ملک میں آئین کی بالادستی کا تصور ختم ہوتا جا رہا ہے، توہین عدالت پر سو موٹو لینے والی سپریم کورٹ اعلیٰ عدلیہ کے تشخص کو ملیامیٹ کر رہی ہے، شاہ محمد اویس نورانی

غازی ممتازقادری کے کیس پر نظر ثانی کی اپیل خارج کرنا کڑوڑوں مسلمانوں کے جمہوری حقوق کا مذاق ہے، ہم گرفتاریوں سے ڈرنے والے نہیں ہیں،جے یوپی

جمعہ 18 دسمبر 2015 21:28

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔18 دسمبر۔2015ء) جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ آئینی تقاضوں کو پورا نہیں کر رہی ہے، جب کڑوڑوں مسلمانوں کا مطالبہ ہے کہ غازی ممتازقادری کے کیس کو شرعی عدالت میں بھیجا جائے تو پھر قانونی اور اخلاقی طور پر بھی سپریم کورٹ سمیت تمام اعلیٰ اداروں کے پاس کوئی جواز نہیں رہتا ہے کہ غازی ممتازقادری کے کیس کو شرعی عدالت میں منتقل نہ کیا جائے، ہم پہلے دن سے مسلسل وفاق ، صوبائی حکومتوں اور عدلیہ کو چوکنا کر رہے ہیں کہ ناموس رسالتﷺ کے اہم اور نازک ترین معاملے پر خودساختہ فیصلے نافذنہ کیئے جائیں، اگر معاملہ مذہبی رواداری اور برداشت کی نفسیاتی حد سے آگے نکل گیاتو آنے والی عوامی یلغار نہ قابل یقین حد تک تباہ کن ہوگی، آنے والا عوامی طوفان ضرور حکومت اور عدلیہ کو لے ڈوبے گا، اﷲ کی زمین پر اﷲ کا قانون اور رسول اﷲ ﷺ کے نظام کی بالادستی قائم کرنے میں کسی بھی قسم کے حیلے بہانے کو آنے نہیں دیا جائے گا،نورانی چورنگی سے تبت سینٹرتک ہونے والے رہائی غازی ممتاز قادری مارچ سے خظاب کرتے ہوئے جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ ملک میں آئین کی بالادستی کا تصور ختم ہوتا جا رہا ہے، توہین عدالت پر سو موٹو لینے والی سپریم کورٹ نظرثانی اپیل کو خارج کر کے اعلیٰ عدلیہ کے تشخص کو ملیامیٹ کر رہی ہے، غازی ممتازقادری کے کیس پر نظر ثانی کی اپیل خارج کرنا کڑوڑوں مسلمانوں کے جمہوری حقوق کا مذاق ہے، ہم گرفتاریوں سے ڈرنے والے نہیں ہیں، نظام مصطفی ﷺ کی تحریک میں ہم نے جیلیں بھری تھیں، کڑوڑوں مسلمانوں کے قانون تقاضے کے باوجود کیس کو شرعی عدالت میں نہ بھیجا گیا اور نہ اسلامی نظریاتی کونسل کو اعتماد میں لیا گیا،غازی ممتاز قادری کی حوالے سے ہمارا موقف واضح ہے، ممتاز قادری کا کیس شرعی عدالت میں منتقل کیا جائے، نتیجہ قرآن و سنت کے مطابق تسلیم کیا جائے گا،مارچ سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی نائب صدر محمد صدیق راٹھور نے کہا کہ سپریم کورٹ سمیت تمام سطح کی عدلیہ کس خوف کا شکار ہیں؟ اگر فیصلہ کرنے والے سمجھتے ہیں کہ انہوں نے انصاف کے تقاضے پورے کئے ہیں تو پھر قرآن و سنت کے پیمانے پر اپنے فیصلے جانچ لینے میں کیا حرج ہے؟ غازی ممتاز قادری کے کیس کو جتنا الجھایا جا رہا ہے اتنی ہی عالمی سازش اور مغربی دبائی واضح ہو رہا ہے، رہائی مارچ سے جمعیت علماء پاکستان کراچی ڈویژن کے صدر مفتی غوث صابری نے کہا کہ مغرب کے دباؤ میں آکر وفاقی حکومت اور سپریم کورٹ نے اس فیصلے کو اپنی مرضی سے حل کرنے کی کوشش کی ہے، ممتاز قادری کے کیس کو الجھا کر حکومت اور سپریم کورٹ کو اندازہ تک نہیں ہے کہ انہوں نے پاکستانی تاریخ کی کتنی بڑی غلطی کی ہے، اب اس ملک میں علماء و آئمہ کسی صورت کسی غیرت مند مسلمان کو مصلحت اور قانون کا پابند نہیں بنا ئیں گے، جے یو پی کراچی ڈویژن کے ناظم اعلیٰ محمد مستقیم نورانی نے کہا کہ سلمان تاثیر شیطان کا پیروکار اور گستاخ رسول تھا، شاطم رسول کا کردار بدنما اور داغدار تھا، غازی ممتاز قادری نے رسول اﷲ ﷺ کے سچے عاشق ہونے کا حق نبھایا، غازی ممتاز قادری کی رہائی کے لئے ہم ہر آخری حد تک جانے کے لئے تیار ہیں، انجمن طلبہ اسلام پاکستان کے مرکزی صدر محمد زبیر صدیقی ہزاروی نے کہا کہ اہل سنت کے طلبہ و اساتذہ انجمن طلبہ اسلام کے پلیٹ فارم سے اپنی نمائندگی کو مضبوط کریں اور غازی ممتاز قادری رہائی اور ناموس رسالتﷺ کے مسئلے پر عوام کو تعلیم دیں اور ناموس رسالت ﷺ کی نزاکت کو اجاگر کریں، دھرنے سے جمعیت علماء پاکستان، پاکستان سنی تحریک، سنی تحریک، مرکزی جماعت اہل سنت، جماعت اہل سنت، انجمن نوجوانان اسلام، انجمن طلبہ اسلام اور دیگر سنی مذہبی جماعتوں کے قائدین اور رہنماؤں نے شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :