنک کر دیا گیا ہے اور روٹ پر گڈز سروس شروع ہو چکی ہے۔ وزیر اعظم نے کہاکہ آج ہم جو کوششیں کر رہے ہیں موٹر وے کے ذریعے ملانے کیلئے یہ کوششیں سابقہ حکومتوں نے کیوں نہیں کی انہیں ایسی کوششیں کرنی چاہئیں تھیں۔ ایک اور سوال پر وزیر اعظم نے تھر میں کوئلے کی مائننگ پہلی مرتبہ کی جا رہی ہے اس سے نہ صرف پاکستان بلکہ سندھ بھی ترقی کرے گا اور کوئلے سے سستی بجلی پیدا ہو گی اور پسماندہ علاقوں کی قسمت بدل جائیگی۔

2600میگا واٹ کے منصوبے زیر غور ہیں ان پر تیزی سے کام جاری ہے ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ اگر بھارتی علاقے تھر میں کوئلے سے بجلی بنائی جا سکتی ہے تو پاکستان میں ایسا کیوں نہیں کیا جا سکتا۔ ہم نے اس پر کام شروع کر دیا ہے بجلی سستی ہو گی تو مصنوعات سستی ہوں گی ایکسپورٹ اور زر مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہو گا تیل اور گیس باہر سے خریدنے کی ضرورت نہیں ہو گی۔