'بھا رت ہائیڈورجن بم بنا رہا ہے'امریکی جریدے کا انکشاف

ہائیڈروجن بم' بنانے کے لیے ریاست کرناٹکا میں انتہائی خفیہ طور پر جوہری شہر تعمیر کیا جا رہا ہے ،منصوبہ براہ راست وزیر اعظم ہاوٴس سے کنٹرول جبکہ اس کی پشت پناہی ہندوستان کی دو خفیہ ایجنسیاں کر رہی ہیں،فارن پالیسی ہندوستان کا یہ منصوبہ چین اور بالخصوص پاکستان کو اشتعال دلانے کا باعث بنے گا، پاکستان ردعمل کے طور پر اپنے جوہری ہتھیاروں کی تعداد میں اضافہ کرے گا،ماہرین

جمعہ 18 دسمبر 2015 14:30

'بھا رت ہائیڈورجن بم بنا رہا ہے'امریکی جریدے کا انکشاف

چھلاکرے(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔18دسمبر۔2015ء) امریکی جریدے نے خطے کے سب سے بڑے ہندوستانی جوہری منصوبے کا راز فاش کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ہندوستان 'ہائیڈروجن بم' بنانے کے لیے ریاست کرناٹکا میں انتہائی خفیہ طور پر جوہری شہر تعمیر کرنے میں مصروف ہے۔امریکا کے معتبر جریدے ’فارن پالیسی‘ کی رپورٹ کے مطابق ہندوستانی حکومت ریاست کرناٹکا کے شہر چھلاکرے میں 2012 میں قائم کیے جانے والے اس منصوبے کو 2017 میں مکمل کرنا چاہتی ہے اور ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ایسا ہوگیا تو یہ جوہری مواد افزودہ کرنے، ایٹمی تحقیق اور جوہری ہتھیاروں و ایئر کرافٹ کی جانچ کا برصغیر کا سب سے بڑا منصوبہ ہوگا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان کے اس خفیہ منصوبے کو براہ راست وزیر اعظم ہاوٴس سے کنٹرول کیا جارہا ہے، جبکہ اس کی پشت پناہی ہندوستان کی دو خفیہ ایجنسیاں کر رہی ہیں۔

(جاری ہے)

ہندوستان کے اس منصوبے کا بظاہر مقصد حکومت کی جوہری تحقیق کو وسیع کرنا، ہندوستان کے ری ایکٹرز کے لئے ایندھن پیدا کرنا اور نئی آبدوزوں کی طاقت میں اضافہ کرنا ہے۔تاہم ہندوستان کے کئی ریٹائرڈ افسران، امریکا اور برطانیہ کے آزاد ماہرین کا کہنا ہے کہ منصوبے سے ہندوستان کی یورینیم افزودہ کرنے کی صلاحیت کئی گنا بڑھ جائے گی جسے وہ ہائیڈروجن بم بنانے میں استعمال کرسکتا ہے اور یوں ہندوستان کی جوہری طاقت میں کئی گنا اضافہ ہوگا۔

ماہرین کے مطابق ہندوستان کا یہ منصوبہ چین اور بالخصوص پاکستان کو اشتعال دلانے کا باعث بنے گا اور پاکستان ردعمل کے طور پر اپنے جوہری ہتھیاروں کی تعداد میں اضافہ کرے گا، کیونکہ ہندوستان پاکستان کا روایتی حریف ہے اور دونوں ممالک میں کئی معاملوں پر کشیدگی پائی جاتی ہے۔رپورٹ کے مطابق اس منصوبے کو خفیہ رکھنے کے لیے حکومتی سطح پر اس کا زیادہ ذکر نہیں کیا گیا اور نہ ہی ہندوستانی عوام اس منصوبے سے باخبر ہیں جبکہ سول جوہری معاہدے کے باعث بین الاقوامی جوہری معائنہ ایجنسیوں نے بھی اس جانب رخ نہیں کیا۔

واضح رہے کہ چند ماہ قبل اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ (سپری) کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ہندوستان کے پاس اس وقت 90 سے 110 جوہری ہتھیار موجود ہیں، جبکہ پاکستان کے پاس یہ تعداد 120 اور چین کے پاس 260 تک ہے۔

متعلقہ عنوان :