سانحہ آرمی پبلک سکول کے اصل محرکات قوم کے سامنے لائے جائیں ،نیشنل ایکشن پلان کے نکات پر من و عن عمل کیا جائے،یونس خان بونیری

جمعرات 17 دسمبر 2015 21:13

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔17 دسمبر۔2015ء) عوامی نیشنل پارٹی نے ایک بار پھر سانحہ آرمی پبلک سکول کی جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سانحہ کے اصل محرکات قوم کے سامنے لائے جائیں اور نیشنل ایکشن پلان کے 20نکات پر من و عن عمل کیا جائے۔

(جاری ہے)

ان خیا لات کا اظہار اے این پی کے صوبائی جنرل سیکرٹری یونس خان بونیری نے باچا خان مرکز میں شہداء اے پی ایس کی یاد میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر شہداء کے ایصال ثواب کیلئے قرآن خوانی و فاتحہ خوانی کی گئی اور انہیں ان کی ناقابل فراموش قربانیوں پرشہداء کو خراج عقیدت پیش کیا گیا، اور ان کے درجات کی بلندی کے لیے اجتماعی دعا بھی کی گئی، یونس خان بونیری نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ دہشت گردی کے خلاف ہم نے بھاری قیمت ادا کی ہے کاش ہم نے یہ قیمت ادا نہ کی ہوتی تاہم اب ان قربانیوں کے نتیجے میں سیاسی ، عسکری ، مذہبی قیادت سول سوسائٹی اور دیگر دہشت گردی کے خلاف 20نکات پر متفق ہوئے ، قبل ازیں ملک کی بہت سی جماعتیں دہشت گردوں کا ساتھ دے رہی تھیں لیکن افغانستان میں ایک فضا پیدا ہوئی اور امریکہ وہاں پر محدود ہو گیا ، انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے اعلان کے بعد وزیر اعظم ، آرمی چیف اور افغان صدر اشرف غنی کے درمیان ہونے والی ملاقات اور رابطوں کے بعد مذاکرات کی راہ ہموار ہونے لگی لیکن دو سال بعد ملا عمر کی یاد کسی کو ستانے لگی اور مذاکرات کا عمل سبوتاژ کیا گیا ، اسفندیار ولی خان اور دیگر سیاسی رہنماؤں کے حالیہ دورہ کابل کے بعد اب مذاکرات کا عمل شروع کرنے پر اتفاق پیدا ہو گیا ہے جو کہ خوش آئند ہے ، انہوں نے کہا کہ دنیا میں ہر جگہ دہشت گردی کی اپنی بنیادیں ہوتی ہیں تاہم کسی بھی مستحکم حکومت کو بزور طاقت غیر مستحکم کرنے سے بھی دہشت گردی جنم لیتی ہے، صوبائی جنرل سیکرٹری نے کہا کہ اب اعتماد کی فضا بن رہی ہے اور اگر اس عارضی امن سے فائدہ نہ اٹھایا گیا تو القاعدہ سے بھی بڑا خطرہ داعش کی صورت میں سامنے بیٹھا ہے جسے دنیا کے 40ممالک فنڈنگ کر رہے ہیں ،انہوں نے کہا کہ امن کے قیام کیلئے باچا خان بابا کی سوچ و فکر کی ساری دنیا کو ضرورت ہے اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے ، انہوں نے کہا کہ حقانی نیٹ ورک پر اب بھی سوالات موجود ہیں اور حکمرانوں کو پوزیشن واضح کرنی چاہئے ، نیشنل ایکشن پلان کے بعض نکات پر عمل درآمد ہوا تاہم اب بھی بیشتر نکات پر عمل ہونا باقی ہے ،اس موقع ہر صوبائی قائم مقام صدر حاجی اورنگ زیب بونیری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 16دسمبر ہماری تاریخ کا ایک سیاہ ترین دن ہے اور اس دن شہید ہونے والے بچوں کی قربانیوں کے نتیجے میں قوم دہشت گردی کے خلاف متحد ہو گئی ہے، ہم نے اپنے پانچ سالہ دور میں دہشت گردوں کے خلاف جنگ کی اور ہر فورم پر آواز اٹھائی کہ دہشت گرد ہمارے دشمن ہیں اور دہشت گردی کے خلاف جنگ ہماری اپنی جنگ ہے لیکن اس وقت ہماری بات تسلیم نہیں کی گئی اور اسے امریکہ کی جنگ کہا گیا تاہم یہ بات خوش آئند ہے کہ بعد ازاں انہی سیاسی جماعتوں نے اے این پی کی پالیسیوں کی تائید کی انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کو چاہئے تھا کہ آج کے دن دہشت گردی کے خلاف اے این پی کے ان شہداء کی قربانیوں کو بھی یاد رکھا جاتاجنہوں اپنی جا نیں امن کے قیا م کے لئے نچھاور کیں ، انہوں نے کہا کہ ہم امن کے پیامبر ہیں انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تمام نکات پر من و عن عمل کیا جائے انہوں نے کہا کہ ضرب عضب آپریشن کی کامیابی سے قبائلی علاقوں میں قدرے امن قائم ہو چکا ہے تاہم امن کے قیام کی خاطر گھر بار چھوڑنے و الے طویل عرصہ سے کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ، دہشت گردی کا ہر صورت میں خاتمہ ہونا چاہئے انہوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ ایک سال بعد بھی شہید ہونے والے کئی بچوں کے والدین سانحے کی جوڈیشل انکوائری چاہتے ہیں جبکہ قوم اس وقت دہشت گردی کے خلاف ہر ریاستی ادارے کے ساتھ کھڑی ہے، اس موقع پر مرکزی رہنماء رانا گل آفریدی ،صوبائی نائب صدر سلیم جدون ،ضلعی صدور ،فہیم جان،عبدالقیوم سالارزئی ،نورشیر خان،سعید افغان ،نیاز محمد اور عثمان غنی نے بھی خطاب کرتے ہوئے سانحہ پشاور کے شہداء کے علاوہ اے این پی کے شہید کارکنوں اور دیگر تمام شہداء کو بھی شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا۔

متعلقہ عنوان :