فوجی قیادت نے سندھ میں رینجرزکو اختیارات دینے کے حوالے سے سیاسی شرائط کو قبول کرنے سے انکار کردیا

Zeeshan Haider ذیشان حیدر بدھ 16 دسمبر 2015 18:27

فوجی قیادت نے سندھ میں رینجرزکو اختیارات دینے کے حوالے سے سیاسی شرائط ..

کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین ۔۔ آئی پی اے ۔۔16 دسمبر۔2015ء) فوجی قیادت نے سندھ میں رینجرزکو اختیارات دینے کے حوالے سے سیاسی شرائط کو قبول کرنے سے انکار کردیا ہے ذمہ دار ذرائع کے مطابق یہ معاملہ نازک موڑ پر پہنچ گیا ہے اور وزیر اعظم سے آرمی چیف کی جلد ملا قا ت متو قع ہے جب کہ نواز شریف اور آصف زرداری میں بھی بالواسطہ رابطہ ، ہے اور وفاقی حکومت براہ راست رینجرز کو اختیارات تفو یض کر سکتی ہے۔

کورکمانڈرز کانفرنس گزشتہ روز راولپنڈی میں آرمی چیف جنرل راحیل شر یف کی زیر صدارت ہو ئی، جس میں اہم نکتہ کراچی آپریشن رہا، عسکر ی ذرائع کا کہنا ہے کہ فوجی قیادت کو کراچی آپریشن سے منسلک سیاسی شرائط نا منظور ہیں ، یہ بات بھی نوٹ کی گئی کہ کر اچی میں رینجرز کا قیام اور اختیارات معمول کا معاملہ تھا ، مگر اسے عمومی سطح پر موضوع بحث بنا دیا گیا اور دس روز سے اس پر طرح طرح کی با تیں کی جا رہی ہیں ، جس سے جوانوں اور افسروں کا مورال متا ثر ہو رہا ہے۔

(جاری ہے)

یہ سب فو جی نظام کا حصہ ہیں ، لہٰذا فورس پر اس کے منفی اثرات مر تب ہو رہے ہیں۔ سنیئرصحافی کامران خان نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ پیپلز پارٹی کی حکومت رینجرز کے اختیارات کو چار نکات تک محدود کرنا چاہتی ہے ، جس میں سب سے اہم یہ ہے کہ آپریشن کا انتظامی کنٹرول وزیر اعلیٰ قائم علی شاہ کے پاس ہو ، باقی نکات میں دہشت گردوں ، ٹارگٹ کلرز کا صفایا، اغوا برائے تاوان اور بھتہ خوری کا انسداد شامل ہیں۔

حکومت چاہتی ہے کہ کسی سیا سی شخصیت اور بیورو کریٹ پر ہاتھ نہ ڈالا جائے ، عسکری ذرائع کے مطابق فوجی آپریشن کی کمان کبھی سیاستدان کے پاس نہیں ہوتی۔ یہ بات کسی طرح بھی قابل قبول نہیں کہ آپریشن کو وزیراعلیٰ کنٹرو ل کریں۔ ان کی اپنی سیاسی مجبوریاں ہو سکتی ہیں ، لیکن آپر یشنل کمانڈر کو صورتحال کے مطابق فیصلے کرنا ہوتے ہیں ، فوجی قیادت سمجھتی ہے کہ اس آپریشن کو بلا امتیاز اور بے رحم ہونا چاہئے ، اس سے کسی قسم کی شرائط منسلک کرنا اس کی روح کے منافی ہو گا۔

اس پر کسی قسم کا سمجھوتا نہیں ہو گا ، سیاستدان سیاسی گفتگو اور سمجھوتے کریں ، لیکن سیاسی ذمہ داریوں اور سیاسی شر ائط کو آپریشن سے منسلک نہ کیا جائے۔ عسکری حلقے سمجھتے ہیں کہ پیپلز پارٹی حکومت جس طرح کی رعا یت چا ہتی ہے اسی طر ح کا مطالبہ ایم کیو ایم کی طرف سے بھی آئیگا ، یہ صورتحال کسی طرح بھی قبول نہیں۔ صورتحال اس وقت نازک رخ اختیار کر چکی ہے ، معاملہ پوائنٹ آف نو ریٹرن تک پہنچ گیا ، عسکری قیادت نے فیصلہ کیا ہے کہ آپر یشن پر کسی قسم کی حدود و قیود تسلیم نہیں کی جائیں گی۔

دہشتگردوں کے ساتھ ان کے سہولت کاروں اور مالی مدد گاروں کو بھی نہیں چھوڑا جائیگا ، ان شر ائط پر آپریشن نہ ہوا تو رینجرز کو وا پس بلا لیا جا ئیگا۔ اس ضمن میں وزیر اعظم اور آرمی چیف کی ملاقات ایک دو روز میں ہوگی ، جس میں وزیر اعظم نواز شر یف پر فوجی قیا دت کا مو قف پوری طرح واضح کر دیا جا ئیگا ، جس کے بعد وزیر اعظم وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شا ہ سے ملیں گے اور معاملہ حل کریں گے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر ایسا نہ ہو سکا تو ممکن ہے کہ وفاقی حکومت براہ راست احکامات جاری کر کے رینجرز کو اختیارات تفو یض کر دے۔ اس صور ت میں پیپلز پارٹی کا سخت ردعمل آسکتا ہے۔ دوسری جانب پیپلز پارٹی کی قیادت یہ سمجھتی ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف ان کے تحفظات پر ہمدردی سے غور کریں گے۔ دیکھنا یہ ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف اس سلسلے میں کیا فیصلہ کرتے ہیں۔ یہ معاملہ آئندہ 48 گھنٹوں میں سامنے آئے گا۔ اطلاعات یہ بھی ہیں کہ وزیر اعظم نواز شریف اور آصف زرداری کے درمیان بھی بالواسطہ رابطہ ہے۔ یہ نازک فیصلہ ہو گا اور وزیر اعظم کے لئے آسان نہیں۔ فوجی قیادت اور کراچی کے شہریوں کی رائے ہے کہ یہ آپریشن سیاسی آمیزش سے پاک ہونا چاہیے۔

متعلقہ عنوان :