سندھ حکومت نے محکمہ بلدیات اور خصوصاً کے ایم سی کے حوالے سے اختیارات سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 کے تحت ڈی ایم سیز کو منتقل کئے ، جام خان شورو

کوئی نیا قانون نہیں بنایا ہے۔ ہما را مقصد اسمبلی سے منظور شدہ قانون کا اطلاق کرنا ہے اوراس پر عمل درآمد کرانا ہے، میڈیا سے بات چیت

جمعہ 18 دسمبر 2015 21:12

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔18 دسمبر۔2015ء) وزیر بلدیات سندھ جام خان شورو نے کہا ہے کہ سندھ حکومت نے محکمہ بلدیات اور خصوصاً کے ایم سی کے حوالے سے اختیارات سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 کے تحت ڈی ایم سیز کو منتقل کئے ہیں اور کوئی نیا قانون نہیں بنایا ہے۔ ہما را مقصد اسمبلی سے منظور شدہ قانون کا اطلاق کرنا ہے اوراس پر عمل درآمد کرانا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو سندھ اسمبلی کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ صوبائی وزیر جام خان شورو نے کہا کہ سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013جسے سندھ اسمبلی میں عوامی ووٹوں سے منتخب ہوکر آنے والے ارکان سندھ اسمبلی نے بھاری اکثریت سے منظور کیا ہے اور اس کی سیکشن 72 اور سیکشن 96 کے شیڈول 1 اور 2 کے تحت جو اختیارات ضلعی حکومتوں کو ملنے ہیں اس کا اطلاق کرایا جارہا ہے۔

(جاری ہے)

جام خان شورو نے کہا کہ بعض میڈیا میں اس کو غلط انداز میں پیش کرکے یہ تاثر دینے کی کوشش کی جارہی ہے کہ سندھ حکومت منتخب بلدیاتی نمائندوں کے اختیارات غضب کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ قانون حالیہ بلدیاتی انتخابات سے قبل سندھ اسمبلی نے منظور کیا ہے اور اس کی روح کے تحت ہی انتخابات منعقد ہوئے ہیں۔ جام خان شورو نے کہا کہ کے ایم سی میں تعلیم، صحت اور لوکل ٹیکسز و اشتہارات جس میں ہورڈنگز، بل اور سائین بورڈز شامل ہیں، اب یہ ایکٹ کے تحت کراچی کے چھ اضلاع کو منتقل کئے جارہے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں صوبائی وزیر نے کہا کہ ہم نے یہ کوئی نیا قانون نہیں بنایا ہے اور یہ ایکٹ آئین کے تحت بنایا گیا ہے اور اسے باقاعدہ اسمبلی سے منظور بھی کرایا گیا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں کے احتجاج کے سوال پر انہوں نے کہا کہ احتجاج سب کا جمہوری حق ہے تاہم اس کے لئے ضروری ہے کہ آئین اور قانون کو مدنظر رکھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت نے ہمیشہ عوام کو ان کے بنیادی حقوق ان کی دہلیز تک پہنچانے کا عزم کیا ہے اور ڈسٹرکٹ تک اختیارات اور وسائل کی فراہمی کا براہ راست فائدہ عوام کو پہنچے گا۔

متعلقہ عنوان :