فنڈز کی بندش ، ہلال احمر پاکستان کا وجود خطرے میں پڑگیا، ہسپتالوں سمیت متعدد پروگرامز بند

جمعرات 17 دسمبر 2015 23:01

فنڈز کی بندش ، ہلال احمر پاکستان کا وجود خطرے میں پڑگیا، ہسپتالوں سمیت ..

گلگت (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔17 دسمبر۔2015ء) عالمی امدادی اداروں کی جانب سے فنڈنگ کی بندش کے باعث گلگت بلتستان میں قومی فلاحی ادارے ہلال احمر پاکستان کا وجود خطرے میں پڑگیا، ہلال اور سکردو شہرمیں قائم ہلال احمر کے ہسپتالوں سمیت متعدد پروگرام بند،چالیس کے قریب ملازمین کا روز داؤ پر لگ گیا۔ زرائع کے مطابق ریڈکراس اور ریڈکریسنٹ کی عالمی تنظیم کی مالی معاونت سے سال 2007میں گلگت میں ہلال احمر پاکستان کا صوبائی شاخ کا قیام عمل میں لایا گیا تھا جو اس وقت سے اب تک صوبائی سطح پر قدرتی آفات کے متاثرین کی امدادوبحالی کا کام سراانجام دینے کے ساتھ ساتھ عوامی فلاح وبہبود کے متعدد منصوبوں پر کام کررہا تھا جن میں گلگت اور سکردو میں دو بڑے ہسپتالوں کے علاوہ ایچ آئی وی ایڈ کی روک تھام، ابتدائی طبی امداد کی فراہمی،رضاکاروں کی تربیت اور دیگر منصوبے شامل تھے۔

(جاری ہے)

تاہم گزشتہ دنوں ہلال احمر پاکستان کے نیشنل ہیڈکوارٹر اسلام آباد سے ایک مراسلے کے زریعے ادارے کے صوبائی انتظامیہ کو اگاہ کیا گیا کہ رواں سال کے آخر یعنی31دسمبر کے بعد عالمی امدادی ادارے آئی ایف آرسی نے ہلال احمر گلگت بلتستان برانچ کے زیرنگرانی چلنے والے منصوبوں کے لئے فنڈز دینے سے انکار کردیا ہے لہذا یہ منصوبے فوری طورپر بند کئے جائیں۔

اس مرسلے کی روشنی میں ہلال احمر گلگت بلتستان کی صوبائی انتظامیہ نے نہ صرف فوری طور پر جوٹیال گلگت اور سکردوشہر میں واقع ہلال احمر کے ہسپتالوں کو بند کردیا بلکہ ان منصوبوں سے وابستہ چالیس سے زائد ملازمین کو 31دسمبر کے بعد ملازمت سے فارغ کرنے کے لیٹرز بھی جاری کئے جس کی وجہ سیگلگت بلتستان میں بانی پاکستان قائد اعظم محمدعلی جناح کے دست مبارک سے قائم قومی فلاحی ادارے کا وجود خطرے میں پڑگیا ہے۔

زرائع کے مطابق ہلال احمر پاکستان کی انتظامیہ اور عالمی اداروں کی یہ خواہش تھی کہ ملک کے دیگر صوبوں اور آزاد کشمیر کی طرح گلگت بلتستان میں ہلال احمر کی فعالیت اور طویل المدتی منصوبوں کو چلانے کے لئے صوبائی حکومت مالی وسائل فراہم کرے مگر گلگت بلتستان کی صوبائی حکومت کی جانب سے اس سلسلے میں کوئی اقدام نہیں اٹھائے جانے پر آج ہلال احمر کو اس طرح کی مشکل حالات کا سامنا کرنا پڑا۔

زرائع کے مطابق سال2012میں اس وقت کے صدر مملکت آصف علی زرداری نے بھی گلگت بلتستان میں ہلال احمر کو مضبوط اور فعال ادارہ بنانے کے لئے سابق وزیر اعلیٰ سید مہدی شاہ کو ایک خط کے زریعے گلگت میں ہلال احمر کے نام سرکاری زمین الاٹ کرنے اور ملازمین کی تنخواہوں اور دفتری اخراجات کے لئے ایک معقول رقم مختص کرنے کے احکامات جاری کئے تھے مگر سید مہدی شاہ حکومت نے اپنے ہی قائد کے احکامات کو ردی کی ٹوکری کی نذرکردی۔

زرائع کے مطابق بعدازاں وفاق میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت اقتدار میں آنے کے بعد وفاقی وزیر امورکشمیر وگلگت بلتستان چوہدری برجیس طاہر نے بھی گلگت بلتستان انتظامیہ کو ایک مراسلے کے زریعے ہلال احمر کو فنڈز فراہم کرنے کے احکامات جاری کئے مگر ان احکامات پر بھی کوئی عملدرآمد نہیں ہوا۔

متعلقہ عنوان :