غیر محفوظ گروہوں کی جانب سے سخت غم وغصے اور ناراضگی کے اظہار کے

بعد فیس بْک کا اپنی متنازع ’اصلی نام‘ پالیسی میں ترمیم کرنے کا اعلان

Zeeshan Haider ذیشان حیدر بدھ 16 دسمبر 2015 18:27

غیر محفوظ گروہوں کی جانب سے سخت غم وغصے اور ناراضگی کے اظہار کے

نیویارک(اُردو پوائنٹ تازہ ترین ۔۔ آئی پی اے ۔۔16 دسمبر۔2015ء)بیشتر غیر محفوظ گروہوں کی جانب سے سخت غم وغصے اور ناراضگی کے اظہار کے بعد فیس بْک نے اپنی متنازع ’اصلی نام‘ پالیسی میں ترمیم کرنے کا اعلان کیا ہے۔منگل کے روز فیس بْک ویب سائٹ کا کہنا تھا کہ یہ نئے آلات کی جانچ کے لیے تھا جواْن لوگوں کو اس بات کی اجازت دیتی ہے کہ وہ کسی خاص حالات کے متعلق آگاہی دینے کے لیے اپنا اصلی نام استعمال نہ کریں جہاں اْنھیں محسوس ہو کہ اصلی نام استعمال کرنا اْن کے لیے ٹھیک ثابت نہیں ہوسکتا۔

اس نئے آلے کا مقصد اْن لوگوں کی مدد کرنا ہے جنہیں گھریلو تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے، یا پھر ایسے واقعات جن میں اْن کی جنس کے متعلق آگاہی فراہم کرنا اْنھیں خطرے سے دوچار کرسکتا ہے۔

(جاری ہے)

تاہم فیس بْک کا اب بھی لوگوں سے اصرار ہے کہ وہ سوائے کچھ ناگزیر یا غیرمعمولی حالات کے ہمیشہ ’اصلی ناموں‘ کا ہی استعمال کریں۔کمپنی کے مطابق ’ہم یہ چاہتے ہیں کہ لوگ اپنے وہی نام استعمال کریں جن ناموں سے اْن کے دوست اور خاندان کے افراد انھیں جانتے ہیں۔

جب وہ لوگ اپنے اصلی ناموں کا استعمال کرتے ہیں تو اْن کے کیے گئے کام اور اْن کے کہے گئے الفاظ زیادہ اہمیت کے حامل ہوجاتے ہیں کیوں کہ وہ اپنے کہے ہوئے الفاظ کے لیے زیادہ ذمہ دار ہوتے ہیں۔کمپنی کا مزید کہنا ہے ’ہم اب بھی اپنی اسی پالیسی پر قائم ہیں اور یہ تبدیل نہیں ہورہی۔ تاہم ہم اپنی فیس بْک کمیونٹی کا ردِعمل جاننے کے بعد اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ یہ پالیسی ہر ایک کے لیے ہونی چاہیے بالخصوص اْن طبقات یا گروہوں کے لیے جنھیں کنارے سے لگایا جارہا ہے یا پھر جنھیں امتیازی سلوک کا سامنا ہے۔

کمپنی کی جانب سے جعلی ناموں کی شناخت کرنے والا ایک نیا آلہ بھی متعارف کرایا جارہا ہے۔ جس میں کسی بھی ایسے صارف کی ضرورت ہوگی جو کسی دوسرے صارف کے متعلق شکایت درج کرے گا اور اپنی شکایت کے متعلق مزید سیاق وسباق بھی پیش کرے گا۔فیس بْک کے مطابق اْسے ہر ہفتے جعلی ناموں کے متعلق سینکڑوں ہزاروں شکایات موصول ہوتی ہیں۔کمپنی کا کہنا ہے ’ماضی میں لوگ آسانی سے ’جعلی نام‘ کی شکایت درج کرسکتے تھے لیکن اب اْنھیں کچھ نئے اقدامات کی بھی پیروی کرنا ہوگی جن کے ذریعے ہمیں شکایت کے مختلف مزید ٹھوس معلومات حاصل ہوں گی۔

یہ اضافی سیاق وسباق ہماری جائزہ لینے والی ٹیموں کے یہ جاننے میں مددگار ثابت ہوگا کہ کیوں کسی شخص کی جانب سے کسی جعلی نام کی شکایت کی جارہی ہے۔ اس کے ذریعے اْنھیں اس خاص صورتحال کے متعلق مزید معلومات حاصل ہوں گی۔سماجی نیٹ ورک کو اصلی ناموں کے متعلق اپنے سخت گیر مؤقف کے بعد سے انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے شدید دباؤ کا سامنا تھا۔

فیس بْک کے بانی مارک زکربرگ کو اپنے اس بیان کے بعد شدید تنقید کا سامنا تھا جس میں انھوں نے کہا تھا کہ وہ لوگ جو دو نام یا پھر عْرفیت کا استعمال کرتے ہیں اس سے اْن میں ’دیانتداری کی کمی‘ کا اظہار ہوتا ہے۔گذشتہ برس کیلیفورنیا کے شہر سان فرانسسکو میں ممتاز ڈریگ کوئنز (خود کو غورت ظاہر کرنے والے مرد، جو عموماً عورتوں کر طرح لباس پہنتے اور برتاؤ کرتے ہیں) کے اصلی نام کی پالیسی کی خلاف ورزی کرنے پر اْن کے فیس بْک اکاؤنٹس ختم کردیے گئے تھے۔

فیس بْک کے صدر دفتر کے باہر طے شدہ احتجاج سمیت ایک بہت بڑے ہنگامے کے بعد کمپنی نے اعتراف کیا کہ اِن اکاؤنٹس کو ختم کرنا ایک غلطی تھا لیکن کمپنی کا کہنا تھا کہ اْسے نیٹ ورک پر موجود لوگوں کی شناخت کرنے میں مسائل کا سامنا ہے۔ویب سائٹ کے مطابق ’بڑے پیمانے پر دوہری شخصیت کی کہانیاں، آوارہ گردی، گھریلوبدسلوکی اور غنڈہ گردی اور عدم رواداری کی بڑی شرح اکثر اوقات لوگوں کے جعلی ناموں کے پیچھے اپنی اصلی شناخت چھْپانے کی وجہ ہوتی ہے۔

اور یہ دونوں باتیں بہت خوفناک اور دْکھ کا باعث ہیں۔کمپنی کا مزید کہنا ہے ’ کامیابی کے ساتھ ہماری لوگوں کی حفاظت کے لیے بنائی گئی اس پالیسی سے یہ حقیقت آشکار ہوتی ہے کہ یہ پالیسی توازن میں ہے اور جب احتیاط سے اس کا اطلاق کیا جائے گا تو یہ لوگوں کے بھلے کے لیے ایک بہت طاقتور قوت ثابت ہوگی۔شہریوں کی آزادی کی علمبردار تنظیموں اور انسانی حقوق کے گروہوں نے ایک گمنام اتحاد قائم کیا ہے جو فیس بْک سے اس بات پر اصرار کررہا ہے کہ وہ اپنی اِن پالیسیوں کو تبدیل کرے۔ گروپ کی مکمل تجاویز کی کمی کے ساتھ نئے آلات کا اعلان کیا گیا تھا لیکن فیس بْک کے نمائندگان سان فرانسسکو میں گمنام اتحاد کے ممبران سے ایک عوامی تقریب میں ملاقات کررہے ہیں۔